کرناٹک

بنگلورو عیدگاہ میدان پر پہلی مرتبہ ترنگا لہرایا گیا

بی بی ایم پی نے اعلان کیا تھا کہ متنازعہ مقام‘ محکمہ مال کی ملکیت ہے۔ وقف بورڈ کا دعویٰ ہے کہ عیدگاہ میدان اس کی ملکیت ہے۔ اس نے یہاں ہندو تہوار منانے کی مخالفت کی۔

بنگلورو: بنگلورو کے عیدگاہ میدان میں آزادی کے بعد سے پہلی مرتبہ ترنگا لہرایا گیا۔ سارے علاقہ کو پولیس قلعہ میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ نظم وضبط کی برقراری کے لئے ایک ہزار سے زائد پولیس والے تعینات تھے۔

ترنگا‘ بنگلورو نارتھ سب ڈیویژن آفیسر شیونا نے لہرایا جو محکمہ مال(ریونیو) کے عہدیدار ہیں۔ کانگریس رکن اسمبلی اور سابق وزیر بی زیڈ ضمیر احمد خان‘ بنگلورو سنٹرل کے رکن پارلیمنٹ پی سی موہن اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔

انتظامیہ نے عوام کے لئے 30 کرسیاں بچھائی تھیں۔پرچم لہرانے کے بعد بنگلورو بلدیہ(بی بی ایم پی) کے اسکولوں کے طلبا نے کلچرل پروگرام پیش کیا۔ محکمہ مال اور بلدیہ کے حکام نے حاضرین میں مٹھائی بانٹی۔ عیدگاہ میدان میں الجھن تھی۔ چامراج پیٹ سٹیزن فورم نے اسے ترنگا لہرانے کی اجازت انہ دینے پر سوال اٹھایا۔

اس نے کہا کہ وہ کئی سال سے اس کے لئے لڑرہی ہے۔ حکام نے وہ تمام بیانر اور فلیکسی ہٹادیئے جن میں فورم کو اس کی لڑائی کے لئے مبارکباد دی گئی تھی۔

ایڈیشنل کمشنر ویسٹ سندیپ پاٹل کے تحت پولیس ٹیم 3 ڈی سی پیز‘ 16 اے سی پیز‘ 15 انسپکٹرس‘ 50 پی ایس آئیز‘ 30 اے ایس آئی‘ 300 پولیس کانسٹیبلس‘ کرناٹک اسٹیٹ ریزرو پولیس (کے ایس آر پی) کی 5 پلاٹونس‘ سٹی آرمڈ پولیس (سی اے آر) کی 2پلاٹون اور ریاپڈ ایکشن فور س(آر اے ایف) کی 1پلاٹون پر مشتمل تھی۔

بی بی ایم پی نے اعلان کیا تھا کہ متنازعہ مقام‘ محکمہ مال کی ملکیت ہے۔ وقف بورڈ کا دعویٰ ہے کہ عیدگاہ میدان اس کی ملکیت ہے۔ اس نے یہاں ہندو تہوار منانے کی مخالفت کی۔

چامراج پیٹ سٹیزنس فورم اور ہندو کارکن عرصہ سے لڑائی لڑرہے ہیں کہ عیدگاہ کی اراضی‘ کھیل کا میدان ہے اور یہاں 15 اگست‘ 26 جنوری کے علاوہ ہندوتہوار منانے دیا جائے۔ اب ان کا مطالبہ ہے کہ عیدگاہ کے مینار ڈھادیئے جائیں۔

محکمہ مال نے میدان کی ملکیت ملنے کے بعد کہا کہ عیدگاہ کے مینار اور ہر چیز جوں کی توں رہے گی اور یہ مقام‘ کھیل کا میدان ہوگا۔

وقف بورڈ کا دعویٰ ہے کہ بی بی ایم پی کا اراضی منتقل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ کے احکام کے خلاف ہے جس میں جوں کا توں موقف برقراررکھنے کو کہا گیا ہے تاہم بی بی ایم پی کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کو ملکیت کے کاغذات پیش کرنے کافی وقت دیا گیا۔ کاغذات داخل نہ کرنے پر ملکیت‘ محکمہ مال کو دے دی گئی۔ وقف بورڈ نے کہا ہے کہ وہ بلدیہ کے احکام کے خلاف قانونی لڑائی لڑے گی۔