حیدرآباد

کے سی آر نے پریس کانفرنس میں ایم ایل ایز خریدی کے مکمل ویڈیوز جاری کئے

ایم ایل اے کی خریداری کا ویڈیو جاری کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ خریداری میں ملوث ملزمان نے بتایا ہے کہ وہ 4 ریاستوں تلنگانہ، دہلی، اے پی اور راجستھان کی حکومتوں کو گرانے کی کوشش کر رہے تھے اور وہ اب تک " 8 ریاستی حکومتیں" گر گئی ہیں۔"

حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی طرف سے ریاست میں حکمراں جماعت تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس)کےتین ایم ایل اے کی خریدوفرخت کے تمام دستاویزات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور تمام ججوں کو بھیج دیئےگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی یہ دستاویزات تمام ریاستوں کے ہائی کورٹ کے ججوں کو بھی بھیجے گئے ہیں تاکہ وہ ’’جمہوریت کی حفاظت‘‘ کر سکیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ ایم ایل اے کی خریداری میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔

ایک پریس کانفرنس میں ایم ایل اے کی خریداری کا ویڈیو جاری کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ خریداری میں ملوث ملزمان نے بتایا ہے کہ وہ چار ریاستوں تلنگانہ، دہلی، آندھرا پردیش اور راجستھان کی حکومتوں کو گرانے کی کوشش کر رہے تھے اور وہ اب تک ” آٹھ ریاستی حکومتیں” گر گئی ہیں۔”

کے سی آر نے کہا کہ یہ ملک اور جمہوریت کے لیے مناسب نہیں ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ انہوں نے ملک کی عدلیہ سے جمہوریت کو بچانے کی اپیل کی ہے۔

چیف منسٹر  نے کہا کہ عدلیہ نے ہمیشہ جمہوریت کو بچانے کا کام کیا ہے، اس لیے مجھے پوری امید ہے کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے شفاف تحقیقات ہوں گی اور آئین کے مطابق سازشی قوتوں کو روکا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جمہوریت برقرار رہے، یہ سب کے مفاد میں ہے۔

کے سی آر نے کہا، ‘میں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کی کہ میں آپ کا سیاسی ساتھی ہوں، آپ کے ساتھ آٹھ سال سے کام کر رہا ہوں، اس اسکینڈل کو روکیں، اس سے آپ کو کریڈٹ نہیں ملے گا۔ یہ ملک کے مفاد میں اچھا نہیں ہے۔ ریاستی حکومتوں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ریاستی حکومتوں کی توجہ ترقی سے ہٹ کر سیاست کی طرف مبذول ہو رہی ہے۔

کے سی آر نے ملک کے نوجوانوں اور دانشوروں سے اپیل کی کہ وہ ملک میں جمہوریت کی حفاظت کے لیے آگے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، پوری دنیا میں اس کا احترام کیا جاتا ہے۔ ملک کے صحافیوں اور نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی حفاظت کے لیے آگے آئیں۔