دہلی
ٹرینڈنگ

غیرقانونی تارکین وطن کو پناہ گزیں کے طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا:مرکز

ہندوستان نے حراست میں لئے گئے روہنگیا پناہ گزینوں کی رہائی کیلئے داخل کی گئی مفادِ عامہ کی درخواست (پی آئی ایل) پر مرکز نے یہ کہتے ہوئے اپنے موقف کی وضاحت کی کہ روہنگیا، غیرقانونی تارکین وطن ہیں اور انہیں رہنے اور بسنے کا حق حاصل نہیں ہے جو کہ صرف شہریوں کو دستیاب ایک بنیادی حق ہے۔

نئی دہلی: ہندوستان نے حراست میں لئے گئے روہنگیا پناہ گزینوں کی رہائی کیلئے داخل کی گئی مفادِ عامہ کی درخواست (پی آئی ایل) پر مرکز نے یہ کہتے ہوئے اپنے موقف کی وضاحت کی کہ روہنگیا، غیرقانونی تارکین وطن ہیں اور انہیں رہنے اور بسنے کا حق حاصل نہیں ہے جو کہ صرف شہریوں کو دستیاب ایک بنیادی حق ہے۔

مرکز نے کہا کہ اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ ہندوستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور جس کی آبادی بہت زیادہ ہے، اس کے اپنے شہریوں کی فلاح وبہبود کو ترجیح دی جانی ہوگی۔ اسی لئے تمام بیرونی شہریوں کو پناہ گزیں قرار دیتے ہوئے قبول نہیں کیا جاسکتا۔

خاص طور پر ایسی صورتحال میں جب ان کی اکثریت غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوئی ہے۔ حلف نامہ میں کہا گیا کہ ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے جس کی آبادی دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہو اور جس کے پاس محدود وسائل ہیں، ملک کے اپنے شہریوں کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

اس کے علاوہ وزارت داخلہ کے انڈر سکریٹری کے دستخط کردہ حلف نامہ میں زور دے کر کہا گیا کہ غیرقانونی ترکِ وطن کے خلاف حکومت کا موقف پالیسی معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 79 کے مطابق غیرقانونی طور پر سرحد پار کرنے والوں اور آسام میں غیر مجاز طور پر داخل ہونے والوں یا ملک کے دیگر علاقوں میں مقیم تارکین وطن کو ہندوستان میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں اور انہیں ملک بدر کردیا جانا چاہئے۔