حیدرآباد

تلنگانہ بی جے پی کو دھکہ، داسوجوسراون مستعفی

داسو جوسراون نے حلقہ اسمبلی منگوڈ کے ضمنی انتخاب میں رائے دہندوں میں بی جے پی کی جانب سے پیسہ، شراب اور گوشت کی تقسیم کے خلاف بطور احتجاج پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں بی جے پی کو آج اس وقت بڑا دھکہ پہنچا جبکہ پارٹی کے سینئر قائد داسو جوسراون نے جمعہ کے روز زعفرانی پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے حلقہ اسمبلی منگوڈ کے ضمنی انتخاب میں رائے دہندوں میں بی جے پی کی جانب سے پیسہ، شراب اور گوشت کی تقسیم کے خلاف بطور احتجاج پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔

 کانگریس پارٹی سے ترک تعلق کرنے اور بی جے پی میں شامل ہونے کے تین ماہ کے اندر داسو جو شراون نے زعفرانی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔ کانگریس پارٹی کے سابق ترجمان داسو جو، امکان ہے کہ حکمراں جماعت ٹی آر ایس میں شامل ہوں گے۔

 صدر ریاستی بی جے پی تلنگانہ بنڈی سنجے کمار کو مکتوب استعفیٰ روانہ کرتے ہوئے داسوجو نے انہیں پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے مستعفی ہونے کے فیصلہ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی، حلقہ اسمبلی منگوڈ جہاں 3 نومبر کو رائے دہی ہونے والی ہے۔

بی جے پی ووٹروں میں پیسہ، شراب اور گوشت تقسیم کررہی ہے۔ اپنے مکتوب استعفیٰ میں انہوں نے تحریر کیا کہ وہ اقل ترین توقعات کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔

تاہم پارٹی کے بے سمت سیاست سے انہیں شدید مایوسی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ٹی آر ایس کا متبادل بننے کا وعدہ کیا تھا مگر حلقہ اسمبلی منگوڈ میں بی جے پی کا طریقہ کار انتہائی خراب رہا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے پاس کوئی سماجی ذمہ داری نہیں ہے۔ اور یہ پارٹی، پیسوں سے بھرے بیاگس تقسیم کررہی ہے۔ کنٹراکڑوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے اور سرمایہ کاری کی سیاست پر عمل کررہی ہے۔

 ان حالات میں مجھ جیسے لیڈر جو کمزور طبقات سے آتے ہیں کیلئے زعفرانی جماعت میں مزید رہنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ 5/ اگست کو سراون نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔