حیدرآباد

راجہ سنگھ کی گستاخی، اسد الدین اویسی کا اظہار مذمت

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں،بھارت کی تکثیریت اور وحدت کوبرباد کرنا بی جے پی کی سرکاری پالیسی بن چکی ہے۔بی جے پی کو بھارت کے سماجی تانے بانے کی کوئی فکر نہیں ہے۔اس کو تارتارکرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

حیدرآباد: محسن انسانیت حضور اکرمؐ کی شان اقدس میں تلنگانہ بی جے پی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ کی جانب سے گستاخی کی حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ وصدرکل ہند مجلس اتحادالمسلمین اسد الدین اویسی نے مذمت کی۔

انہوں نے حیدرآباد میں پارٹی ہیڈکوارٹرس دارالسلام میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں،بھارت کی تکثیریت اور وحدت کوبرباد کرنا بی جے پی کی سرکاری پالیسی بن چکی ہے۔بی جے پی کو بھارت کے سماجی تانے بانے کی کوئی فکر نہیں ہے۔اس کو تارتارکرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے تلنگانہ حکومت کا شکریہ ادا کیااور کہا کہ تلنگانہ حکومت نے فوری اس پر رکن اسمبلی کے خلاف معاملہ درج کرکے اس رکن اسمبلی کو گرفتار کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ رکن اسمبلی کے آواز کے نمونے لیب کو بھیجے جائیں اور اس فوجداری معاملہ کو مضبوط بنایاجائے۔اس رکن اسمبلی کی بکواس کی تلنگانہ کا ہر طبقہ مذمت کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بی جے پی تلنگانہ میں امن کو خراب کرنا اوریہاں پر فرقہ وارانہ فسادات کرنا چاہتی ہے۔حیدرآباد کی سرمایہ کاری کی ترقی کو وہ روکنا چاہتی ہے اور اسی لئے وہ اپنی سیاسی روٹی سیکنے کے لئے مسلمانوں اور پیغمبراسلامؐ کے تعلق سے اپنے رکن اسمبلی کے ذریعہ بکواس کروارہی ہے۔ان کو روکنا چاہئے کیونکہ یہ ملک سب کا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ اس کو متنازعہ بیان نہیں کہاجاسکتابلکہ یہ جان بوجھ کر دیاگیا بیان ہے کیونکہ نپورشرمانے پیغمبراسلامؐ کے بارے میں نازیبا الفاظ کااستعمال کیاتھا۔یہ اسی کا سلسلہ ہے۔اس طرح کی جان بوجھ کر کی گئی حرکت سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ بی جے پی، پیغمبراسلامؐ اورمسلمانوں سے نفرت کرتی ہے۔ اسی لئے وقفہ وقفہ سے مسلمانوں کوتکلیف پہنچانے،اشتعال دلانے کیلئے بی جے پی اپنی نفرت پیغمبراسلامؐ اوربھارت کے مسلمانوں کے تعلق سے دکھارہی ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ بی جے پی ایسا کیوں کررہی ہے؟بی جے پی نے نپور شرما کے بیان پر معافی مانگی۔اس کے باوجود آج حیدرآباد میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نے مسلمانوں کو اشتعال دلانے کیلئے پیغمبراسلامؐ کی شان میں توہین کی کوشش کی۔انہوں نے پوچھا کہ بی جے پی کو اس سے کیاحاصل ہونے والا ہے؟

بی جے پی کیا بھارت کے سماجی تانے بانے کو توڑنا چاہتی ہے۔بی جے پی کیایہ نہیں سمجھتی کہ بھارت میں کئی قسم کے ماننے والے رہتے ہیں اور ہر ایک کا اپنا عقیدہ ہوتا ہے۔مسلمانوں کے لئے پیغمبراسلامؐ سے بڑھ کر کوئی بھی چیز نہیں ہے۔اگرہم مسلمان ہیں تو پیغمبراسلامؐ کی وجہ سے مسلمان ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی تلنگانہ میں امن نہیں دیکھنا چاہتی۔تلنگانہ میں پچھلے 8سال سے کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا ہے۔حیدرآباد پُرامن ہے اسی لئے حیدرآباد کا نام نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے۔حیدرآباد، سافٹ ویر اور دواسازی کی صنعتوں کامرکز ہے۔بی جے پی کے بڑے لیڈروں کی اجازت کے بغیر اس طرح کی گندگی اور بکواس نہیں بکی جاسکتی۔