جنوبی بھارتسوشیل میڈیا

مجھے بھی ہندو کہیں: گورنر ِ کیرالا

کیرالا کے گورنر عارف محمد خان نے آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کے الفاظ کی یاددہانی کرائی، جنہوں نے مبینہ طور پر ایک صدی پہلے کہا تھا کہ انہیں ”ہندو“ کہا جائے۔

ترواننتا پورم: کیرالا کے گورنر عارف محمد خان نے آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کے الفاظ کی یاددہانی کرائی، جنہوں نے مبینہ طور پر ایک صدی پہلے کہا تھا کہ انہیں ”ہندو“ کہا جائے۔

متعلقہ خبریں
گورنر کیرالا نے وٹرنری یونیورسٹی وائس چانسلر کو معطل کردیا

ترواننتا پورم میں ہندوؤں کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے سرسید احمد خان کے الفاظ دہرائے کہ آپ لوگوں کو چاہیے کہ مجھے ہندو کہیں۔ سرسید احمد نے مبینہ طور پر آریہ سماج کی ایک میٹنگ میں یہ بات کہی تھی۔ کیرالا کے گورنر نے کہا کہ سرسید کو قانون ساز کونسل میں اپنی میعاد پوری کرنے کے بعد آریہ سماج کے ارکان کی جانب سے ایک استقبالیہ دیا گیا تھا۔

سماجی مصلح اور ماہر تعلیم کے الفاظ کی یاد تازہ کرتے ہوئے عارف محمد خان نے کہا کہ انھوں نے سماج کے ارکان سے دریافت کیا تھا کہ وہ لوگ انہیں ہندو کیوں نہیں بلاتے اور یہ واضح کردیا کہ وہ ’ہندو‘ کو مذہبی اصطلاح تصور نہیں کرتے۔ گورنر نے سرسید احمد خان کے الفاظ کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہاکہ مجھے آپ سے شکایت ہے کہ آپ لوگ مجھے ہندو کیوں نہیں بلاتے۔

ہندو کوئی مذہبی اصطلاح نہیں بلکہ جغرافیائی اصطلاح ہے۔ ہندوستان میں پیدا ہونے والا ہر شخص جو ہندوستان کی غذا پر زندہ رہتا ہے، جو ہندوستان کی دریاؤں سے پانی پیتا ہے اسے اپنے آپ کو ہندو کہلانے کا حق حاصل ہے، لہٰذا آپ لوگوں کو چاہیے کہ آپ مجھے ہندو کہیں۔

عارف محمد خان نے یہ بھی کہا کہ نوآبادیاتی دور میں ہندو، مسلم اور سکھ جیسی اصطلاحات کا استعمال کرنا یقینا واجبی تھا، کیوں کہ انگریزوں نے شہریوں کے عام حقوق کا فیصلہ کرنے کے لیے برادریوں کی بنیاد رکھی تھی۔ اس کانفرنس کا اہتمام کیرالا ہندوز آف نارتھ امریکہ (کے ایچ این اے) کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مرکزی وزیر وی مرلی دھرن نے یہاں مسقط ہوٹل میں منعقدہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں حصہ لیا۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ریاست میں ایک سازش رچی جارہی ہے، تاکہ اسے یہ محسوس کرایا جاسکے کہ ”میں ایک ہندو ہوں“ کہنا غلط ہے۔ انھوں نے کہاکہ آزادی سے پہلے بھی ملک کے بادشاہ اور حکمرانوں نے جو سناتن دھرم میں یقین رکھتے تھے، تمام مذہبی گروپس کا کھلی بانہوں کے ساتھ استقبال کرتے تھے۔

اسی طرح وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت بھی پڑوسی ممالک میں اذیت رسانی کے شکار افراد کے لیے دروازے کھول رہی ہے۔ مرکزی وزیر نے سناتن دھرم میں یقین رکھنے والوں کو ایک ہی چھت تلے لانے کی ضرورت پر زور دیا۔