دہلی

سام پٹروڈا نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر پھر سوال اٹھائے

تین ہندی ریاستوں مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں شکست کے بعد ٹکنوکریٹ اور انڈین اوورسیز کانگریس کے سربراہ سام پٹروڈا نے پھر ایک بار الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر سوال اٹھائے۔

نئی دہلی: تین ہندی ریاستوں مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں شکست کے بعد ٹکنوکریٹ اور انڈین اوورسیز کانگریس کے سربراہ سام پٹروڈا نے پھر ایک بار الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر سوال اٹھائے۔

متعلقہ خبریں
ای وی ایم کے قابل بھروسہ ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار : ڈگ وجئے سنگھ
میزورم اسمبلی انتخابات میں 80.66 فیصد ووٹنگ

انہوں نے کہا کہ وہ عنقریب بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ مل کر بے نقاب کردیں گے کہ ان مشینوں کو کسی کی سہولت کے مطابق کیسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ ان میں مداخلت کیسے ممکن ہے۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے بھی کہا کہ وہ نہ صرف الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے خلاف احتجاج شروع کردیں بلکہ انتخابات کے بائیکاٹ کی بھی سوچیں۔

سابق صدر کانگریس راہول گاندھی کے بڑے قریبی سام پٹروڈا نے کہا کہ ای وی ایمس کو کسی کی سہولت کے مطابق کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے ساتھ کام کرچکے ٹکنوکریٹ نے کہا کہ ہندوستان میں فی الحال زیراستعمال الکٹرانک ووٹنگ مشینیں ”اسٹانڈ اَلون“ نہیں ہیں۔ انڈین اوورسیز کانگریس سربراہ نے کہا کہ مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو وی وی پیاٹ سے جوڑا گیا۔

وی وی پیاٹ‘ ہارڈویر اور سافٹ ویر والا علیحدہ آلہ ہے۔ وی وی پیاٹ کو ای وی ایم سے جوڑنے کے لئے اسپیشل کنیکٹر استعمال ہوتا ہے جو ایس ایل یو کہلاتا ہے۔ اس ایس ایل یو پر کئی سوال اٹھتے ہیں۔ وی وی پیاٹ کا ایس ایل یو کنیکٹر بتاتا ہے کہ کس بٹن سے کس پارٹی کو ووٹ ڈالا گیا۔

ووٹنگ سے قبل اس کی پروگرامنگ ہوجاتی ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ ایس ایل یو سے جڑنے کے بعد الکٹرانک ووٹنگ مشین اپنے بل بوتے پر کام کرنے والی مشین نہیں رہی۔ اس میں وہ سبھی کام ہوسکتے ہیں جن کے بارے میں باتیں ہوتی ہیں۔

وی وی پیاٹ سے فی الحال تھرمل پرنٹر سے جاری ہونے والی سلپ صرف چند ہفتوں تک محفوظ رہ سکتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کے بجائے پرنٹر استعمال کیا جائے جس کی سلپ آئندہ 5 سال تک محفوظ رہ سکتی ہے۔ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ یہ سلپ ووٹر کو صرف تھوڑی دیر کے لئے نہ دکھائی جائے بلکہ اسے کاغذ پر چھاپ کر اسے دیا جائے اور اس سے علیحدہ ڈبہ میں اس کاغذ کو ڈلوایا جائے۔

اس ڈبہ کو کسی بھی الکٹرانک آلہ سے نہ جوڑا جائے۔ بعدازاں اس ڈبہ کی سلپس کو گنا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اور دنیا کے دیگر حصوں میں ٹکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں یقینا کوئی مسئلہ ہے لیکن الیکشن کمیشن آف انڈیا اور سپریم کورٹ اس پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔

سام پٹروڈا نے کہا کہ پروفیشنل ہونے کے ناطہ ان کا ماننا ہے کہ رِگنگ ہونا ضروری نہیں لیکن پورا شبہ ہے کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں رِگنگ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں مانتا کہ ان مشینوں میں سب کچھ ٹھیک ہے۔

الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے تعلق سے اعتماد کا بحران پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ان مشینوں کے خلاف احتجاج شروع کردینا چاہئے۔ دستخطی مہم‘ شعور بیداری مہم چلانی چاہئے۔ ضروری ہو تو نوجوانوں کو سڑکوں پر نکل کر الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے۔

سیاسی جماعتوں کو الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعہ کرائے جانے والے انتخابات کے بائیکاٹ پر غور کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راہول گاندھی اس مسئلہ پر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں عنقریب فنی ماہرین کے ساتھ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے سامنے پریس کانفرنس کرنے والا ہوں۔