حیدرآباد

بجٹ اجلاس، تلنگانہ کی ترقی ملک بھر کیلئے مثالی: گورنر تمیلی سائی

اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے آغاز پر اراکین اسمبلی و کونسل سے مشترکہ طور پر خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ تلنگانہ کی شمولیاتی اور جامع ترقی ملک کیلئے مثال ہے، ریاست ہر محاذ پر ترقی کررہی ہے۔

حیدرآباد: گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن نے کہا کہ تلنگانہ کی ترقی ملک کیلئے قابل رشک ہے۔ آج ریاستی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے آغاز پر اراکین اسمبلی و کونسل سے مشترکہ طور پر خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ تلنگانہ کی شمولیاتی اور جامع ترقی ملک کیلئے مثال ہے، ریاست ہر محاذ پر ترقی کررہی ہے، ریاست کی ترقی عوام کی دعاؤں اور چیف منسٹر کے ماہرانہ نظم ونسق، عوامی نمائندوں کی سخت محنت اور سرکاری ملازمین کی بھر پور وابستگی کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ خبریں
حلقہ کاروان میں نلوں سے آلودہ پانی کی شکایت: کوثر محی الدین
قرض کی فراہمی کو بینکرس سماجی ذمہ داری تسلیم کریں۔ ڈپٹی چیف منسٹر کا مشورہ
پرگتی بھون اور راج بھون میں اختلافات برقرار
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
تلنگانہ میں آئندہ 24 گھنٹے میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان

 گورنر نے کہا کہ ایک دور تھا جب نئی ریاست برقی کٹوتی کی وجہ سے تاریکی سے متاثر تھی مگر حکومت کی کوششوں اور سخت جدوجہد کے نتیجہ میں برقی بحران پر قابو پالیا گیا اور آج ہر شعبہ کو مسلسل 24 گھنٹہ برقی سربراہ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا ایک وہ دور بھی تھا جب زرعی شعبہ پریشان کن حالات سے گزر رہا تھا، مگر حکومت کے بہترین اقدام، آبپاشی کو دی گئی اہمیت کی وجہ سے  تلنگانہ اجناس کا گودام بن گیا۔ ریاست کا کسان خوشحال ہے، دیہات جو کبھی غربت اور زبوحالی کی تصویر تھے کی صورت حال بدل چکی ہے۔

ہر گھر میں برقی، انٹر نٹ اور صاف پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ حکومت کے موافق سرمایہ کار پالیسی کی وجہ انفارمیشن اور ٹکنالوجی اور دوسرے شعبوں میں سرکردہ کمپنیوں اور بین لاقوامی اداروں نے ریاست کو اپنا مرکز بنانے کا فیصلہ کیا۔

ڈاکٹر تملی سائی نے کہا کہ حکومت نے ریاست کو دگرگوں حالات سے نکال کر ترقی کی سمت گامزن کیا اور آج تلنگانہ ہر شعبہ میں ملک کے لئے مثالی بن کر ابھرا ہے۔ ساڑھے آٹھ سالوں کے مختصر سے عرصہ میں مختلف شعبوں میں تلنگانہ کو حاصل ہوئی کامیابی سے سارا ملک حیران ہے۔

تلنگانہ آج نہ صرف معاشی طور پر مضبوط ہے بلکہ ترقی اور بہبود میں ملک کی چنندہ سرفہرست ریاستوں میں شامل ہے، گورنر نے کہا کہ حکومت کی سخت محنت کی وجہ سے ریاست کی جملہ آمدنی جو2014-15 میں 62,000کروڑ روپے تھی بڑھ کر 2021-22 میں 1,84,000 کرور روپے ہوگئی ہے۔

ریاست کی فی کس آمدنی2014-15 کی1,24,104روپے سے بڑھ کر 20-22-23 میں 3,17,115 روپے ہوگئی ہے۔ ریاست کی تشکیل کے بعد معیشت کی شرح ترقی سابق کے مقابل دگنی ہوگئی ہے۔ انہوں نے ریاست کی ترقی کے حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں شعبہ زراعت کو مستحکم کیا گیا۔

 اُس بات کو غلط ثابت کردیا گیا کہ زراعت سے وابستگی اوقات خراب کرنا ہے، یہ شعبہ نقصاندہ اور فضول ہے۔ آج شعبہ زراعت فائدہ مند اور جشن کی سرگرمی میں تبدیل کردیاگیا ہے۔

 زراعت کیلئے مسلسل چوبیس گھنٹہ میعاری برقی سربراہ کی جارہی ہے، آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر کو جنگی خطوط پر انجام دیا جارہا ہے2014-15 میں صرف20لاکھ ایکر اراضی پرکاشت کی جاتی تھی مگر آج صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہوچکی ہے۔

73لاکھ 33ہزار ایکراراضی پر کاشت کی جارہی ہے، حکومت اس رقبہ کو ایک کروڑ کرنے کا فیصلہ کررکھا ہے۔ حکومت کی جانب سے رعیتو بندھو، رعیتو بیمہ، اسکیم نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے لئے مرکز توجہ بنی ہوئی ہے۔ ان اسکیموں کے ذریعہ کسانوں میں اعتماد بحال ہوا۔

 حکومت کی کاوشوں کے باعث دھان کی پیداوار اب 2کروڑ 2لاکھ میٹرک ٹن ہوچکی ہے، حکومت کسانوں سے اناج کے ایک ایک دانے کو خرید رہی ہے۔ ہر قدم پر کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، آج ریاست کی جی ایس ڈی پی میں شعبہ زراعت کا حصہ18.2 فیصد ہے۔ گورنر نے اپنی تقریر میں شعبہ برقی میں حاصل ہوئے بے مثال کامیابی، مشن بھگیرتا، ہر گھر تک صاف شفاف پینے کا پانی، دلت طبقات کی زندگیاں اپنی نوعیت کا پہلا منفرد اور اختراعی پروگرام دلت بندھو، غریب افراد کو باعزت پروقار زندگی فراہم کرنے کیلئے دئیے جارہے آسرا وظائف، قبائیلی طبقات کی ترقی اور بہبود کیلئے کئے جارہے اقدامات، تانڈوں، کو پنچایت راج میں تبدیلی، درج فہرست طبقات، ماہی گیروں، بافندوں، تاسندوں، پسماندہ طبقات، بہبودگی خواتین پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

 انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کا پیمانہ خواتین کی ترقی سے لگایا جاتا ہے۔حکومت خواتین کو ترقیافتہ اور بااختیار بنانے کیلئے کئی اسکیموں پر عمل کررہی ہے جن کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی خواتین کی صحت پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ پولیس ڈپارٹمنٹ میں خواتین کیلئے33 فیصد تحفظات پر عمل کیا جارہا ہے۔

 خواتین کے خلاف چھیڑ چھاڑ، ہراسانی اور تشدد کے واقعات کے سدباب کیلئے ملک کی تاریخ میں پہلی بار اختراعی شی ٹیمس تشکیل دئیے گئے جن کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ اسی طرح غریب لڑکیوں کی شادیوں کیلئے شادی مبارک اور کلیان لکشمی اسکیم پر عمل کیا جارہا ہے۔

تمیلی سائی سوندرا راجن نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حکومت صحافیوں، وکلا، کی فلاح وبہبود کیلئے سنجیدہ ہے اور ایک ایک سو کروڑ روپے پر مشتمل کارپس فنڈ اور بیمہ کی سہولت فراہم کررہی ہے۔ ملک میں تلنگانہ کے ملازمین کی کارکردگی کو بہترین قرار دیتے ہوئے گورنر نے کہا کہ تلنگانہ کے ملازمین کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے بڑی رقومات بطور تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے تمام سرکاری محکموں میں مخلوعہ جائیدادوں پر بڑے پیمانے پر تقررات عمل میں لارہی ہے۔ صرف ساڑھے سات سال کے مختصر سے عرصہ میں 2,21,774 جائیدادوں پر تقررات عمل میں لائے گئے۔ ڈاکٹر تمیلی سائی نے کہا کہ حکومت کا احساس ہے کہ ترقی صرف تعلیم کے ذریعہ ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

اس لئے عوام کو معیاری تعلیم سے آراستہ کرتے ہوئے ریاست میں تعلیمی انقلاب برپا کرنے 1000 سے زیادہ اقامتی رہائشی اسکولس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ سرکاری اسکولس کو کارپوریٹ اسکولس کے طرز پر ترقی دینے کیلئے ہمارا گاؤں ہمارا اسکول، ہماری بستی۔ ہمارا اسکول پروگرام پر عمل کیا جارہا ہے۔

ریاست میں 1,26,065 اسکولس کو تین مرحلوں میں 7289 کروڑ روپے کے مصارف سے ترقی دی جارہی ہے۔ گورنر نے کہا کہ ریاست کو صحت عامہ کی فراہمی میں ملک بھر میں تیسرا مقام حاصل ہے۔ حکومت نے تمام سرکاری دواخانوں میں انفرااسٹرکچر کو بہتر کیا۔20اضلاع میں ٹی ڈائیگناسٹک مراکز قائم کئے گئے ماباقی 13اضلاع میں مراکز زیر تعمیر ہیں۔

ریاست میں غریب عوام کو امراض گردوں کا اعلاج فراہم کرنے104 ڈئیلاسس مرکز قائم کئے گئے، تمام سرکاری دواخانوں میں اکسیجن بیڈس فراہم ہیں۔ حیدرآباد کے چاروں سمت سوپر اسپیشالیٹی دواخانے تعمیر کئے جارہے ہیں، ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج قائم کرتے ہوئے میڈیکل تعلیم کو فروغ دیا جارہا ہے۔

 شہری علاقوں میں غریب عوام کو معیاری علاج ومعالجہ کی سہولت کی فراہمی کے لئے342 بستی دواخانے تعمیر کئے گئے۔ ریاستی حکومت کے بہتر اقدامات کی وجہ سے عوام کا سرکاری دواخانوں پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ زچگیوں کی شرح30 فیصد سے بڑھ کر 61 فیصد ہوگئی ہے، زچہ۔بچہ کی شرح اموات میں قابل لحاذ کمی آئی ہے۔

گورنر نے اپنی تقریر میں پلے اور پٹنا پرگتی سے ہوئی کامیابیاں، ہریتا ہارم کے بہترین نتائج، صنعتی و ا نفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبہ میں حاصل ہوئی حیران کن کامیابی و ترقی، یادگیری گٹہ مندر کی دوبارہ تعمیر، جدید سکریٹریٹ کی عمارت کو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے نام سے موسوم کرنے، سکریٹریٹ سے نظم ونسق میں بہتری اور عوام کو  ہونے سہولتوں، تمام اضلاع میں تعمیر کردہ انٹیگریٹیڈ کلکٹریٹ کا مپلکس، عوام کی سلامتی اور تحفظ کے موضوعات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔