حیدرآباد

راجہ سنگھ کے گستاخانہ بیان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ : مفتی جامعہ نظامیہ

ہندوستان بطور خاص حیدرآباد دکن کا ہر مسلمان اور انسانیت کا درد رکھنے والاہر شخص غمزدہ ہے اور اس کادل زخمی ہے، نبیوں کے سردار، امن و سلامتی کے علم بردار،محبوب پروردگارﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کے باعث ہر آنکھ پر نم اور ہر دل بے چین ومضطرب ہے

حیدرآباد: ہندوستان بطور خاص حیدرآباد دکن کا ہر مسلمان اور انسانیت کا درد رکھنے والاہر شخص غمزدہ ہے اور اس کادل زخمی ہے، نبیوں کے سردار، امن و سلامتی کے علم بردار،محبوب پروردگارﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کے باعث ہر آنکھ پر نم اور ہر دل بے چین ومضطرب ہے، مسلمان اپنی جان و مال عزت آبرو سب کچھ اپنے محبوبﷺ کے قدموں پر نچھاور کرنا اور ناموس رسالت پرپہرا دینا اپنی دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت سمجھتا ہے۔

نبی رحمتﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں وطن سے محبت کرتے ہوئے اس کی ترقی و خوشحالی کے لئے جد و جہد کرنا اور تمام باشندگان ملک کے ساتھ انسانی رواداری اور ہمدردی کا برتاؤ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ نبی رحمتﷺ کی رحمت بھری تعلیمات سے ساری دنیا میں امن وسلامتی عام ہوئی اور رحمت للعالمین ﷺ نے بلا لحاظ مذہب و ملت ہرانسان کی جان ومال، عزت وآبرو کو تحفظ عطا فرمایا، ایسے عظمت و رفعت کے تاجدارساری انسانیت کے غمگسارﷺ کی عزت و ناموس پر حملہ سب سے بڑی احسان فراموشی،بدبختی اور شقاوت ہے۔

راجہ سنگھ کا اشتعال انگیز بیان ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی دھجیاں بکھیر نے اور بین مذاہب منافرت پھیلانے کا باعث ہے، شان رسالت میں اس کی یہ گستاخانہ حرکت تمام مسلمانوں کے لئے بالخصوص اور ہر انسانیت پسند شخص کے لئے بالعموم ناقابل برداشت ہے، اور اس کی یہ حرکت آئین ہند کے بھی خلاف ہے۔ ہم اس کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔

جمہوریت کے دائرہ میں رہ کر تلنگانہ حکومت سے اور اس کے توسط سے ہمارے ملک کی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دستور ہند کی خلاف ورزی کرنے والے اس شخص کے خلاف مضبوط قانونی کارروائی کی جائے؛ تاکہ ملک کی پر امن فضا برقرار رہے۔

نیز ہم عدلیہ سے امید کرتے ہیں کہ آئین ہند کے مطابق اس کے لئے قرار واقعی سزا دی جائے اور محسن انسانیت نبی رحمتﷺ کے خلاف کسی بھی قسم کی بے ہودہ گوئی وہرزہ سرائی پر سخت پابندی عائد کی جائے؛ کیونکہ شان رسالت میں گستاخی فطرت سے بغاوت‘ انسانیت سے عداوت اور دستور ہند کی مخالفت ہے۔