حیدرآباد

کے ٹی آر نے 1100کروڑروپئے کے 5 پراجکٹس کا سنگ بنیاد رکھا

کے ٹی آر نے کہاکہ جینوم ویلی میں جگہ کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کلسٹر میں جگہ کی کمی ہوتی جارہی ہے۔ کئی ترقیاتی کاموں اور توسیع کے کاموں کی تکمیل ہوئی ہے اور آئندہ سال تک ہم اس میں 20لاکھ مربع فیٹ جگہ کا اضافہ کریں گے۔

حیدرآباد: لائف سائنسس کلسٹر جینوم ویلی میں ترقی کے تیسرے مرحلہ کا اعلان کرتے ہوئے تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راو نے مجموعی طورپر1100کروڑروپئے کے پانچ پراجکٹس کا سنگ بنیاد رکھا جس کے ذریعہ تین ہزارافرادکیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔

ان پروگراموں میں ریاست کے اہم اقدام، بائیوفارماہب بھی شامل ہے جس کا مقصد بائیوفارما کے شعبہ پر اثرانداز ہونا بھی شامل ہے۔ان پانچ پراجکٹس کی سنگ بنیاد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تارک راما راو نے کہاکہ جینوم ویلی میں جگہ کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔

اس کلسٹر میں جگہ کی کمی ہوتی جارہی ہے۔کئی ترقیاتی کاموں اور توسیع کے کاموں کی تکمیل ہوئی ہے اور آئندہ سال تک ہم اس میں 20لاکھ مربع فیٹ جگہ کا اضافہ کریں گے۔

موجودہ طورپر 30لاکھ مربع فیٹ اراضی کا استعمال 200بائیوٹکنالوجی، لائف سائنسس اور فارماسیوٹیکلس کمپنیوں کی جانب سے جینوم ویلی میں کیاجارہا ہے جو ہندوستان کا پہلا منظم تحقیقی اورترقیاتی کلسٹر ہے۔جینوم ویلی میں کئی تحقیقی ادارے، بڑے پیمانہ پر ترقی کے مواقع پر غور کررہے ہیں۔

تلنگانہ، ٹیکوں کی تیاری میں آگے ہے اوراس کارول کوویڈ کے دوران کافی اجاگر کیاگیا تھا۔بیشترکمپنیوں بشمول بائیولوجیکل ای لمیٹیڈ اورای امیونولوجیکل کی جانب سے 2500کروڑروپئے مالیت کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔دواساز کمپنی ہیترو نے اسٹیرئیل فارماسیوٹیکلس پراڈکٹس میں 750کروڑروپئے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔