سوشیل میڈیاشمالی بھارت

اترپردیش میں خاتون قیدیوں کو منگل سوتر پہننے کی اجازت

اترپردیش کی جیلوں میں عنقریب شادی شدہ خاتون قیدیوں کو منگل سوتر پہننے اور کڑوا چوتھ اور تیج جیسے تیوہار منانے کی اجازت دی جائے گی۔

لکھنؤ: اترپردیش کی جیلوں میں عنقریب شادی شدہ خاتون قیدیوں کو منگل سوتر پہننے اور کڑوا چوتھ اور تیج جیسے تیوہار منانے کی اجازت دی جائے گی۔

جیلوں کے لیے نئے مینول میں یہ گنجائش فراہم کی گئی ہے جو ریاست میں نوآبادی دور کے قواعد کو تبدیل کردے گا۔ ریاستی کابینہ نے جاریہ ہفتہ کے اوائل میں اترپردیش جیل مینول کو منظوری دی ہے اور 1941 کے مینول کی ازکارِ رفتہ اور ناقابل عمل دفعات کو حذف کردیا۔

ریاستی وزیر دھرم ویر پرجا پتی نے بتایاکہ نئے جیل مینول میں قیدیوں کے تئیں زیادہ انسانی اور حساس رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ نئے جیل مینول کے تحت شادی شدہ خواتین کو منگل سوتر پہننے کی اجازت ہوگی۔ قبل ازیں انہیں صرف واجبی قیمت کی چوڑیاں، ناک کی دال وغیرہ پہننے کی اجازت تھی۔

اس کے علاوہ انہیں سنیٹری نیپکن، کھوپرے کا تیل اور شیمپو وغیرہ بھی فراہم کیے جائیں گے۔ قیدی خواتین کے بچوں کا نام رجسٹر کیاجائے گا اور انہیں تمام ٹیکے لگائے جائیں گے۔ ان کی نام رکھائی کی تقریب بھی منائی جائے گی۔ پرجا پتی نے کہا کہ حال ہی میں میں نے ایک جیل کا دورہ کیا تھا جہاں ا یک لڑکے کی پیدائش ہوئی تھی۔

اسی دن نام رکھائی کی تقریب منائی گئی۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے پنڈت جی اور تقریب کا انتظام کیاتھا۔ علاوہ ازیں کوٹھریوں میں اپنی ماؤں کے ساتھ رہنے والے بچوں کی تعلیم کا بھی خیال رکھا جائے گا اور ہر جیل میں ایک ٹیچر کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

ایسے بچوں کو کوٹھریوں میں اپنی ماؤں کی جانب سے کیے گئے جرائم کے بارے میں بات چیت سننے سے بچانے کے لیے بچوں کے پارک بھی بنائے جارہے ہیں۔ حاملہ خواتین اور بچوں کی پرورش کرنے والی ماؤں کو تغذیہ بخش غذا اور طبّی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔