حیدرآباد

وزیراعظم‘فیول کی بڑھتی قیمتوں پر عوام سے معافی مانگیں:کے ٹی آر

کے ٹی ارنے مرکزی حکومت پر قیمتوں میں اضافے کے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے سے روکنے کی سازش کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے مرکزی حکومت کو اس استحصال کو روکنا کا مشورہ دیتے ہوئے کہا اگر ایسا نہیں ہوا تو حکومت کو عوام کے ہاتھوں عبرتناک انجام کا سامنا کرنا پڑیگا۔

حیدرآباد: کار گزار صدر بی آر ایس کے ٹی راما راو نے کہا کہ مرکزی حکومت آندھرا پردیش تنظیم جدید ایکٹ کے تحت کے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔

متعلقہ خبریں
’پیپر لیک معاملہ، کے ٹی آر کی وزارت کے ملازمین کا اہم رول‘
پارچہ صنعت کے فروغ کیلئے اقدامات کی ضرورت: کے ٹی آر
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح
دورہ تلنگانہ سے قبل وزیراعظم، ریاست سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں۔ کویتا کا مطالبہ
مودی کا ہیلی کاپٹر کھیت کی زمین پھنس گیا

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے کہاکہ تلنگانہ کیلئے  ریلوے کوچ فیکٹری، ہلدی بورڈ، میٹرو مرحلہ دوم آئی ٹی آئی آر، ٹرائبل یونیورسٹی، بیا رام اسٹیل فیاکٹری کاقیام عمل میں نہیں لایاجائے گا اوراس کے علاوہ ریاستی پراجکٹوں کو قومی درجہ نہیں دیا جائے گا۔

 کے ٹی آر نے کہا کہ مودی حکومت نے کہا کہ تلنگانہ کو دینے کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔وزیر بلدی نظم و نسق نے کہاجب تلنگانہ‘ وزیر اعظم کی ترجیحات  میں نہیں ہے تو وزیر اعظم کو تلنگانہ کے عوام کی ترجیحات میں کیوں ہونا چاہیے؟۔

تلنگانہ میں بی جے پی کا وجود کیوں رہنا چاہیے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ مرکزی حکومت  پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے لیے ملک کے عوام سے فوری معافی مانگے۔ انہوں نے کہا بی جے پی حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر کے ملک کے عوام کو لوٹ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکٹ میں خام تیل کی قیمتوں کو دکھا کر مرکز اب تک جو بھی کہتا رہا ہے وہ جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں جب خام تیل کی قیمت ایک بیارل 110 ڈالر تھی‘تب ملک میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت صرف76 روپے تھی لیکن آج  خام تیل فی بیارل کی قیمت 66 ڈالر تک کم ہو گئی ہے مگر اس کے باوجودپٹرول کی قیمت فی لیٹر 110 روپے ہے۔

 کے ٹی آر نے کہا کہ ملک میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ خام تیل نہیں بلکہ مودی کی طرف سے طے کردہ تیل کی قیمتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت خام تیل کو محض ایک دلدل دکھا کر اپنے کارپوریٹ دوستوں کے خزانہ کو بھرنے کیلئے بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں سے کسی تعلق کے بغیر ملک میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کررہی ہے۔

ملک کے غریب اور عام متوسط طبقے کے لوگ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی ناکام پالیسی کی وجہ سے ملک میں مہنگائی اتنی بڑھ گی ہے جس کی   پچھلے 45 سالوں میں مثال ملنا مشکل ہے۔

 کے ٹی آر نے کہا کہ مودی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں اور یوکرین روس جنگ کا ذکر کرکے ملک کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ایک طرف مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ روس سے بہت کم قیمت پر تیل درآمد کر رہی ہے۔

 لیکن دوسری طرف خام تیل کم قیمت پر دستیاب ہونے کے باوجود عوام کی جیبوں پرکی جا رہی لوٹ مار کااس کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا مرکزی حکومت اس بات سے انکار کر سکتی ہے کہ خام تیل کی 35 ہزار کروڑ کی بچت کا پورا فائدہ صرف ایک یا دو تیل کمپنیوں کو پہنچا ہے۔

مرکزی حکومت اس اہم حقیقت کو چھپا رہی ہے کہ گھریلو استعمال کے نام پر روس سے درآمد کیے جانے والے خام تیل کو ریفائن کرکے بیرون ملک فروخت کیا جارہا ہے۔

کے ٹی آر نے کہا کہ لوگ یاد رکھیں کہ کارپوریٹ کمپنیوں کیلئے ٹیکس میں کمی کی گئی ہے مگر وزیر اعظم مودی جو سخت آدمی ہیں جو پٹرول کے نام پر ملک کے عوام کا استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا 2014 سے حکومت تلنگانہ نے ویاٹ میں ایک روپے کا اضافہ نہیں کیا ہے، لیکن مرکزی حکومت نے 2014 سے سس کے نام پر لوگوں سے 30 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی لوٹ مار کی۔ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمت 70 ڈالر سے نیچے پہنچنے کے بعد  پٹرول کی قیمت کو کم کرنے کے لیے مرکز کی طرف سے عائد کردہ سیس اٹھایا جانا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا اگر پٹرول کی قیمتیں کم کرنی ہیں تو اسے جی ایس ٹی کے دائرے میں لانا ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت سے جواب مانگا مرکز کیوں گیس سلنڈر کی قیمتوں کو کم نہیں کررہا ہے جو پہلے سے جی ایس ٹی کے تحت ہیں۔

کے ٹی ارنے مرکزی حکومت پر قیمتوں میں اضافے کے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے سے روکنے کی سازش کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے مرکزی حکومت کو اس استحصال کو روکنا کا مشورہ دیتے ہوئے کہا اگر ایسا نہیں ہوا تو حکومت کو عوام کے ہاتھوں عبرتناک انجام کا سامنا کرنا پڑیگا۔