مذہب

کھڑے ہوکر مختصر قرأت یا بیٹھ کر طویل قرأت؟

اگر بیماری، بارش یا تاریکی کی وجہ سے مسجد جانے میں دشواری ہو تو ایسے شخص کے حق میں جماعت میں شرکت واجب نہیں ، گھر پر بھی نماز ادا کرنا درست ہے۔

سوال:- میری عمر تقریبا چوراسی سال ہے ، مجھے بلڈ پریشر و دل کی خرابی کی بیماری بھی ہے ، علاج جاری ہے، چلنے سے سانس پھولتی ہے ، پنچ وقتہ نماز کے لئے مسجد جایا کرتا ہو ں ، بعض اوقات اندھیرے کی وجہ سے یا بارش یا کمزوری کی وجہ سے مسجد نہیں جاپاتا ہوں ، گھر پر ہی نماز پڑھ لیتا ہوں،

متعلقہ خبریں
نماز میں یا نماز کے آخری وقت میں حیض شروع ہوجائے ؟
ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال
ناپاکی کا دھبہ صاف نہ ہو
ٹولی چوکی۔ شیخ پیٹ روڈ کی توسیع جائیدادوں کی بلا معاوضہ طلبی
استقبالِ رمضان میں، نبی کریمؐ کا ایک جامع وعظ

مسجد میں نماز باجماعت پڑھنے سے ظاہر ہے بہت زیادہ ثواب ہے ، اس لئے میں گھر میں زیادہ ثواب کے خیال سے بڑی بڑی سورتیں پڑھنا چاہتا ہوں ، لیکن صحت اجازت نہیں دیتی ، سانس پھولتی ہے ،

جس کی وجہ سے بجائے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کے اسٹول پر بیٹھ کر تخت پر سجدہ کرتے ہوئے بڑی بڑی سورت جو چالیس تا پچاس آیتوں پر مشتمل ہوتی ہے ، پڑھتا ہوں ،

دریافت طلب امر یہ ہے کہ صحت یا موسم کی خرابی کی وجہ سے گھر پر زیادہ ثواب کے خیال سے بڑی بڑی سورت اسٹول پر بیٹھ کرادا کرنا بہتر رہے گا یا گھر پر ہی کھڑے ہوکر تین چار آیتوں کی تلاوت سے نماز فرض و سنت ، تہجد ، صلاۃ التسبیح وغیرہ ادا کرنا بہتر رہے گا؟ (محمد خالد،پونے)

جواب:- اگر بیماری، بارش یا تاریکی کی وجہ سے مسجد جانے میں دشواری ہو تو ایسے شخص کے حق میں جماعت میں شرکت واجب نہیں ، گھر پر بھی نماز ادا کرنا درست ہے۔

’’ فسقط الجماعۃ بعذر من۔۔ المطر الشدید۔۔ والمرض ‘‘ (الفتاوی الھندیۃ: ۷۲/۱)

عذر کی بنا پر فرائض و واجبات بھی بیٹھ کر ادا کی جاسکتی ہیں ، لیکن اگر کھڑے ہوکر مختصر قراء ت پڑھنے پر قادر ہو اور بیٹھ کر طویل قراء ت کر سکتا ہوتو فرائض و واجبات میں کھڑے ہو کر ہی نماز اداکرنی چاہئے ،

کیونکہ قیام فرض ہے ، اور طویل قراء ت جس کا احادیث میں ذکر آیا ہے مسنون یا مستحب ، تو محض ایک مستحب کے لئے فرض کیونکر چھوڑا جاسکتا ہے ؟

بلکہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر تکبیر تحریمہ یا قراء ت کے کچھ حصہ کے بقدر کھڑے ہونے پر قادر ہو تو واجب ہے کہ اتنا حصہ کھڑا ہوکر ادا کرے اور باقی بیٹھ کر۔

’’حتی لو قدر أن یکبر قائما للتحریمۃ۔۔۔ أو کان یقدر علی القیام لبعض القراء ۃ دون تمامھا ، فإنہ یؤمر أن یکبر قائما و یقرأ ما یقدر علیہ قائما ثم یقعد إذا عجز‘‘(دیکھئے : فتاوی قاضی خان : ۱۶۱/۱، کبیری : ص: ۲۷۴)

نفل نمازیں بلا عذر بھی بیٹھ کر ادا کی جا سکتی ہیں ، اس لئے نماز تہجد ، صلاۃ التسبیح وغیرہ طویل قراء ت کے ساتھ بیٹھ کر ادا کر لیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔