کرناٹک

بنگلورو عیدگاہ میدان تنازعہ‘ ہندو تنظیموں کا 12 جولائی کو بند کا اعلان

عیدگاہ میدان پر ہندو تہوار منانے کی اجازت دینے کے مطالبہ پر زور دینے کئی ہندو تنظیموں نے بڑی ریالی نکالنے کا اعلان کیا اور 12جولائی کو بند منانے کی اپیل کی ہے۔

بنگلورو: عیدگاہ میدان پر ہندو تہوار منانے کی اجازت دینے کے مطالبہ پر زور دینے کئی ہندو تنظیموں نے بڑی ریالی نکالنے کا اعلان کیا اور 12جولائی کو بند منانے کی اپیل کی ہے۔

ہندو تنظیموں نے اس سلسلہ میں جنگما مٹھ میں میٹنگ کی۔ ہندو کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ عیدگاہ میدان کو سبھی کے لئے پلے گراؤنڈ (کھیل کا میدان) بنادیا جائے۔

25 ہندو تنظیمیں اور مقامی گروپس قانونی لڑائی لڑنے اور عیدگاہ میدان پر وقف بورڈ کے دعویٰ کو چیلنج کرنے متحد ہوگئے ہیں۔ یہ تنظیمیں چامراج پیٹ میں گھر گھر مہم چلارہی ہیں۔

انہوں نے بروہت بنگلورو مہانگر پالیکے (بی بی ایم پی) کے دُہرے معیار پر تنقید بھی کی ہے۔ ابتدا میں بی بی ایم پی (بنگلورو بلدیہ) نے دعویٰ کیا تھا کہ عیدگاہ میدان اس کی جائیداد ہے بعد میں اس نے اس کی تردید کردی۔

ہندو تنظیموں نے بی بی ایم پی پت تنقید کی اور برسراقتدار بی جے پی حکومت سے خواہش کی کہ وہ مداخلت کرے اور مسئلہ حل کرے۔ ہندو کارکنوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق مسلمانوں کو سال میں 2 مرتبہ نماز ِ عید ادا کرنے دیا جائے اور مابقی دنوں میں اس میدان کا استعمال پلے گراؤنڈ کے طورپر ہو۔

چامراج پیٹ سٹیزنس فیڈریشن نے توثیق کی کہ چامراج پیٹ میں بند منایا جائے گا۔ ہندو کارکن اور مقامی تنظیمیں 12 جولائی کو سرسی سرکل تا عیدگاہ میدان بڑی بائیک ریالی نکالیں گے۔ چامراج پیٹ میں مسلمانوں کی قابل لحاظ آبادی ہے۔

یہ بنگلورو کا ایک حساس علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ کانگریس رکن اسمبلی ضمیر احمد خان اس حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہندو کارکنوں نے انہیں خبردار کیا ہے کہ وہ ایک مذہب کے رکن اسمبلی نہیں ہیں۔

وہ ہندوؤں کو طیش میں نہ لائیں۔ اگر وہ عیدگاہ میدان کے تعلق سے بیاگ ڈور گیم کھیلتے رہے تو انہیں نتائج بھگتنے ہوں گے۔ بی بی ایم پی الیکشن قریب ہے۔ ریاست میں جاریہ سال اسمبلی الیکشن بھی ہونے والا ہے جس کی وجہ سے حکام پریشان ہیں۔