حیدرآباد

شاہی مسجد باغ عامہ میں پیش اِمام اور نائب پیش اِمام کے تقرر کا مطالبہ

وقف بورڈ کے تحت آنے والی تمام مساجد کی ذمہ داری اور ان مساجد کا سارا انتظام وقف بورڈ کے ذمہ ہے۔ عموما شہر کی بڑی مساجد میں پانچ وقت کی نمازوں کے لئے دو یا تین پیش امام مقرر ہیں۔

حیدرآباد: شہر حیدرآباد کی تاریخی مساجد جیسے مکہ مسجد اور شاہی مسجد باغ عامہ (پبلک گارڈنس) کی نگرانی حکومت (وقف بورڈ) کی جانب سے ہوتی ہے-

وقف بورڈ کے تحت آنے والی تمام مساجد کی ذمہ داری اور ان مساجد کا سارا انتظام وقف بورڈ کے ذمہ ہے۔ عموماً شہر کی بڑی مساجد میں پانچ وقت کی نمازوں کے لئے دو یا تین پیش امام مقرر ہیں۔

تاہم شاہی مسجد باغ عامہ (پبلک گارڈنس) نامپلی، حیدرآباد میں ایک ہی پیش امام مقرر ہیں جو نہ صرف پنچ وقتہ نمازوں کی امامت کرتے ہیں بلکہ جمعہ کی نماز پڑھانا اور خطبہ دینا بھی انہی کے ذمہ ہے۔ اس طرح شاہی مسجد باغ عامہ میں تمام فرائض کی انجام دہی کے لئے ایک ہی پیش امام ہونے کے باعث وہ تمام ذمہ داریاں تنہا پورے کرنے پر مجبور ہیں۔

موجودہ امام صاحب کو نہ کوئی چھٹی ملتی ہے اور نہ ہی ضرورت کے وقت اور نجی کاموں کےلئے انہیں چھٹی لینے کا موقع ملتا ہے۔

عامتہ المسلمین، بالخصوص مسجد کے مصلیوں کا کہنا ہے کہ شاہی مسجد باغ عامہ نامپلی کے لئے ایک اور پیش امام کا تقرر کیا جاتا ہے تو موجودہ امام صاحب کو کچھ راحت مل سکتی ہے کیونکہ مسلسل مصروفیت کے باعث ان کی نجی زندگی کے کئی امور متاثر ہورہے ہیں۔

سالہا سال سے شاہی مسجد باغ عامہ نامپلی میں ایک ہی امام و خطیب سارے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس لئے مسلمانوں نے حکومت تلنگانہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف بورڈ کی جانب سے شاہی مسجد باغ عامہ میں ایک اور امام اور ایک نائب امام کا تقرر عمل میں لائے جو پنچ وقتہ نمازوں کی ذمہ داری سنبھالے اور موجودہ پیش امام کو جمعہ، عیدین اور خطابت کی ذمہ داری دی جائے۔

بحالت موجودہ شاہی مسجد باغ عامہ نامپلی میں ایک ہی امام اور ایک ہی موذن مقرر ہیں۔ اسی طرح شاہی مسجد باغ عامہ کی صاف صفائی کے لئے بھی خدمت گذار کا تقرر عمل میں لایا جانا چاہئے تاکہ مسجد کی صاف صفائی میں کسی طرح کا کوئی خلل پیدا نہ ہو۔

مصلیان مسجد کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس جانب فوری توجہ دے اور شاہی مسجد کے لئے مزید ایک امام اور ایک نائب امام کا فوری تقرر عمل میں لائے۔