آندھراپردیش

جی او کی عارضی معطلی معاملہ: حکومت اے پی کو ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کی خواہش

چیف جسٹس ڈی وائی چندرا جوڈ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ سی ایس ویدیا ناتھن کی جانب سے داخل کردہ عرضیوں کا نوٹ لیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز حکومت آندھرا پردیش کی ایک عرضی کو اے پی ہائی کورٹ بھیج دیا ہے جس میں ریاستی حکومت کی جانب سے سڑکوں پر عوامی جلسوں اور ریالیوں کے انعقاد پر امتناع عائد کرتے ہوئے جاری کردہ جی او کو عدالت العالیہ نے عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔

متعلقہ خبریں
سپریم کورٹ میں حکومت اے پی کے خلاف عرضی خارج
حیدرآباد کومشترکہ صدر مقام برقرار رکھنے کا مطالبہ،ہائی کورٹ میں عرضی
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

 ہائی کورٹ کے اس احکام کے خلاف حکومت، سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تھی۔ تاہم ملک کی سب سے بڑی عدالت نے آج حکومت کی اپیل کو اے پی ہائی کورٹ کے پاس روانہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرا جوڈ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ سی ایس ویدیا ناتھن کی جانب سے داخل کردہ عرضیوں کا نوٹ لیا۔

ناتھن، حکومت آندھرا پردیش کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے چیف جسٹس ہائی کورٹ سے گذارش کی ہے کہ وہ اس اپیل کی ڈیویژن بنچ پر سماعت کو یقینی بنائیں۔

 اور اس بنچ کی قیادت خود (چیف جسٹس) کریں۔کیس کی مختصر سماعت کے بعد ویدیا ناتھن نے سپریم کورٹ کو ہائی کورٹ کے سلسلہ وار واقعات اور طریقہ کار کی کمزوریوں سے واقف کرایا۔ سینئر وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ووکیشن بنچ نے سنگین خلاف ورزی کی ہے۔

 ووکیشن بنچ نے سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ ووکیشن بنچ نے سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ ووکیشن بنچ اس طرح کیسے کہہ سکتا ہے۔ طریقہ کار کے مطابق ہائی کورٹ کی ووکیشن بنچ، ریاستی حکومت کی پالیسی فیصلوں کو تبدیل نہیں کرسکتی۔

 ویدیا ناتھن نے کہا کہ ووکیشن بنچ پر داخل کردہ عرضی میں حکومت کے فیصلہ پالیسی کا تذکر ہ کیا گیا تھا مگر ہائی کورٹ نے اسی روز اس جی او پر عارضی حکم التواء جاری کردیا۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ وہ اے پی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے خواہش کرتے ہیں کہ وہ حکومت کی عرضی ان کی (اے پی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس) زیر قیادت ڈیویژن بنچ پر، سماعت کو یقینی بنائیں اور یہ سماعت 23 جنوری کو کرنے کی درخواست کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا نے حکومت اے پی کی اپیل کو اے پی ہائی کورٹ واپس بھیج دیا۔

سینئر وکیل محفوظ احسن ناز کی بھی حکومت اے پی کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے 18 جنوری کو حکومت اے پی کی عرضی کی سماعت کرنے سے اتفاق کیا تھا جس میں سڑکوں پر عوامی جلسوں اور ریالیوں کو ممنوع قرار دیتے ہوئے جاری کردہ حکومت کے احکام کے خلاف حکم التواء کو چالنج کیا گیا تھا۔

 ہائی کورٹ نے 18 جنوری کو حکومت کے جی او کو 23 جنوری تک معطل رکھنے کے احکام جاری کئے تھے۔