شمالی بھارت

دیپک جوشی اور رادھے لال بگھیل کانگریس میں شامل

جوشی نے ریاستی کانگریس کے دفتر میں داخل ہوتے وقت اپنے والد کیلاش جوشی کی تصویر ہاتھ میں لے رکھی تھی اور کمل ناتھ نے ان کی تصویر پر بھی پھول چڑھاکر جوشی کا کانگریس میں استقبال کیا۔

بھوپال: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ کیلاش جوشی کے بیٹے دیپک جوشی نے آج یہاں ریاستی کانگریس دفتر میں مدھیہ پردیش کانگریس صدر کمل ناتھ کی موجودگی میں کانگریس میں شامل ہو گئے۔ دتیا ضلع کے سابق ایم ایل اے رادھے لال بگھیل نے بھی اس موقع پرکانگریس کی رکنیت اختیار کی۔

متعلقہ خبریں
رام مندر کی تعمیر، دفعہ 370 اور 3 طلاق کی تنسیخ میں بی جے پی کامیاب: وزیر اعظم مودی
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی
’ہماری دوستی فلم ”شعلے“ کے جئے اور ویرو کی طرح ہے‘
جوفرا آرچر کی جگہ کرس جارڈن ممبئی انڈینس میں شامل
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس

سابق ریاستی وزیر اور سابق ایم ایل اے دیپک جوشی اس سے قبل اپنے آبائی ضلع دیواس سے صبح روانہ ہوئے اور اپنے حامیوں کے ساتھ سیدھے یہاں ریاستی کانگریس کے دفتر پہنچے۔

جوشی نے ریاستی کانگریس کے دفتر میں داخل ہوتے وقت اپنے والد کیلاش جوشی کی تصویر ہاتھ میں لے رکھی تھی اور مسٹر کمل ناتھ نے ان کی تصویر پر بھی پھول چڑھاکر جوشی کا کانگریس میں استقبال کیا۔

اس موقع پر مسٹر جوشی نے صحافیوں سے کہا کہ وہ بغیر کسی شرط کے کانگریس میں آئے ہیں۔ انہوں نے کسی مخصوص حلقے سے ٹکٹ بھی نہیں مانگا ہے، لیکن اگر کانگریس اجازت دیتی ہے تو وہ وزیر اعلیٰ اور سینئر بی جے پی لیڈر شیوراج سنگھ چوہان کے خلاف اپنے اسمبلی حلقہ بدھنی سے کانگریس کے ٹکٹ پرالیکشن لڑنے کے لئے تیار ہیں۔

 اس سلسلے میں کمل ناتھ نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ وہ کسی بھی امیدوار کے ٹکٹ مقامی لیڈروں سے بات چیت کے بعد طے کرنے کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔ اس معاملے میں بھی انہوں نے یہی رویہ ظاہر کیا۔

اس سے پہلے مسٹر دیپک جوشی نے اپنے والد کیلاش جوشی اور ان کی سیاسی اور سماجی وراثت کاذکر کیا اور کہا کہ ایمانداری ان کا بنیادی نظریہ ہے اور وہ بھی چلتے رہیں گے۔

 انہوں نے وزیر اعلی مسٹر چوہان اور بی جے پی کے لیڈروں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ”نہ کھاؤں گا اور نہ کھائیں دونگا“ کا نعرہ دیا تھا،لیکن بی جے پی لیڈروں کے کام اس کے بالکل برعکس ہیں۔ انہوں نے بی جے پی لیڈروں پر بدعنوانی کا الزام لگائے،تو ان کی دولت میں بے تحاشہ اضافے پر بھی سوالات اٹھائے۔

وہیں کمل ناتھ نے کہا کہ مسٹر دیپک جوشی سیاست میں سنت کہے جانے والے کیلاش جوشی کی وراثت لے کر کانگریس میں آئے ہیں۔ حقیقت میں مسٹر جوشی کانگریس کا نہیں، وہ سچائی کی حمایت کررہے ہیں۔

انہوں نے جوشی سے توقع کرتے ہوئے کہا کہ وہ بی جے پی لیڈروں اور ان کی حکومت کے کارناموں سے پورے ملک کو آ گاہ کریں گے۔ مسٹر کمل ناتھ نے کہا کہ ان کی مسٹر جوشی سے پارٹی میں شامل ہونے سے تین دن پہلے ہی بات کی ہے اور مسٹر جوشی نے کوئی شرط نہیں رکھی ہے۔

کمل ناتھ نے سابق وزیر اعلیٰ اور آنجہانی بی جے پی لیڈر کیلاش جوشی کے کاموں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سماجی اقدار کے محافظ تھے۔ مسٹر دیپک جوشی انہی اقدار کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسٹر جوشی سچائی کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ایسے اور بھی لوگ ہیں جو سچائی کا ساتھ دے رہے ہیں۔انہوں نے اسی سلسلے میں بتایا کہ دتیا ضلع کے سابق ایم ایل اے رادھے لال بگھیل بھی آج ہی کانگریس میں شامل ہو ئے ہیں۔

اس موقع پر کمل ناتھ نے بالواسطہ طور پر مارچ 2020 کی سیاسی واقعات کا پہلو کا ذکر کیا دیا اور کہا کہ اس وقت بھی اگر وہ چاہتے تو سودے کی سیاست کرکے حکومت کو بچا سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس ریاست کی شناخت سودے کی سیاست سے ہو۔

دیپک جوشی بی جے پی کے ٹکٹ پر دیواس ضلع سے تین بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور انہوں نے باگلی اور ہتپیپلیہ حلقوں کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ سال 2018 کے پہلے شیوراج سنگھ چوہان حکومت میں وزیر بھی تھے۔