حیدرآباد

بی جے پی زیراقتدار ریاستوں کی راشن دکانات پر ’’شکریہ تلنگانہ‘‘ کا بینر لگانے کا وقت آگیا: کے ٹی آر

کے ٹی آر نے کہاکہ ہر روپیہ جو تلنگانہ ملک کے لئے دے رہا ہے اس کے بدلے اس کو صرف 46پیسے ہی بدلے میں مل رہے ہیں۔ میڈم۔ تمام بی جے پی زیراقتدارریاستوں کی راشن کی دکانات پر یہ بینرلگانے کا وقت آگیا ہے۔”شکریہ تلنگانہ“۔

حیدرآباد: مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن کو تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راو نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ سوشیل میڈیا کے اہم پلیٹ فارم ٹوئیٹر پر سرگرم کے ٹی آر نے طنزیہ طورپر کہا کہ مرکزی وزیر فائنانس یہ لکچر دیتی پھررہی ہیں کہ مودی حکومت نے کیا دیا ہے۔

تارک راماراوجو چیف منسٹر کے چندرشیکھرراو کے فرزند بھی ہیں نے اس خصوص میں مودی حکومت کی جانب سے تلنگانہ کو دی گئی رقم اور تلنگانہ کی جانب سے مرکزی حکومت کو دی گئی رقم کے اعداد وشماراور حقائق بھی پوسٹ کئے۔

انہوں نے کہاکہ ہر روپیہ جو تلنگانہ ملک کے لئے دے رہا ہے اس کے بدلے اس کو صرف 46پیسے ہی بدلے میں مل رہے ہیں۔ میڈم۔ تمام بی جے پی زیراقتدارریاستوں کی راشن کی دکانات پر یہ بینرلگانے کا وقت آگیا ہے۔”شکریہ تلنگانہ“۔

واضح رہے کہ نرملاسیتارامن نے جمعہ کو کلکٹر کاماریڈی جیتیش پاٹل پر اُس وقت برہمی کااظہار کیا تھا جب وہ راشن کی دکانات کے ذریعہ سپلائی کئے جانے والے چاول میں مرکزاور تلنگانہ کی حصہ داری پر جواب دینے میں ناکام رہے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے راشن کی دکانات پر مودی کی تصاویر نہ ہونے پر بھی سوال اٹھائے تھے۔

انہوں نے واضح کیا تھا کہ مرکزی حکومت ریاست میں ایک روپیہ چاول کی سپلائی میں قابل لحاظ حصہ داری رکھتی ہے۔ تارک راما راو نے مرکزی وزیر کے گذشتہ روز اس خصوص میں کئے گئے دعووں کا جواب دیا ہے۔انہوں نے پوسٹ میں لکھا کہ 2014-15میں تلنگانہ حکومت نے مرکز کو 40,727 کروڑروپئے دیئے جبکہ مرکز نے اسے 15,307کروڑروپئے واپس کئے۔

25,420 کروڑروپئے ہنوزواجب الادا ہیں۔ سال 2015-16میں مرکزی حکومت کو تلنگانہ نے 52,250کروڑروپئے دیئے جبکہ مرکز نے تلنگانہ کو 21,745کروڑروپئے واپس کئے۔30,505کروڑروپئے واجب الادا ہیں۔اسی طرح سال 2016-17میں تلنگانہ نے مرکز کو 57,276کروڑروپئے دیئے جبکہ بدلے میں مرکز نے تلنگانہ کو 24,628کروڑروپئے دیئے اور 32,648کروڑروپئے مرکز سے ہنوز وصول طلب ہیں۔

سال 2017-18میں تلنگانہ نے مرکز کو 52,996کروڑروپئے دیئے۔بدلے میں اُس کو مرکز سے 24,479کروڑروپئے ملے، 28,517کروڑروپئے ابھی مرکز باقی ہے۔سال 2018-19میں تلنگانہ نے مرکز کو 69,677کروڑروپئے دیئے جبکہ مرکز نے اس کو 26,739کروڑروپئے واپس کئے۔42,938کروڑروپئے واجب الادا ہے۔

سال 2019-20میں تلنگانہ نے 46,754کروڑروپئے مرکز کو دیئے اور مرکز نے تلنگانہ کو 27,586کروڑروپئے دیئے۔اس طرح مرکز تلنگانہ کو 19,168کروڑروپئے واجب الاد ہے۔سال 2020-21میں تلنگانہ نے مرکز کو 46,117کروڑروپئے دیئے اور بدلے میں تلنگانہ کو مرکز نے 28,163کروڑروپئے دیئے۔

اس طرح 17,954کروڑروپئے مرکز سے ہنوز وصول طلب ہیں۔تلنگانہ نے جملہ3,65,797کروڑروپئے مرکزکو دیئے اور اسے بدلے میں مرکز سے 1,68,647کروڑروپئے ہی وصول ہوئے اور 1,97,150کروڑروپئے وصول طلب ہیں۔ ریاستی حکومت سے مرکز نے انکم ٹیکس، سنٹرل اکسائز، کسٹم ڈیوٹی، سرویسس ٹیکس اور سی جی ایس ٹی کی شکل میں یہ رقومات وصول کیں۔