حیدرآباد

تلنگانہ میں سافٹ ویر انجینئر اور اسکولی ٹیچر کی خودکشی

پولیس اسٹیشن کے دوران انکشاف ہوا کہ لکشمی نارائنہ نے مابقی20لاکھ روپے، شینئر مارکٹ میں انوسٹمنٹ کیا تھا اور نقصان کی وجہ سے اسے تمام رقم سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ایک دوسرے واقعہ میں ایک سرکاری ٹیچر نے ضلع سوریا پیٹ میں خودکشی کرلی۔

حیدرآباد: ریاست تلنگانہ میں دو علیحدہ واقعات میں ایک سافٹ ویر انجینئر اور ایک ٹیچر نے خودکشی کرلی۔ پولیس نے بتایا کہ شیئر مارکٹ میں نقصان ہونے پر سافٹ ویر انجینئرنے انتہائی اقدام کیا ہے۔ جبکہ آن لائن بینک کیلئے بھاری قرض لینے کے بعد ٹیچر نے خودکشی کرلی۔

37 سالہ جی لکشمی نارائنہ سافٹ ویر انجینئر نے اپنے مکان واقع امین پور ضلع سنگاریڈی میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔ وہ، حیدرآباد میں سافٹ ویر فرم کا ملازم تھا اور گھر سے کام کررہا تھا۔ اُس نے اپنے علیل والد کے علاج کیلئے اپنے آبائی موضع میں موجود موروثی جائیداد کو بھی فروخت کردیا تھا۔

پولیس اسٹیشن کے دوران انکشاف ہوا کہ لکشمی نارائنہ نے مابقی20لاکھ روپے، شینئر مارکٹ میں انوسٹمنٹ کیا تھا اور نقصان کی وجہ سے اسے تمام رقم سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ایک دوسرے واقعہ میں ایک سرکاری ٹیچر نے ضلع سوریا پیٹ میں خودکشی کرلی۔

 اُس نے بھاری قرض حاصل کیا تھااور اس رقم کو آن لائن بیٹنگ میں گنواں بیٹھا۔ ساہو کاروں نے قرض کی رقم واپس کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے تھے۔ ان کی مبینہ ہراسانی سے دلبرداشتہ55 سالہ جی نریندر بابو نے اپنے مکان میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔

 ساہنوکاروں نے ٹیچر کی لاش لے جانے والی گاڑی کو گاوں میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی تاہم پولیس کی مداخلت کے بعد گاڑی کو جانے دیا گیا۔ نریندر بابو، کی اہلیہ بھی، سرکاری ملازم ہے جنہوں نے بتایا جاتا ہے کہ10کروڑ روپے کا قرض لے رکھا ہے۔

 خاندان کے افراد نے پولیس کوبتایا کہ انہیں یہ نہیں معلوم کہ اس بھاری رقم کو کہاں خرچ کیا گیا تاہم ان کے دوستوں نے شبہ ظاہر کیا کہ ٹیچر نے آن لائن بیٹنگ میں رقم ہار گیا ہے۔