حیدرآباد

مزید کئی مسائل اٹھائے جائیں گے: اسدالدین اویسی

بیرسٹراسدالدین اویسی نے کہا کہ اب ہر کوئی عدالت کی طرف دوڑے گا اور یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ 15 اگست 1947 سے پہلے کسی عبادت کے مقام پر کوئی مخصوص کام کررہا تھا یا پھر یہ مقام اس کے قبضہ میں تھا۔

حیدرآباد: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ گیان واپی کیس میں وارانسی ڈسٹرکٹ عدالتوں کے احکام سے لامتناہی مقدمہ بازی کے در کھل جائیں گے اور یہ بابری مسجد کیس کا اعادہ ہوگا۔ جس کی وجہ سے ملک ایک بار پھر 1980 اور 1990 کے دہے میں چلا جائے گا۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ عدالت کے احکام اور مستقل مقدمہ بازی سے ملک غیر مستحکم ہوگا۔ اویسی جنہوں نے یہ اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد مزید مسائل اٹھائے جائیں گے، انہوں نے اس احساس کااظہار کیا کہ ان کے بدترین اندیشے سچ ثابت ہورہے ہیں۔

 یہ بتاتے ہوئے کہ گیان واپی کیس میں صادر کردہ حکم کی وجہ سے 1991 کے عبادتگاہوں سے متعلق قانون کا مقصد فوت ہوجائے گا، اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے کہا کہ اب ہر کوئی عدالت کی طرف دوڑے گا اور یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ 15 اگست 1947 سے پہلے کسی عبادت کے مقام پر کوئی مخصوص کام کررہا تھا یا پھر یہ مقام اس کے قبضہ میں تھا۔

 انہوں نے آئی این ایس کو بتایا کہ میراماننا ہے کہ اس حکم کی وجہ سے ملک میں مزید کئی نئے تنازعات پیدا ہوں گے۔ ہر کوئی یہ کہے گا کہ کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ کے مقام پر 15 اگست 1947 سے پہلے ہم یہ رسم ادا کرتے تھے۔

 انہوں نے کہا کہ ایسا حکم کس طرح صادر کیا جاسکتا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے فیصلہ میں واضح طور پر یہ کہہ دیا تھا کہ 1991 کا قانون دستور کے بنیادی ڈھانچہ کا حصہ ہوگا۔ واضح رہے کہ 1991 کے قانون کے تحت تمام عبادتگاہوں کا مذہبی کردار 15 اگست 1947 کے مطابق جوں کا توں برقرار رہے گا۔

اس قانون کے تحت کسی بھی عبادت گاہ کے مذہبی کردار کو تبدیل کرنے پر پابندی ہے۔ اویسی نے کہا کہ یہ قانون سازی اس لئے کی گئی تھی تاکہ ایسے تمام تنازعات ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائیں لیکن اس (گیان واپی کیس) فیصلہ کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان معاملات میں مقدمہ بازی شروع ہوگی۔ اب یہ مقدمہ بازی  مستقل طور پر  جاری رہے گی۔

 مقدمہ بازی کو جاری رہنے کی اجازت دینے سے بابری مسجد تنازعہ کا اعادہ ہوسکتا ہے۔ اویسی کا ماننا ہے کہ 1991 کے قانون اور بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں عدالت کو چاہئے تھا کہ وہ اس مقدمہ کو ابتداء میں ہی ختم کردیتی۔ ہمیں امید تھی کہ عدالت اس مسئلہ کو وہیں ختم کردے گی۔ لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اگر یہ مقدمہ بازی جاری رہی تو یہ بابری مسجد کے راستہ پر جائے گی۔