حیدرآباد

بھدراچلم میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو 10 ہزارروپئے مالی مدد، چیف منسٹر کا اعلان

چیف منسٹر نے بھدراچلم میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کرنے کے بعد مقامی آئی ٹی ڈی اے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے کئی سالوں کے بعد سیلاب آیا جس سے بھدراچلم اور پیناپاکا حلقے بری طرح متاثر ہوئے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے بھدراچلم میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو دس ہزار روپے مالی مدد کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ اسی طرح 1000 کروڑ سے ایک نئی کالونی سیلاب متاثرین کیلئے بنائی جائے گی۔

انہوں نے بھدراچلم میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کرنے کے بعد مقامی آئی ٹی ڈی اے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے کئی سالوں کے بعد سیلاب آیا جس سے بھدراچلم اور پیناپاکا حلقے بری طرح متاثر ہوئے۔ وزیراعلی نے کہا کہ ہمیں سیلاب زدہ علاقوں میں جانی نقصان کو روکنا چاہئے۔

پولیس، این ڈی آر ایف اور فوج کے دستوں نے فوری طور پر بچاؤ کاموں میں حصہ لیا۔وزیراعلی نے بہترین کام پر کوتہ گوڑم اور کھمم کے کلکٹرس کو خصوصی طور پر مبارکباد پیش کی اورکہا کہ ان کلکٹرس نے جانی نقصان کو روکنے کے لئے اقدامات کئے۔انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کے ذریعہ 7,274 خاندانوں کو بازآبادکاری مراکز میں منتقل کیا گیا ہے۔

متاثرہ خاندانوں کو فی کس دس ہزارروپئے دیئے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ فی خاندان 20 کلو چاول دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ بھدراچلم شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے اقدامات کریں گے۔

سیلاب زدہ علاقوں کے افراد کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔ سنگارینی کالریز اور حکومت مل کر روپے 1000 کروڑ سے دو یا تین ہزار مکانات کی کالونیاں بنائی جائیں گی۔اس خصوص میں عہدیدار اقدامات کریں گے۔

بھدراچلم اور پیناپاکا کو سیلاب سے محفوظ بنانے کی مساعی کی جائے گی۔دریائے گوداوری میں 90 فٹ تک سیلاب آنے پر بھی مقامی عوام محفوظ رہیں ایسے اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ اونچی جگہ میں کالونی بنانے کے اقدامات چیف سکریٹری کریں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب کا مستقل حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ گوداوری میں 1986 میں شدید سیلاب آیا۔ غیرمتوقع طور پر کڈم پراجیکٹ میں پانی کا شدید بہاو دیکھاگیا جس کی نظیر تاریخ میں کبھی نہیں آئی۔ ماضی میں کبھی بھی ڈھائی لاکھ کیوسک سے تجاوز نہیں کیا۔ اس مرتبہ اس پروجیکٹ میں پانی تقریباً 5 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا۔انہوں نے کہا کہ ماحول میں تبدیلی کی وجہ سے ایسے حالات پید ہورہے ہیں۔