شمالی بھارت

کھانے میں ٹھنڈی ترکاری پیش کرنے پر شوہر نے تین طلاق دے دی

خاتون نے بتایا کہ اس کے گھر والوں نے معاملہ کی یکسوئی کی کوشش کی تھی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ زائداز 4ماہ تک خاندانی مشاورتی مرکز میں یہ معاملہ چلتا رہا۔ آخرکار میں نے پیلی بھیت کے ایس پی دنیش سے رجوع ہوتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی۔

پیلی بھیت: اترپردیش کے ضلع پیلی بھیت کے ایک موضع میں ایک شخص نے محض اس لئے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی کیونکہ اس نے رات کے کھانے میں اسے ٹھنڈی ترکاری پیش کی تھی۔

 امراء نامی خاتون نے مسلم خواتین (تحفظ بر حقوق ِ شادی) ایکٹ 2019 کی دفعہ 3/4  اور تعزیرات ہند کی دفعہ 498-A (گھریلو تشدد)‘ 323 (دانستہ نقصان پہنچانا)‘ 354 (خاتون پر مجرمانہ طاقت استعمال کرنا) اور 504 (توہین کرنا) کے تحت اس شخص اور اس کے دیگر 3  ارکان خاندان کے خلاف پران پور پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔

 شکایت کے مطابق امراء نے الزام عائد کیا کہ اس کی شادی 23 مئی 2021 کو مسلم رسوم و رواج کے مطابق راجہ گنج کے محمد سلمان کے ساتھ ہوئی تھی۔ اس نے بتایا کہ اس کے سسرالی رشتہ دار اسے اپنے ساتھ نہیں لے گئے کیونکہ اس کا خاندان ملزم اور اس کے خاندان کی طرف سے مانگا گیا جہیز دینے میں ناکام رہا تھا۔

امراء نے بتایا کہ گزشتہ سال اگست میں جب اس کی ماں نے جہیز کے سامان کا انتظام کیا تبھی اس کے سسرالی رشتہ دار اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ اس نے کہا کہ جہیز دینے کے باوجود دولہا کے رشتہ دار خوش نہیں تھے۔ اسے اکثرو بیشتر شوہر اور اس کے ارکان خاندان جسمانی اذیت دیا کرتے تھے۔

 اپریل میں شوہر نے اس پر حملہ کیا اور یہ کہتے ہوئے اسے تین طلاق دے دی کہ اس نے ٹھنڈی ترکاریاں پیش کی تھیں۔ یہ سب کچھ اس کے خاندان والوں کے سامنے ہوا اور اسے مکان سے باہر نکال دیا گیا۔ تب سے وہ اپنی ماں کے گھر رہ رہی ہے۔

 خاتون نے بتایا کہ اس کے گھر والوں نے معاملہ کی یکسوئی کی کوشش کی تھی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ زائداز 4ماہ تک خاندانی مشاورتی مرکز میں یہ معاملہ چلتا رہا۔ آخرکار میں نے پیلی بھیت کے ایس پی دنیش سے رجوع ہوتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی۔