آندھراپردیشسوشیل میڈیا

یونیورسٹی ملازمین کی بے وقت موت کوروکنے ہون کے اہتمام کافیصلہ

آندھراپردیش کی سری کرشنا دیوارائے یونیورسٹی کے حکام نے ایک متنازعہ قدم اٹھاتے ہوئے یونیورسٹی کے ملازمین کی بے وقت موت کوروکنے کے لئے خصوصی مذہبی رسومات ہون(ہومام) منعقد کرنے کافیصلہ کیا ہے۔

اننت پور(اے پی): آندھراپردیش کی سری کرشنا دیوارائے یونیورسٹی کے حکام نے ایک متنازعہ قدم اٹھاتے ہوئے یونیورسٹی کے ملازمین کی بے وقت موت کوروکنے کے لئے خصوصی مذہبی رسومات ہون(ہومام) منعقد کرنے کافیصلہ کیا ہے۔

سری دھنونتھری مریتھونجا شانتی ہوما م 24 فروری کویونیورسٹی کیمپس میں خصوصی ہون کا اہتمام کرے گا۔حالیہ وقتوں میں یونیورسٹی کے کئی ملازمین کی موت پر یونیورسٹی نے خصوصی ہون منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔

یونیورسٹی رجسٹرار پروفیسر ایم وی لکشمیا‘کی جانب سے جاری کردہ سرکلر کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ایم رام کرشنا ریڈی کی ہدایت پر 24 فروری کو 8:30بجے صبح ایس کے یونیورسٹی کے کریدھا ویدیکاہال میں خصوصی ہون منعقدکرنے کی تجویزرکھی گئی ہے جس کا مقصدیونیورسٹی کے تمام ملازمین اور طلبہ پر بھگوان کاآشیروادرہ سکے۔

رجسٹرار نے یونیورسٹی کے تمام ملازمین جواس ہون میں رضاکارانہ طورپرشرکت کے خواہاں ہیں کو اقل ترین 500 روپے فی کس عطیہ دیناہوگا۔ انہوں نے اسٹاف کے لئے 500 اور غیر تدریسی عملہ کیلئے ایک سوروپے فی کس عطیہ فیس مقرر کی ہے تاکہ اس ہون کے اخراجات کی پابجائی کی جاسکے۔

مرتیھونجاہو مام‘ سنگین امراض سے بچانے کے لئے کیا جاتا ہے جو جان لیواثابت ہوں گی۔ یہ اس یقین کے ساتھ کیاجاتاہے کہ یہ زندگی کی امیدکوبڑھتا ہے‘دائمی امراض سے بچاتا ہے اور دشمنوں سے حفاظت کرتا ہے۔ یونیورسٹی کے اس متنازعہ اقدام پرعقلیت پسندوں کی جانب سے شدید تنقید یں کی جارہی ہیں۔

سائنس کو مقبول بنانے اورخودکوانسان دوست قرار دینے والے ایک شخص بابوگوگینی نے مذہبی رسوم ادا کرنے کے فیصلہ پر یونیورسٹی حکام کو شدید تنقید کانشانہ بنایا۔انہوں نے سوشل میڈیا پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بے وقوف اوررجسٹرارکوبے دماغ قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ وہ اس بات پر حیرت زدہ ہیں کہ وائس چانسلرجنہوں نے جیالوجی میں پی ایچ ڈی کی ہے اورالیکٹرانکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھنے والے یونیورسٹی رجسٹرار ملازمین کی بے وقت موت کو روکنے کے لئے مذہبی رسم کے نام پر کس طرح توہم پرستی کوفروغ دے سکتے ہیں؟۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ پروگرام‘ایمپلائزاسوسی ایشن کی جانب سے چلائے جانے والا خانگی پروگرام نہیں ہے لیکن ہون کااہتمام کرنے کا خود وائس چانسلرنے حکم دیا ہے۔ بابوگوگینی نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کاآئین سیکولر ہے۔

انہوں نے کہاکہ شہریوں کایہ بنیادی فرض بنتا ہے کہ وہ سائنسی تحریک‘سماجی اصلاحات اور انسانیت کے لئے جدوجہد کریں۔ انہوں نے عوام پرزوردیا کہ وہ وائس چانسلر اور راجسٹرار یونیورسٹی کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائیں اور یوجی سی پر زوردیا کہ وہ یونیورسٹی کوبچائے۔