جموں و کشمیر

کشمیر میں امن و انصاف کی بحالی میری ترجیح ہوگی

اپوزیشن کے مشترکہ صدارتی امیدوار یشونت سنہا نے ہفتہ کے دن کہا کہ منتخب ہونے پر ان کی ایک ترجیح حکومت سے یہ گزارش ہوگی کہ وہ مسئلہ کشمیر مستقل حل کرے۔

سری نگر: اپوزیشن کے مشترکہ صدارتی امیدوار یشونت سنہا نے ہفتہ کے دن کہا کہ منتخب ہونے پر ان کی ایک ترجیح حکومت سے یہ گزارش ہوگی کہ وہ مسئلہ کشمیر مستقل حل کرے۔

مرکزی زیرانتظام علاقہ میں امن‘ انصاف‘ جمہوریت اور معمول کے حالات بحال ہوں۔ سابق بی جے پی قائد اپنے لئے تائید حاصل کرنے ایک روزہ دورہ پر سری نگر آئے ہوئے تھے۔

جموں وکشمیر میں فی الحال قانون ساز اسمبلی نہیں ہے۔ اس کے 5 لوک سبھا ارکان میں 3کا تعلق نیشنل کانفرنس سے اور 2کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ راجیہ سبھا میں مرکزی زیرانتظام علاقہ کا ایک بھی رکن نہیں ہے۔

یشونت سنہا نے سری نگر میں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ اگر میں صدرجمہوریہ منتخب ہوا تو میں دستور کے رکھوالے کی حیثیت سے کسی سے ڈرے بغیر یا کسی کی نوازش کے بغیر کام کروں گا۔

میری ایک ترجیح یہ ہوگی کہ میں حکومت سے کہوں کہ وہ مسئلہ کشمیر ہمیشہ کے لئے حل کردے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے دفعہ 370 اور دفعہ 35A کی برخاستگی پر ابھی تک سماعت شروع نہیں کی حالانکہ 3 سال ہونے کے آرہے ہیں۔

سپریم کورٹ میں دستوری کیسس کا طویل عرصہ تک زیرالتوا رہنا اس کی ساکھ ختم کردیتا ہے۔ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جانا چاہئے اور وہاں جلد سے جلد آزادانہ و منصفانہ اسمبلی الیکشن ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں زور زبردستی اور دھاندلی سے جموں وکشمیر کی آبادیاتی ہیئت بدلنے کے خلاف ہوں۔

یشونت سنہا نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت کشمیری پنڈتوں کی بحفاظت اور باوقار واپسی و بازآبادکاری کے حالات پیدا کرنے کا اپنا وعدہ وفا کرنے میں ناکام رہی۔ یشونت سنہا نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے جون 2020میں دل کی دوری اور دلی کی دوری مٹانے کا وعدہ کیا تھا۔

2 سال بیت چکے ہیں لیکن یہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار نے کہا کہ ان سے پوچھا گیا تھا کہ ان کے دورہ ئ سری نگر میں کیا معقولیت ہے جبکہ صدارتی الیکشن میں جموں وکشمیر کی نمائندگی بڑی حد تک ہے ہی نہیں۔

یشونت سنہا نے کہا کہ میں نے سوال پوچھنے والوں کو جواب دیا کہ میں سری نگر اس لئے جارہا ہوں کہ جموں وکشمیر کے عوام سے جو ناانصافی ہوئی ہے اسے اجاگر کرسکوں۔ میں مابقی ملک کے عوام کو بتانا چاہوں گا کہ جموں وکشمیر میں ان کے ہم وطنوں کو جمہوری اور بنیادی حقوق سے کیسے محروم کیا جارہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کو مینجمنٹ کے ذریعہ نہیں جیتاجاسکتا۔