مضامین

کیا ’’اولڈ از گولڈ‘‘ نہیں ہوتا؟

وزیراعلی کے چندر شیکھررائو روزاول سے گولڈن تلنگانہ کارٹ لگائے ہوئے ہیں، شہر حیدرآباد کو استنبول، سنگاپور اور دنیا کے دیگر ترقیاتی ملکوں کی صف میں لاکھڑا کرنا چاہتے ہیں لیکن بزرگوں نے سچ ہی کہا کہ ’’باتوںسے کوئی کام ہوا ہے نہ ہوگا

قاری ایم ایس خان
9391375008

وزیراعلی کے چندر شیکھررائو روزاول سے گولڈن تلنگانہ کارٹ لگائے ہوئے ہیں، شہر حیدرآباد کو استنبول، سنگاپور اور دنیا کے دیگر ترقیاتی ملکوں کی صف میں لاکھڑا کرنا چاہتے ہیں لیکن بزرگوں نے سچ ہی کہا کہ ’’باتوںسے کوئی کام ہوا ہے نہ ہوگا کیوںکہ قدیم وجدید شہر کی جنگی خطوط پرترقی کیلئے منصوبہ بندی کے علاوہ بہترین حکمت عملی (جوکہ ہر لحاظ سے ممکن العمل بھی ہو )کی بھی شدید ضرورت ہوتی ہے ۔ مشہور وعالمی شہرت یافتہ شاعر جگرمرآدآبادی کے بقول

کوئی مرحلہ ہو کوئی معرکہ ہو
نظر عارفانہ قدم غازیانہ

اس بات کو ایک نامعلوم شاعر نے کچھ یوں بیان کیا ہے:

اولوالعزم دانش مندجب کرنے پہ آتے ہیں
سمندر چیرتے ہیں اور کوہ سے دریا بہاتے ہیں

2021ء میں حکومت تلنگانہ کے محکمہ عمارات وشوارع ، محکمہ ، بلدیہ ، محکمہ ہٰدی، محکمہHAMDA اور محکمہ ٹی ایس آرٹی سی وغیرہ جنگی خطوط پر جوکام انجام دیں گے ،ان کی مختصر سی تفصیلات اور اعداد وشمار وتخمینی لاگت درج ذیل ہے۔

-1شیخ پیٹ فلائی اوور برج 2.8 کیلو میٹر چھ لین اور دو رخی فلائی اوور تخمینی لاگت220.57 کروڑ مدت تکمیل وسال ڈسمبر2021ء ۔

-2 بالا نگر فلائی اوور برج 1.3 کیلو میٹر لمبا24 میٹر چوڑا تخمینی لاگت 387 کروڑ مدت تکمیل وماہ وسال جون2021ء ۔

-3 اویسی ہاسپٹل جنکشن فلائی اوور برج 1365 میٹرلمبائی 12میٹر چوڑائی تخمینی لاگت6300 لاکھ مدت تکمیل جولائی 2021ء (صرف یہ ایک فلائی اوور برج کا تعلق قدیم شہر سے ہے ما باقی سب جدیدشہر کے ہیں ایسا کیوں؟ کیا اولڈ از گولڈ نہیںہوتا؟

-4 ایل بی نگر سٹیلائیٹ بس ٹرمنل اربن اسٹریٹ پانچ بس بیسFive Bus Bays یہاں پروجئے واڑہ، نلگنڈہ، کھمم اوروشاکھا پٹنم کی بسیں توقف کرینگیں اور آئیں گی اور جائیںگی بھی اس کا تخمینہ دس کروڑ اور مدت تکمیل اکٹوبر2021ء ہے۔

-5 نائیٹ بازار حسین ساگر المعروف ٹینک بنڈ1300 mts میٹر لابنی جھیل کی جانب نشستیں جانب جھیل وآب، پارکنگ کی معقول سہولت، چارمینار ولاڑبازار، آرام گھر، میاںپور،درگم چیرو اور گچی بائولی ، ہائی ٹیک سیٹی پر بھی نائیٹ بازار قائم کرنا از حد ضروری ہے کیونکہ من مانی، غیر منصوبہ بند اورحددرہ تکلیف دہ تباہ کن طویل المدتی لاک ڈائون بوجہ کورونا، نہ صرف شہر حیدرآباد بلکہ سارے ملک اورساری دنیا کے ممالک کی معیشت، تعلیمی وتفریحی محکمہ جات، محکمہ سیروسیاحت،محکمہ عوامی قیام گاہیں،وطعام گاہیں،(ہوٹلنگ ولاجنگ) عوامی بازی گاہیں برائے کھیل کود،محکمہ ذرائع حمل ونقل اور سارے ملک کی طیران گاہیں، وشعبہ ہوائی جہاز وغیرہ بہت بری طرح سے تباہ وبرباد ہوچکے ہیں۔ شہر حیدرآباد کو موتیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے اور گلزارحوض، چارمینار اور لاڑ بازار اس کا اہم مرکز ہے، اس وجہ سے گلزار حوض،چارمیناراورلاڑ بازار تا چومحلہ پیالیس نائیٹ بازار ٹینک بنڈ کی طرح ہر حال میں لازمی وضروری ہے ۔وزیر بلدی نظم ونسق وزارت سیروسیاحت، وزارت تغذیہ اوروزارت داخلہ بعجلت ممکن اس کا اعلان کریںتو ہماری حکومت کے خزانے کیلئے باعث اضافہ وترقی ہوگا اور قدیم شہر کے بیروزگار نوجوانوں کو اس نائیٹ بازار سے مطلوبہ روزگار بھی مل جائے گا… اس سلسلہ میں قدیم شہر کے اراکین اسمبلی بھی کوشش کریں تو بہتر ہوگا۔

-6 کے بی آرسائیکلنگ Cycling ٹراک جوبلی ہلز عنقریب ٹنڈر Floated ہوگا۔ ایسے سائیکلنگ ٹریک قدیم ٹریک شہر میں کیوں نہیں؟ کیا قدیم شہر کے بچے اس کا استحقاق نہیںرکھتے؟

-7 نیکلیس روڈ سائیکلنگ ٹریک …اس ٹریک کو جدید تعمیر ٹیکنالوجی Vaccum-Dewatered Cement Concrete(VDCC)روڈ سے مربوط کیا جائیگا، اس ٹریک کی لمبائی 7 کیلو میٹر ہوگی۔

-8 تلنگانہ یادگار شہیدان ، یہ شہید گھاٹ حسین ساگر پر2.5 ایکڑ پر تعمیر کیاجارہا ہے اور اس کوEarthen Lamp سے آراستہ کیاجائیگا 80 لاکھ کے دو بیسمنٹ لمبنی پارک کے قریب تعمیر کئے جارہے ہیں اور یہ مئی2021ء تک مکمل کرلیا جائیگا۔

-9 حسین ساگر کشتی رانی کی توسیع: جدید، دوکشتی 80نشستوں پرمشتمل اور ہر کشتی 2منزلہ ہوگی اور ان کشتیوں میںEco Friendly یا ماحولیاتی دوست انجن ودیگر آلات ضروریہ بھی ہوں گے۔ اس کی مدت تکمیل ستمبر2021ء ہے۔

-10 نیراNEERA کیفے۔یہ نیرا کیفے نیکلیس روڈ پر 3 کروڑ کے خرچے سے تعمیر ہورہی ہے اور یہ جون2021 ء تک مکمل ہوجائے گی۔

-11 بائیو ڈائیورسٹیBio Diversity جنکشن کوکٹ پلی ریلوے انڈر برج ، یہ برج 5909 لاکھ روپیوں کے کثیر خرچے سے تیزی سے زیر تعمیر ہے اور اس کی مدت تعمیر فروری2021ء رکھی گئی ہے۔

بیشتر ماہرین معاشیات وسماجیات کا کہنا ہے کہ بوجہ طویل المدتی لاک ڈائون ریاست تلنگانہ اور شہر حیدرآباد کے ہرنوعیت کے تاجرین کا بے حد نقصان ہوا ہے اور ریاست تلنگانہ کا50 فیصد بجٹ صرف شہر حیدرآباد سے وصول ہوتا ہے، لہٰذاپنجہ گٹہ چوراہا تاامیر پیٹ چورستہ ، مہدی پٹنم تا ٹولی چوکی چوراہا،انجن بائولی چوراہا ،ایل بی نگر چوراہا، کوکٹ پلی چوراہا، اپل چوراہا، آرام گھر چوراہا ، روبرو سکندرآباد ریلوے اسٹیشن اوراحاطہ پارکنگ بین الاقوامی طیران گاہ شمس آباد پربھی بہترین ،مثالی اور ہرلحاظ سے فائدہ مند ، سہولت بخش اور مکمل انتظامات سیکورٹی پر مشتمل نائٹ بازار بھی (تھائی لینڈ کی طرح) بعجلت ممکنہ قائم کئے جائیں تاکہ دوران لاک ڈائون کے خسارے کی پابجائی ہوسکے۔

شہر حیدرآباد کے درج ذیل مصروف ترین چوراہاہوں پر فوٹ اوور برج، فلائی اوور برج ، روڈ انڈربرج اور اسکائی برج کی شدید ضرورت ہے۔

شاہین نگر چوراہا، پھسل بنڈہ چوراہا،آئی اے سدن چوراہا، چمپا پیٹ چوراہا،سعیدآباد چوراہا، نلگنڈہ چوراہا، چادرگھاٹ چوراہا، ویمنس کالج کوٹھی چوراہا، رام کوٹ چوراہا، صدرپٹہ خانہGPOعابڈس چوراہا، افضل گنج چوراہا،مہدی پٹنم چوراہا،ٹولی چوکی چوراہا، نانل نگرچوراہا،لنگرحوض چوراہا،ڈائری فارم عطا پور روڈچوراہا،گچی بائولی چوراہا،کونڈہ پورچوراہا، میاں پورچوراہا،جے این ٹی یوچوراہا،لنگم پلی چوراہا، روبرو بس اسٹانڈ پٹن چیروچوراہا، ایرہ گٹہ چوراہا، موسیٰ پیٹ چوراہا،جیڈی میٹلہ چوراہا،شاہ پورچوراہا، بوئن پلی چوراہا، بلارام چوراہا،الوال چوراہا،بابا نگر چوراہا،معظم جاہی مارکیٹ چوراہا…

موسم گرما کی آمد آمد ہے، فضائی ،غذائی اورآبی آلودگی کا بھی خطرناک مسئلہ درپیش ہوتاہے… اگر کوئی وہیکل اونریا ریگولر پاسنجرموسم گرما میں30تا50 کیلو میٹر سفر کرکے گھر آکر سفید دستی یا سفید تولیہ سے چہرہ صاف کرتا ہے توتولیہ یا دستی ایک دم سیاہ ہوجاتی ہے، اسی طرح سے شہر اور اضلاع کے بس اسٹانڈس اور ہوٹلس وعوامی مقامات پربھی پینے کا پانی ناقص اورغیر معیاری وغیر مستنداورفرضی کمپنیوں کاخریدکر پینا پڑتا ہے… ملتے جلتے ناموں والے پیکیج واٹر کمپنیوں کی بھرمارہوچکی ہے ،موسم گرما کے مارچ تا جون کے مہینوں میں یہ پیکیج واٹر کی فرضی کمپنیاں لاکھوں کاکاروبارکر لیتی ہیں، ان پر بھی سخت کنٹرول کی ضرورت ہے۔ واٹر پیکٹ کی بھی چیکنگ بذریعہ تلنگانہ پولیوشن کنٹرول بورڈ ازحد ضروری ہے بصورت دیگر عوام یہ ناقص وغیر معیاری پانی پی کر دست وقئے میں مبتلاہوئے بغیر نہیںرہ سکتے۔
٭٭٭