دریا کرشنا پر کیبل سسپنشن برج کی منظوری
مرکزی حکومت کی جانب سے دریا کرشنا پر کیبل۔ اسٹیڈکم سسپنشن برج کی منظوری کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ دونوں ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے عوام کے دیرینہ مطالبہ حل ہوجائے گا۔

حیدرآباد: مرکزی حکومت کی جانب سے دریا کرشنا پر کیبل۔ اسٹیڈکم سسپنشن برج کی منظوری کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ دونوں ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے عوام کے دیرینہ مطالبہ حل ہوجائے گا۔
سوما شیلا۔ سدیشورم برج کی تعمیر سے ریاست تلنگانہ اور اے پی کے رائلسیما علاقہ کے درمیان فاصلہ اور سفر کے وقت میں کمی آجائے گی۔
تلنگانہ کے ضلع ناگر کرنول کے کولا پورم سے ضلع نندیال کے آتما کور کازمینی فاصلہ175 کیلو میٹر ہے۔ اس برج کی تعمیر کے بعد حیدرآباد سے کڑپہ، چتور اور تروپتی جانے والوں کیلئے کرنول سے گھوم کر جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
اس مجوزہ برج کی تعمیر سے حیدرآباد اور تروپتی کے درمیان کی مسافت80 کیلو میٹر کم ہوجائے گی جبکہ ان دونوں شہروں کے درمیان کا فاصلہ 580 کیلو میٹر ہے۔ مرکز نے رواں سال کے اوائل میں تلگو کی ان دونوں ریاستوں کو آپس میں مربوط کرنے کیلئے ایک نئی قومی شاہراہ کی تجویز کی منظوری دی ہے۔
اس قومی شاہراہ کی تعمیر کے بعد دونوں ریاستوں کے درمیان مسافت کم ہوجائے گی اور یہ شارٹ کٹ راستہ ہوجائے گا۔ شاہراہ کو تلنگانہ میں کلواکرتی، ناگر کرنول اور کولا پور سے مربوط کیا جائے گا جبکہ اے پی میں مجوزہ قومی شاہراہ سے آتما کور اور نندیال کو جوڑا جائے گا۔ منظورہ نیا کیبل برج بھی اسی مجوزہ قومی شاہراہ کا حصہ ہے۔
اس شاہراہ کی تعمیر پر1700 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ مرکزی وزیر روڈ ٹرانسپورٹ و قومی شاہرائیں نتن گڈکری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اس مجوزہ برج کی تفصیلات کو ٹوئٹر پر پیش کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان دریا کرشنا پر کیبل، سسپنشن برج کی تعمیر کی منظوری دی گئی اور اس برج کے تعمیری کاموں کیلئے1082 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں اور اس برج کے کام30مہینوں میں مکمل کئے جائیں گے۔
گڈکری نے کہا کہ یہ برج اپنی نوعیت کا ملک کا پہلا اور دنیا کا دوسرا برج رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مجوزہ برج کئی خصوصیات کا حامل رہے گا۔ دریا کرشنا کے دونوں کناروں پر مقیم افراد، عرصہ دراز سے کرشنا ندی پر برج کی تعمیر کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔
متحدہ ریاست کے سابق چیف منسٹر آنجہانی وائی ایس آر نے اس برج کی تعمیر کا وعدہ کرتے ہوئے انہوں نے 50 کروڑ روپے منظور کئے تھے۔2014 میں اے پی کی تقسیم اور تلنگانہ کے وجود میں آنے کے بعد ٹی آر ایس نے اس برج کے منصوبہ کو منظوری دیتے ہوئے190 کروڑ روپے منظور کئے تھے اور ٹی ڈی پی کی حکومت (جو اے پی میں اس وقت برسر اقتدار تھی) سے اپنے حصہ کی رقم جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔