آندھراپردیش

آندھراپردیش  اسمبلی میں دو قرار دادیں منظور

چیف منسٹر وائی ایس جگن ہوہن ریڈی نے ایوان میں اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ایس ٹی کی فہرست میں بویا / والمیکی برادری کی شمولیت سے ریاست کے ایجنسی علاقوں میں مقیم ایس ٹی طبقات کے موجودہ تحفظات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

امراوتی: آندھرا پردیش قانون ساز کونسل میں دو قرار دادیں منظور کی گئیں جس میں مرکزی حکومت سے خواہش کی گئی کہ وہ بوا / والمیکی برادری کو ایس ٹی کی فہرست میں شامل کرے اور برادری کے ارکان کو جو عیسائیت قبول کرچکے ہیں۔ انہیں ایس ٹی کا موقف برقرار رکھا جائے۔

متعلقہ خبریں
66لاکھ استفادہ کنندگان میں وظائف کی تقسیم کا آغاز
بی آر ایس کے 4ارکان اسمبلی کے خلاف افواہوں کی مذمت
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
سپریم کورٹ میں حکومت اے پی کے خلاف عرضی خارج
الیکشن سے قبل گاڑیوں کی تلاشی مہم: 5.12 کروڑ ضبط، 6 افرادگرفتار

 چیف منسٹر وائی ایس جگن ہوہن ریڈی نے ایوان میں اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ایس ٹی کی فہرست میں بویا / والمیکی برادری کی شمولیت سے ریاست کے ایجنسی علاقوں میں مقیم ایس ٹی طبقات کے موجودہ تحفظات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

اسی طرح چیف منسٹر نے ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی کہ متذکرہ برادری کو ایس ٹی کی فہرست میں شامل کرنے سے کرنول، کڑپہ، اننت پور اور چتور اضلاع کے ایس برادری کے ایس ٹی میں شامل ہونے سے ایجنسی علاقوں کے ایس ٹی کے تحفظات میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔سرکاری جائیدادوں پر تقررات یا تعلیمی اداروں میں ایجنسی علاقوں کے ایس ٹی طبقات کے تحفظات میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

چیف منسٹر نے مزید کہا کہ ان کی شمولیت سے گروپI کی جائیدادوں جو نان زوننگ زمرہ کے تحت آتے ہیں، پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ سموئل آنند کمار کی زیر قیادت واحد رکنی کمیشن نے ریاست کے 4 اضلاع میں بوپا برادری کی سماجی، معاشی صورتحال کا مطالعہ کیا تھا اور ایس ٹی کمیشن نے اس کمیشن کے اسسمنٹ کو قبول کرنے سے بھی اتفاق کیا ہے۔

مرکز سے ایک اور دوسری قرار داد قبول کرنے کی خواہش کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ بویا / والمیکی برادری کے ارکان کو جنہوں نے عیسائیت قبول کی ہے، ایس ٹی کا موقف دینے کی اپیل کی ہے۔ ریڈی نے کہا کہ دوسرا مذہب اختیار کرلینے سے ان کی معاشی وسماجی حالات ایکدم تبدیل نہیں ہوتے۔