حیدرآباد

گھرمیں نماز پڑھنے سے روکا نہیں جاسکتا: اسدالدین اویسی

گرگاؤں میں جمعہ کی نمازکے تنازعہ پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے صدرمجلس نے کہاکہ 1980 سے ایک گھرمیں نمازجمعہ ادا کی جارہی ہے۔اب نمازکی ادائیگی سے روکا جارہا ہے۔یہ سراسر غلط ہے۔

حیدرآباد: صدرکل ہندمجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسدالدین اویسی نے متنازعہ رکن اسمبلی راجہ سنگھ کی بی جے پی سے معطلی کوڈرامہ قرار دیا۔ راجہ سنگھ پی ڈی ایکٹ کے تحت چرلہ پلی جیل میں مقید ہے۔

زعفرانی جماعت پر راجہ سنگھ کو رہاکرانے کی کوشش کرنے کاالزام لگاتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہاکہ ریاست میں ٹی آرایس حکومت کی موجودگی کی وجہ سے ہی راجہ سنگھ کوجیل بھیجاگیا جبکہ نپورشرماکودہلی میں محض اس لئے جیل نہیں بھیجاجاسکا کیونکہ وہاں کی پولیس مرکزمیں برسرحکومت بی جے پی کے کنٹرول میں ہے۔

بی جے پی حکومت نپور شرما کوجیل بھیجنے کے بجائے اسے تحفظ فراہم کررہی ہے۔انہوں نے راجہ سنگھ کی رکنیت اسمبلی برخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔ جھارکھنڈ واقعہ کوحیوانیت کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہاکہ خصوصی عدالت میں اس مقدمہ کوچلاتے ہوئے ملزم کو سخت ترین سزادینے کا مطالبہ کیا۔

گرگاؤں میں جمعہ کی نمازکے تنازعہ پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے صدرمجلس نے کہاکہ 1980 سے ایک گھرمیں نمازجمعہ ادا کی جارہی ہے۔اب نمازکی ادائیگی سے روکا جارہا ہے۔یہ سراسر غلط ہے۔

سپریم کورٹ کے مطابق ہم نمازکہیں بھی ادا کرسکتے ہیں مسجد کو ہی مخصوص جگہ نہیں ہے۔ہم کوگھر میں نماز پڑھنے سے روکانہیں جاسکتا۔حکومت کرناٹک کی جانب سے بیف کی تجارت کے خلاف پابندی کے فیصلہ کودستورکے علاوہ سپریم کورٹ کے احکام کے خلاف ہے۔

 دولت مندوں کی سرکار80 فیصد گوشت خوروں کو چھوڑ کر 20فیصد غریب افراد پرقراردیا۔ غصہ نکال رہی ہے۔ صرف ترنگااٹھالینے سے حب الوطنی ظاہر نہیں ہوتی‘بھارت سے محبت کا ثبوت کئی قسم سے ظاہر کیاسکتا ہے۔ کسی ایک طریقہ حب الوطنی کوثابت نہیں کرسکتا۔

اسد الدین اویسی نے حکومت سے جاننا چاہاکہ ملک کی خارجہ پالیسی کیاہے؟۔مودی نے کہا تھا کہ دہشت گردی اور کرکٹ ساتھ ساتھ نہیں ہوسکتے۔پھرکس طرح پاکستان کیساتھ کرکٹ کھیلاجارہاہے۔کیا حکومت پاکستان کیساتھ تعلقات مکمل طورپر استوار کرناچاہتی ہے؟جبکہ آج بھی پاکستان سے دراندازی ہورہی ہے۔

اس مسئلہ پر مودی کووضاحت کرنا چاہئے۔بھارت کی تحریک آزادی میں سب سے زیادہ علماء اکرام نے جانوں کی قربانی دی ہے اورآج عالم دین کوآسام آنے کے لئے رجسٹرکرانے کی بات کی جارہی ہے۔کیا ملک کی آزادی کاامرت اتسو کامطلب یہی ہے؟ حکومت آسام کارویہ سراسر غلط ہے۔ مدرسوں کوبدنام کرنے کی حرکت کافی مذموم ہے۔