کرناٹک

ہنومان کے مقام پیدائش کیلئے بجٹ میں 100 کروڑ مختص کرنے سدارامیا کا منصوبہ

چیف منسٹر سدارامیا کے ریکارڈ 15ویں بجٹ میں کوپل میں موجود ہنومان کے افسانوی مقام پیدائش انجنادری ہل کو بڑے سیاحتی مرکز کے طور پر ترقی دینے کا اعلان ہوسکتا ہے۔

بنگلورو: چیف منسٹر سدارامیا کے ریکارڈ 15ویں بجٹ میں کوپل میں موجود ہنومان کے افسانوی مقام پیدائش انجنادری ہل کو بڑے سیاحتی مرکز کے طور پر ترقی دینے کا اعلان ہوسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر سدارامیا کی ہسپتال میں بم دھماکے کے زخمیوں سے ملاقات
رام مندر درشن کیلئے جاؤں گا، وقت کا تعین ابھی ممکن نہیں:سدارامیا
سدارامیا کو ’’کاہل‘‘ قرار دینے پر بی جے پی ایم پی کے خلاف ایف آئی آر درج
سدارامیا کے خانگی جیٹ میں سفر کا ویڈیو وائرل
چیف منسٹر کی 5سالہ میعاد سے متعلق سدارامیا کے بیان پر تنازعہ

یہ بی جے پی کو سیاسی جواب ہوسکتا ہے جو ایودھیا میں رام مندر کے افتتا ح کے بعد اس ماحول برقرار رکھنے کی خواہاں ہے۔ یہ زعفرانی جماعت کو سدارامیا انتظامیہ پر ”مخالف ہندو“ کے الزامات پر بھی کانگریس کا جواب ہوگا۔

سابق بی جے پی حکومت نے انجنادری ہل کی ترقی کے لیے 100کروڑ روپئے مختص کیے تھے۔ اس پروجکٹ میں چیف منسٹر بسواراج بومئی کی شخصی دلچسپی تھی کیوں کہ وہ ہنومان کے بھکت ہیں۔ بی جے پی کے لیے انجادری پروجیکٹ‘ ایودھیا سے کرناٹک کا تعلق تھا۔

تاہم وزیر موزرائی راما لنگا ریڈی نے کہا کہ صرف10کروڑ روپئے جاری کیے گئے۔ حکومت کے کئی ذرائع نے بتایا کہ سدارامیا 16/ فروری کو پیش ہونے والے اپنے 2024-25ء کے بجٹ میں انجنادری ہل پر سیاحتی بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کے لیے فنڈس مختص کرسکتے ہیں جہاں ہنومان مندر بھی ہے اور جو پہلے سے ہی یاترا کا مقام ہے۔

اس منصوبہ میں سڑکوں کو بہتر بنانا، متبادل راستے تعمیر کرنا، مندر کے پہاڑ کے لیے 430 میٹر روپ وے بنانا اور دیگر اقدامات شامل ہوں گے۔انجنادری ہل‘ تنگابھدرا دریا کے کنارے واقع ہے۔ دریا کے دوسری جانب عالمی ورثہ ہمپی موجود ہے جو وانروں یا بندروں کی دیومالائی سلطنت ”کش کندھا“ مانا جاتا ہے۔

انجنادری ہل اور ہمپی کے درمیان 20کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ رامائن میں ہنومان کے جائے پیدائش انجنادری اور ”کش کندھا“ کے دیوملائی حوالے موجود ہیں۔ ہمپی کے اطراف کئی مقامات ہیں جن کا حوالہ رامائن ہیں۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ کش کندھا اور ہمپی ایک ہیں۔

کوپل ضلع انتظامیہ کو انجنادری ہل پروجیکٹ کے لیے 60ایکڑ اراضی حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی۔ ذرائع کے مطابق یونیسکو، محکمہ آثار قدیمہ اور ہمپی عالمی ورثہ ایریا مینجمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈبلیو ایچ اے ایم اے) کی جانب سے منظوریوں میں ”پیچیدگیوں“ کی وجہ سے حصول اراضی کا عمل سست رفتاری کا شکار ہے۔

فی الحال ایچ ڈبلیو ایچ اے ایم اے نے مشروط منظوری دی جس کے بعد 23کروڑ کے کام جاری ہیں۔ موزرائی محکمہ سدارامیا پر ریاست کے 100رام منادر کی تزئین نو کے لیے بھی رقم مختص کرنے کا دباؤ ڈال رہا ہے۔ ریڈی نے کہا کہ اگر خاطر خواہ فنڈس فراہم نہیں کیے گئے تو ہم اپنے وسائل سے استفادہ کریں گے۔“