حیدرآباد

آدھار کارڈ کے بغیر شہریت مشکوک ہونے کا اندیشہ

ہر شہری کے لئے ضروری ہے کہ وہ ضروری دستاویزات تیار کروالیں اور این جی اوز کو چاہئے کہ وہ سلم بستیوں میں خصوصی کیمپس کا اہتمام کریں۔ جن کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں‘ ان کی تیاری میں مدد کریں۔

حیدرآباد: ہر شہری کے لئے ضروری ہے کہ وہ ضروری دستاویزات تیار کروالیں اور این جی اوز کو چاہئے کہ وہ سلم بستیوں میں خصوصی کیمپس کا اہتمام کریں۔ جن کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں‘ ان کی تیاری میں مدد کریں۔

مساجد کو مرکز بنائیں اور ہر مسجد کے تحت کم از کم 100 مکانات میں رہنے والوں کے دستاویزات جن میں آدھار کارڈ سب سے زیادہ اہم ہے‘ اس کی تیاری کے انتظامات کرائیں۔

ان خیالات کااظہار مختلف این جی اوز کے عہدیداروں نے ایک سمینار میں کیا جو میڈیا پلس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ”اپنی شہریت کی حفاظت کیسے“ کے زیر عنوان 12/دسمبر کی شام میڈیا پلس آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ لندن میں مقیم ممتاز بزرگ ماہر تعلیم ڈاکٹر فصیح الدین علی خاں نے صدارت کی۔

چیرمین شاہین گروپ آف ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنس ڈاکٹر عبدالقدیر، ایم اے معید جنرل سکریٹری می سیوا فیڈریشن، شیخ محمد مصطفےٰ احمد صدر سیوا ایم اے سی سی آئی، علی اصغر صدر ASEEM، ایم اے خالد صدر این آر آئی گروپ نے مہمانان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی۔ایم اے معیدنے بتایا کہ آدھار کارڈ کو اپڈٹ کرنے کی ہدایت جاری ہوئی ہے۔

30/مارچ 2023ء سے پہلے آدھار کارڈ کے تمام نقائص سے اور اغلاط سے پاک تجدید ضروری ہے۔ ورنہ نہ صرف سرکاری فلاحی اسکیمات سے محرومی ممکن ہے بلکہ بینک اکاؤنٹ بھی منسوخ ہوسکتے ہیں اور شہریت بھی مشکوک ہوسکتی ہے۔آدھار کارڈ کو بینک کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، بینک اکاؤنٹس، راشن کارڈس سے مربوط کردیا گیا ہے۔

ایم اے معید نے بتایا کہ پہلے می سیوا سنٹرس پر محض زبانی کہہ دینے پر آدھار کارڈ بنادیئے جاتے تھے مگر اب وقفہ وقفہ سے اس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ اس آدھار کارڈ کو یونک کارڈ بنادیا جائے گا اور ممکن ہے کہ این آر سی سے اسے جوڑا جائے۔ ا ب آدھار کارڈ کی تیاری میں ریاستی حکومت، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، پوسٹ آفس، آر ڈی او، ایم آر او، اور کلکٹر کا بھی عمل دخل ہوگیا ہے۔

برتھ سرٹیفکیٹ یا اور کسی دستاویزات میں تاریخ پیدائش اور نام کے جو اسپیلنگ ہوں‘ وہی آدھار کارڈ میں ہونے چاہئے ورنہ یہ منسوخ کردیا جائے گا۔ انہوں نے کسی بھی قسم کی غفلت نہ کرنے کا مشورہ دیا۔ شیخ محمد مصطفےٰ احمد نے بتایا کہ آدھار کارڈ کے لئے جو دستاویزات تیار کرنے ہیں‘ ان پر گروپ A آفیسرس کی دستخط لی جاسکتی ہے۔

گورنمنٹ ہاسٹلس،سرکاری اسکولس اور کالجس کے پرنسپالس سے بھی دستخط لئے جاسکتے ہیں۔ کارپوریٹرس اور ارکان اسمبلی کے پاس مطلوبہ فارم دستیاب ہے‘ ویسے آن لائن بھی یہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس فارم کی خانہ پُری کے بعد اُسے داخل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدھار کارڈ کی تیاری راشن کٹس کی تقسیم سے زیادہ اہم ہے۔ کیوں کہ آدھار کارڈ کے بغیر آپ کے لئے زندگی دشوار ہوجائے گی۔

ڈاکٹر عبدالقدیر چیرمین شاہین گروپ نے اس سمینار کے اہتمام کے لئے میڈیا پلس فاؤنڈیشن کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے مساجد کو ہی مرکز بناکر یہ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ارشد حسین نے کہا کہ آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں ہے۔ البتہ اس کے بغیر کئی سرکاری فلاحی اسکیمات سے محرومی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ شہریت کو چیالنج کرنے والے کسی بھی عہدیدار کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے خیرمقدمی اور تعارفی تقریر کی اور بتایا کہ اس سمینار کا مقصد عوامی شعور بیدار کرنا ہے۔