شمالی بھارت

بہار میں حکومت بدلنے والی ہے؟

بہار میں قیاس آرائیاں ہیں کہ نتیش کمار این ڈی اے چھوڑکر مہاگٹھ بندھن میں شامل ہونے والے ہیں۔ انہوں نے ہفتہ اور اتوار کی رات آر جے ڈی قائد تیجسوی یادو سے 2 ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد انہوں نے سونیا گاندھی کو فون کیا۔

پٹنہ: بہار میں حکومت کی تبدیلی کے قوی اشاروں کے بیچ چیف منسٹر نتیش کمار نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اتوار کی رات کی اس فون کال کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں قائدین نے بہار میں نئی حکومت بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔

ٹیلی فون پر بات چیت کا اثر پٹنہ میں دکھائی دیا جہاں صدر پردیش کانگریس مدن موہن جھا اور پارٹی لیجسلیچر قائد اجیت شرما نے مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کے لئے صداقت آشرم میں اپنے ارکان اسمبلی کی میٹنگ طلب کرلی۔ جنتادل یو اور راشٹریہ جنتادل اپنے ارکان اسمبلی سے پٹنہ پہنچنے کو کہہ چکے ہیں۔ آر جے ڈی ارکان اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح 9 بجے اور جنتادل یو ارکان اسمبلی کا اجلاس 11 بجے دن ہوگا۔

بہار میں قیاس آرائیاں ہیں کہ نتیش کمار این ڈی اے چھوڑکر مہاگٹھ بندھن میں شامل ہونے والے ہیں۔ انہوں نے ہفتہ اور اتوار کی رات آر جے ڈی قائد تیجسوی یادو سے 2 ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد انہوں نے سونیا گاندھی کو فون کیا۔ بی جے پی کے لئے نقصان کی تلافی کے آپشن ختم ہوتے جارہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت دیوانہ وار چاہتی ہے کہ 2024 تک اقتدار میں رہا جائے اور اسی کے ساتھ جنتادل یو کو زک بھی پہنچائی جائے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر نے خاص طورپر نتیش کمار حکومت کو نشانہ تنقید بنایا۔ 31 جولائی کو امیت شاہ اور جے پی نڈا کے روڈ شو نے بی جے پی اور جنتادل یو کے بگڑتے سیاسی تعلقات کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔

بی جے پی‘ بہار کے 200 اسمبلی حلقوں میں پرواز پروگرام کرچکی ہے جسے جنتادل یو نے اپنے لئے خطرہ سمجھا ہے۔ جنتادل یو کے قومی صدر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے کہا کہ بی جے پی تمام 243 حلقوں میں پرواز پروگرام کے لئے آزاد ہے۔ جنتادل یو کو بھی اس کی آزادی حاصل ہے۔

بہار میں نئی حکومت بننے کی صورت میں نتیش کمار جو تیز سیاسی ذہن کے حامل سمجھے جاتے ہیں‘ چیف منسٹری کے عہدہ سے مستعفی نہیں ہوں گے جیسا کہ انہوں نے 2017میں مہا گٹھ بندھن چھوڑتے وقت کیا تھا۔ اُس وقت نتیش کمار کو معلوم تھا کہ گورنر‘ بی جے پی کا مقرر کردہ ہے اور وہ ریاست میں صدر راج نہیں لگائے گا۔ فی الحال راج بھون میں وہی گورنر ہے۔ نتیش کمار کے پاس اپنی کابینہ سے بی جے پی کے کسی بھی وزیر کو ہٹانے اور آر جے ڈی‘ کانگریس اور بایاں بازو ارکان کو وزرا بنانے کا اختیار حاصل ہے۔ 2013میں انہوں نے یہی کیا تھا اور 2022میں اسے دہراسکتے ہیں۔

بی جے پی نے اگر گورنر پر دباؤ ڈالا کہ وہ نتیش کمار کو ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کو کہیں تو نتیش بابو آر جے ڈی‘ کانگریس اور بایاں بازو جماعتوں کی مدد سے اکثریت ثابت کرسکتے ہیں۔

نتیش کمار‘ بی جے پی ٹریک ریکارڈ سے بھی خوش نہیں ہیں۔ گزشتہ چند سال میں بی جے پی نے شیوسینا اور شرومنی اکالی دل جیسے اپنے پرانے حلیفوں کو کمزور کردیا۔ نتیش کمار این ڈی اے سے باہر نکلنے بی جے پی وزرا کے خلاف کرپشن کیسس کو استعمال کرسکتے ہیں۔