حیدرآباد

آوٹررنگ روڈ ٹینڈر میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کااعلان

چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے آؤٹر رنگ روڈ ٹول ٹینڈرمیں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا۔ آج حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی(حمڈا) کے عہدیدارو ں کے ساتھ منعقدہ جائزہ اجلاس میں انہوں نے حسین ساگر کے اطراف دبئی ماڈل ٹورازم اسپاٹ کو ریجنل رنگ روڈ تک توسیع دینے کے تمام پہلوؤں کی جائزہ لینے کی ہدایت دی۔

حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے آؤٹر رنگ روڈ ٹول ٹینڈرمیں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا۔ آج حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی(حمڈا) کے عہدیدارو ں کے ساتھ منعقدہ جائزہ اجلاس میں انہوں نے حسین ساگر کے اطراف دبئی ماڈل ٹورازم اسپاٹ کو ریجنل رنگ روڈ تک توسیع دینے کے تمام پہلوؤں کی جائزہ لینے کی ہدایت دی۔

چیف منسٹر نے آؤٹر رنگ روڈ ٹول ٹینڈرز میں بے ضابطگیوں کی جامع تحقیقات کے احکامات جاری کئے۔ انہوں نے حکومت کو ہونے والی آمدنی کو کم کرنے کیلئے جس انداز میں کم شرح پر ٹینڈر طلب کئے گئے تھے اس پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف منسٹر نے ایچ ایم ڈی اے کے حکام سے سوال کیا کہ کم از کم شرح طے کیے بغیر ٹینڈر کیسے طلب کیے گئے؟۔

انہوں نے ان بے ضابطگیوں میں ملوث عہدیداروں کا پتہ چلانے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ ایچ ایم ڈی اے کے جوائنٹ کمشنر امرا پالی کو ان ٹینڈرز میں بے ضابطگیوں، اور فائلس منتقل کرنے کے طریقہ کار کے متعلق مکمل تفصیلات پیش کرنے کا کام سونپا گیا۔ چیف منسٹر نے کہا اگر اس معاملے سے متعلق کوئی فائل غائب پائی گئی تو متعلقہ افسران اور ذمہ دار ملازمین کیخلاف فوری طور پر مقدمات درج کیے جانے چاہیے۔

ریونت ریڈی نے کہا کہ ایچ ایم ڈی اے سے مکمل رپورٹ حاصل ہونے کے بعد، وہ کابینہ میں اس پرغور کریں گے کہ آیا ان ٹینڈرز کے معاملہ کو سی بی آئی یا اسی سطح کی کسی اور تحقیقاتی ایجنسی کو تحقیقات کاکام سونپا جانا چاہئے یانہیں۔اجلاس کے دوران عہدیداروں نے بتایا کہ ٹینڈرزطلب کرنے سے پہلے آوٹررنگ روڈ کی آمدنی 600 کروڑ روپے سالانہ تھی جس میں ہر ماہ زیادہ سے زیادہ ٹول ٹیکس وصول ہوتا رہا ۔

چیف منسٹر نے عہدیداروں سے دریافت کیا کہ اس حساب سے آئندہ 30 سا ل میں حکومت کی آمدنی 18 ہزار کروڑ روپے کیسے ہوگی جبکہ صرف 7380 کروڑ روپے میں ٹنڈر آئی آر بی کمپنی کے حوالے کیا گیا۔ اجلاس میں بنیادی طورپریہ اندازہ لگایا گیا کہ حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اس ٹینڈر کے عمل کی وجہ سے حکومت کو 15 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے حکام کو حکم دیا کہ حکومت کیساتھ کئے گئے کنٹراکٹ ایگریمنٹ کو ظاہر کرکے ٹینڈرس حاصل کرنے میں کامیاب رہی کمپنیوں کے لین دین کی مکمل چھان بین کی جانی چاہیے اورجس طرح اس کمپنی نے 49 فیصد شیئر غیر ملکی کمپنیوں کے حوالہ کئے تھے کا حساب کتاب کی بھی جامع تحقیقات کی جانی چاہیے۔انہوں نے ا ٓوٹر رنگ روڈ کے اندر کے علاقہ کو ایک یونٹ کے طور پر لیتے ہوئے شہر حیدرآباد کی ترقی کیلئے جامع منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی۔

اجلاس میں حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے دائرہ کار کو بتدریج ریجنل رنگ روڈ تک توسیع دینے کی تجویز پیش کی گیی۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ اوٹر رنگ روڈ کو ریجنل رنگ روڈ سے جوڑنے کیلئے ریڈیل سڑکیں بنائی جائیں۔ انہوں نے کہا حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے زیر انتظام تالابوں اور دخائر آب کی حفاظت کی جائے اور دوسری طرف لینڈ پولنگ کاموں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے ۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہہ حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت تقریباً 8374 ایکڑ اراضی موجود ہے۔ان میں سے 2031 پلاٹس پر مختلف عدالتوں میں مقدمات زیر دوران ہیں۔ چیف منسٹر نے تجویز دی کہ ایچ ایم ڈی اے کی زمینوں کو غیر مجاز قبضوں سے بچانے کے لیے ڈیجیٹل اور جی پی ایس طریقوں سے زمین کی نقشہ سازی کی جا نی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی آمدنی میں اضافے کیلئے اس کے دائرہ اختیار میں توسیع کیلئے ضروری اقدامات کرنا ہوگا۔

اشتہارات سے ہونے والی آمدنی پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر سروے کرایں کہ آیا حیدرآباد، ورنگل، کریم نگر نظام آباد اور دیگر شہروں اور ٹاؤنس کے لے آؤٹس میں کمیونٹی ہالس کیلئے دی گئی جگہیں ان کے کنٹرول میں ہیں یا ان پربھی غیر مجاز قبضہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ان جگہوں پر ماڈل اسکولس قائم کرنے کی ہدایت دی۔

انہوں ے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ وہ حسین ساگر کے آس پاس کے علاقوں کو ایک خوشگوار اور خوبصورت زون میں تبدیل کرنے اقدامات کریں۔چیف منسٹر نے تجویز دی کہ امبیڈکر مجسمہ، این ٹی آر پارک، تلنگانہ امرولا جیوتی، نیکلس روڈ سے لے کر اندرا پارک اور سنجیویا پارک تک کے پورے علاقے کو عالمی معیار کا سیاحتی مقام بنایا جائے۔

سی ایم نے عہدیداروں کو بتایا کہ حسین ساگر کے ارد گرد قوانین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گیی تعمیرات کو ہٹایا جانا چاہئے اور یہ علاقہ سیاحوں اور شہر کے لوگوں کیلئے تفریحی کے مقام کے طورپربرقراررہناچاہیے جہاں عوام فرصت کے اوقات میں کچھ دیر سیر وہ تفریح کر سکیں یہاں دبئی اسٹائل کا اسکائی واک وے، فوڈ اسٹالز، بچوں کا تفریحی علاقہ، کو فروغ دینے کی تجویز ہے۔

اگر ضروری محسوس ہوتی ہے تو اس علاقہ سے گزارنے والی ٹرافک کو دوسرے راستے کی طرف موڑ کر اسے سیاحتی زون میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ اجلاس میں چیف سکریٹری شانتی کماری، سی ایم کے پرنسپل سکریٹری شیشادری‘سی ایم کے اسپیشل سکریٹری اجیت ریڈی‘پرنسپل سکریٹری میونسپل ایڈمنسٹریشن وہ شہری ترقیات دانا کشور، پرنسپل سکریٹری آر اینڈ بی سرینواس راجو کے ساتھ جوائنٹ کمشنر ایچ ایم ڈی اے امرپالی شریک تھیں۔