حیدرآباد

بازار گھاٹ اور ریڈ ہلز کی کئی رہائشی عمارتوں میں پرنٹنگ پریس موجود جہاں خطرناک آتش گیر مادوں کا استعمال ہوتا ہے

بازار گھاٹ اور ریڈ ہلز میں کم از کم آٹھ ایسے کیمیکل گودام موجود ہیں جہاں غیرقانونی طور پر آتش گیر مادوں کا ذخیرہ رکھا گیا ہے۔

حیدرآباد: شہر کے علاقہ نامپلی کے محلہ بازار گھاٹ میں بالاجی ریزیڈنسی کا معاملہ واحد نہیں ہے جہاں کیمیکلز کے گودام میں خطرناک آتش گیر مادوں کا ذخیرہ کیا جاتا ہے بلکہ علاقہ میں موجود کئی اپارٹمنٹس اور دیگر عمارتوں میں تقریباً 200 پرنٹنگ پریس کام کررہے ہیں جہاں آتش گیر مادوں کا استعمال ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ بازار گھاٹ کے بالاجی ریسیڈنسی اپارٹمنٹ میں پیر کے روز آگ لگنے سے نو لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس عمارت میں کیمیکل کا بھاری ذخیرہ موجود تھا اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے بھڑکی آگ دیکھتے ہی دیکھتے ہلاکت خیز اور مہیب شعلوں میں تبدیل ہوگئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ بازار گھاٹ اور ریڈ ہلز میں کم از کم آٹھ ایسے کیمیکل گودام موجود ہیں جہاں غیرقانونی طور پر آتش گیر مادوں کا ذخیرہ رکھا گیا ہے۔  

ذرائع کا کہنا ہے کہ رمیش جیسوال، کیمیکل ڈیلروں کے ایک گروپ کا رکن ہے جو بنیادی طور پر پرنٹنگ، رنگنے اور متعلقہ کاموں میں استعمال ہونے والے کیمیکلز، علاقے میں موجود 200 سے زیادہ پرنٹنگ پریسوں کو فراہم کرتے ہیں۔

ایک مقامی شخص نے بتایا کہ کچھ عمارتوں کے مالکان کو کوئی فکر نہیں ہے کیونکہ انہیں بھاری کرایہ مل رہا ہے اور انہوں نے اپنی عمارتیں ان پرنٹنگ پریسوں کے حوالے کررکھی ہیں۔

اس طرح کے پریس آپریٹرز خطرناک آتش گیر کیمیکلز نہ صرف ذخیرہ کرتے ہیں بلکہ انہیں استعمال بھی کر رہے ہیں جو کہ دیگر لوگوں کے لئے انتہائی خطرہ کی بات ہے۔ پریس مالکان نیوز پرنٹ کی سیاہی میں استعمال ہونے والے اہم کیمیکل روغن، رال، سالوینٹس اور خشک کرنے والے ایجنٹ استعمال کرتے ہیں۔

ایک پرنٹنگ پریس کے ملازم سندیپ ریڈی نے بتایا کہ ہم جو کیمیکل پرنٹنگ میں استعمال کرتے ہیں ان میں انکس، چپکنے والے اور صفائی ستھرائی کے سالوینٹس کے علاوہ آتش گیر نامیاتی سالوینٹس بینزین، ٹولیوین اور پانی سے پیدا ہونے والے لاکھ شامل کئے جاتے ہیں۔ یہ سب خطرناک مادے ہیں۔ ہم مسلسل ان کیمیکلز کے ربط میں رہتے ہیں جس کے باعث ہم اکثر بیمار پڑجاتے ہیں۔ دیگر پریسوں میں کام کرنے والے ملازم بھی جلد کے مسائل، جلد کی سوزش، الرجی اور دمہ کی شکایت کرتے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ پریس مالکان، عمارتوں کے مالکان کو بھاری کرایے ادا کرتے ہیں اور بلڈنگ اونرس ان کی عمارتوں میں رکھے ہوئے کیمیکلز کے مضر اثرات اور خطرات سے یا تو آگاہ نہیں ہیں یا پھر انہیں اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔

پولیس کی سراغ رساں ٹیم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ بینزین سے بنے مرکبات انتہائی آتش گیر ہوتے ہیں، یہاں تک کہ 4 ڈگری سیلسیس فلیش کے سامنے آنے پر بھی ان کے آگ پکڑنے کا خدشہ رہتا ہے۔