کرناٹک

شارق نے کوئمبتور کار دھماکہ کیس ملزم سے ملاقات کی تھی: مرکزی ایجنسیاں

منگلورو دھماکہ ملزم محمد شارق کے ٹاملناڈو کنیکشن کی تحقیقات کررہی مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کو پتہ چلا ہے کہ اس نے کوئمبتور کار دھماکہ کے ملزم جمیشہ مبین سے ستمبر میں ملاقات کی تھی۔

چینائی: منگلورو دھماکہ ملزم محمد شارق کے ٹاملناڈو کنیکشن کی تحقیقات کررہی مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کو پتہ چلا ہے کہ اس نے کوئمبتور کار دھماکہ کے ملزم جمیشہ مبین سے ستمبر میں ملاقات کی تھی۔

پولیس کو معلوم ہوا ہے کہ دونوں کی یہ ملاقات سرنگنالور (ٹاملناڈو) میں ہوئی تھی۔ غور طلب ہے کہ محمد شارق نے کوئمبتور میں ایک Dormitory (بیڈ اسپیس والی لاج) میں قیام کیا تھا۔ اس نے دوران ِ قیام لاج میں رہنے والے ایک شخص سریندرن رادھگامنڈلم کے خانگی اسکول ٹیچر کے آئی ڈی پر سم کارڈ لیا تھا۔ سریندرن پولیس تحویل میں ہے۔

ایجنسیاں تحقیقات کررہی ہیں کہ شارق نے کن کن سے ملاقات کی۔ آیا اسے سم کارڈ دلانے والے سریندرن کے علاوہ کوئمبتور اور ٹاملناڈو کے دیگر علاقوں سے کوئی مدد ملی۔ یہ بھی پتہ چلایا جارہا ہے کہ آیا 23 اکتوبر کو دیپاولی کے موقع پر کوئمبتور کار بم دھماکہ میں اس کا کوئی رول تھا۔ جمیشہ مبین اس دھماکہ میں جھلس کر ہلاک ہوا تھا۔

مبین کے 6 ساتھی یو اے پی اے کے تحت گرفتار ہوچکے ہیں اور کوئمبتور سنٹرل جیل میں بند ہیں۔ غور طلب ہے کہ ان میں ایک محمد طلحہ‘ الامہ کے بانی ایس اے باشا کا بھتیجہ یا بھانجہ ہے۔ یہ تنظیم 14 فروری 1998 کے کوئمبتور سلسلہ وار دھماکوں میں ملوث تھی جس میں 56 افراد ہلاک اور 200 سے زائد شدید زخمی ہوئے تھے۔

ایجنسیاں پتہ چلارہی ہیں کہ آیا محمد شارق نے جمیشہ مبین کے علاوہ دیگر 6ملزمین میں کسی اور سے بات چیت کی تھی۔ ٹاملناڈو پولیس‘ منگلورو دھماکہ کے بعد چینائی‘ کوئمبتور‘ تریچی اور مدورائی سے چند افراد کو تحویل میں لے چکی ہے تاکہ یہ پتہ چلے کہ آیا ان لوگوں نے محمد شارق کو کسی طرح کی کوئی مدد کی۔