حیدرآباد

چینی مانجہ کی فروخت، استعمال پر امتناع

تلنگانہ کے محکمہ فاریسٹ نے جی ایچ ایم سی‘پولیس‘پولیوشن کنٹرول بورڈ‘این جی اوز اور وائلڈلائف کنزویٹرس کیساتھ سینتھیٹک / چین کے مانجہ کے استعمال کے خلاف اجتماعی طورپر شعوربیداری مہم شروع کی ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے محکمہ فاریسٹ نے جی ایچ ایم سی‘پولیس‘پولیوشن کنٹرول بورڈ‘این جی اوز اور وائلڈلائف کنزویٹرس کیساتھ سینتھیٹک / چین کے مانجہ کے استعمال کے خلاف اجتماعی طورپر شعوربیداری مہم شروع کی ہے۔

مانجہ کی فروخت پرعائد امتناع کے احکام پرسختی کے ساتھ لاگوکرنے کیلئے محکمہ جنگلات کے 5تا6 موبائل پارٹیوں کوجس میں این جی اوز کے ارکان بھی شامل ہوں گے‘مانجہ فروخت کی وکانات کے قریب تعینات کیاجائے گا۔

جن کی تاریخ تک 28 لاکھ مالیتی سینتھیٹک مانجہ کوضبط کرلیاگیا۔عہدیداروں نے سینتھیٹک مانجہ کے استعمال کے مضراثرات کے بارے میں تلگو‘انگریزی اور اردو میں پوسٹرس بھی تقسیم کئے گئے۔ان پوسٹڑوں میں دکانداروں سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ سینتھیٹک مانجہ کا اسٹاک نہ رکھیں اور اسے فروخت نہ کریں۔

گزشتہ برسوں کے دوران کانچ کوٹیڈ نیلان مانجہ‘پتنگ بازوں میں مقبول ہوگیا ہے مگریہ مانجہ‘انسانوں‘ جانوروں‘ پرندوں کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہے۔

اس مانجہ کے استعمال سے کئی بچے اور نوجوان شدید زخمی ہوگئے بعدمیں ان میں چند افراد کو اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھوناپڑا۔برقی وائروں اور درختوں سے لٹکتے مانجہ سے کئی راہ گیراور موٹرسیکل سواروں کے گلے بری طرح کٹ گئے۔

اس لئے حکومت تلنگانہ نے سینتھیٹک مانجہ کی خریدی‘اسٹاکنگ‘فروخت اور اس کے استعمال پرمکمل طورپر امتناع عائد کردیا ہے یہ امنتاعی احکام 13 جنوری 2016 سے نافذالعمل ہیں۔