حیدرآباد

ایم ایل ایزپوچنگ کیس: سی بی آئی کوجانچ روکنے سپریم کورٹ کی زبانی ہدایت

سپریم کورٹ نے پیر کے روز کہاکہ سی بی آئی کوبی آرایس ایم ایل ایزپوچنگ کی کوشش کے پس پردہ مبینہ مجرمانہ سازش کی تحقیقات روک دینا چاہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز کہاکہ سی بی آئی کوبی آرایس ایم ایل ایزپوچنگ کی کوشش کے پس پردہ مبینہ مجرمانہ سازش کی تحقیقات روک دینا چاہے۔

متعلقہ خبریں
ارکان اسمبلی کی خریدی معاملہ ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ
اللہ، قطعی فیصلہ کرے گا: شیخ شاہجہاں
سی بی آئی کی درخواست کا جواب دینے چدمبرم کو ہائیکورٹ کی ہدایت
شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج
مسلم کوٹہ کو ختم کرنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا:حکومت کرناٹک

عدالت عظمی نے اس معاملہ میں تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف تلنگانہ پولیس کی دائرعرضی کی سماعت کرتے ہوئے کہاکہ سی بی آئی کوایم ایل ایز پوچنگ کی کوشش کیس کے پس پردہ مجرمانہ سازش معاملہ کی تحقیقات روکنی چاہئے۔

جسٹس سنجیوکھنہ اورجسٹس ایم ایم سندریش پر مشتمل ایک بنچ نے اپنے مشاہدہ میں زبانی طورپر کہاکہ سی بی آئی کواس معاملہ کی تحقیقات اس وقت تک نہیں کرنی چاہئے جب تک کہ اس عرضی پر جولائی میں مزید سماعت نہیں ہوتی۔

سینئر ایڈوکیٹ دشینت دیوئے تلنگانہ پولیس کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور انہوں نے بی آرایس ایم ایل ایز پوچنگ کیس کی تحقیقات کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کی سختی کے ساتھ مخالفت کی۔انہوں نے ملک کی سب سے بڑی عدالت کوبتایا کہ کیس کا مواد تاحال مرکزی ایجنسی سی بی آئی کے حوالے نہیں کیاگیا ہے۔

بنچ نے کہاکہ یہ بالکلیہ طورپرواضح کردیا جارہا ہے معاملہ کی زیرسماعت تک سی بی آئی کواس کیس کی جانچ نہیں کرنی چاہئے۔قبل ازیں دیوے نے دلیل دی کہ اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ ایجنسی مرکزی حکومت کے زیر کنٹرول ہے۔

اس سلسلہ میں جمہوریت کی حقیقی روح کومدنظررکھنا چاہئے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ نے 6فروری کو فیصلہ سناتے ہوئے گزشتہ سال 26 دسمبر کو دیئے گئے سنگل جج کے فیصلہ کوبرقراررکھتے ہوئے اس کیس کی تحقیقات سی بی آئی کومنتقل کرنے کاحکم دیاتھا۔

ڈیویژن بنچ کے اس فیصلہ کو تلنگانہ پولیس نے سپریم کورٹ میں چالنج کیا۔ پولیس کی عرضی میں یہ دلیل دی گئی کہ ہائی کورٹ نے اس بات کوملحوظ نہیں رکھا کہ سی بی آئی‘مرکزی حکومت کی راست نگرانی میں کام کرتی ہے اوریہ ایجنسی‘وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ کے زیرکنٹرول ہے۔

حکومت تلنگانہ نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت کو گرانے کی کوشش کے حصہ کے طورپربی جے پی کے چندسرکردہ قائدین‘بی آرایس ارکان اسمبلی کوخریدنے کی کوشش میں ملوث ہیں۔

پولیس کی عرضی میں مزیدکہاگیا ہے کہ ہائی کورٹ نے غیرضروری طورپریہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ گزشتہ سال 3نومبرکوچیف منسٹرکے سی آر کی جانب سے سی ڈی کااجرا‘تفتیش میں مداخلت کے مماثل ہے اوریہ نتیجہ اخذکیاگیا کہ تفتیش غیر منصفانہ تھی اور اس سے ملزم کے منصفانہ تفتیش کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

اس کیس کے تین ملزمین رامچندربھارتی عرف ستیش شرما‘اندوکماراور سمہایاجی سوامی پہلے سے ہی ضمانت پررہاہیں۔حکومت تلنگانہ نے اس سنسنی خیزمعاملہ کی تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔