کرناٹک

سرکاری دفاتر میں تصویر کشی اور ویڈیو گرافی پر امتناع کے حکم سے دستبرداری

تصویر کشی اور ویڈیو بنانے پر امتناع عائد کرنے کے احکام جمعہ کی صبح جاری کیے گئے تھے اور تنقیدوں کے بعد نصف شب کے قریب ان احکامات سے دستبرداری اختیار کرلی گئی۔

بنگلورو: کرناٹک حکومت نے سرکاری دفاتر میں تصویر کشی اور ویڈیو گرافی پر امتناع کے احکام کو واپس لے لیا۔ تصویر کشی اور ویڈیو بنانے پر امتناع عائد کرنے کے احکام جمعہ کی صبح جاری کیے گئے تھے اور تنقیدوں کے بعد نصف شب کے قریب ان احکامات سے دستبرداری اختیار کرلی گئی۔

جنتادل (سیکولر) کے رکن اسمبلی بندیپا کاشیمپور نے کہا تھا کہ ”اگر حکومت درست راستے پر ہے اسے تصویر کشی اور ویڈیو گرافی سے خوف کیسا؟“ حکومت کا یہ اقدام تمام گوشوں سے تنقید کے بعد سامنے آیا۔

چیف منسٹر بومئی اپنی بات پر قائم ہیں کہ امتناعی احکام ان کے علم میں لائے بغیر جاری کیے گئے۔ بومئی نے ہفتہ کو اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری دفاتر میں تصویر کشی، ویڈیو گرافی پر امتناع کا معاملہ میرے علم میں نہیں آیا ہے۔

کچھ بھی چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسرے جو کہنا چاہیں کہیں۔ ہماری حکومت شفاف طریقے سے کام کررہی ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے جمعہ کو ریاستی سرکاری ملازمین کی انجمن کے مطالبہ کے بعد اس امتناع کا اعلان کیا تھا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ یہ ریاستی سرکاری ملازمین کی انجمن کا دیرینہ مطالبہ تھا۔

ان کی با ت میں دم بھی ہے۔ خاتون ملازمین کی تصاویر اور ویڈیوز‘ پروپیگنڈا کے لیے سوشل میڈیا پر ڈال دی جاتی ہیں جو باعث تشویش ہے۔

تاہم شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہے۔ سابق میں جو قواعد و ضوابط پر عمل کیا جاتا رہا ہے، وہی برقرار ہیں۔“ ڈی پی اے آر محکمہ کے ڈپٹی سکریٹری آنند کے نے ہفتہ کی اولین ساعتوں میں دستبرداری کے احکام جاری کیے۔ جمعہ کو جاری امتناعی احکام پر سماج کے تمام گوشوں نے برہمی ظاہر کی۔

حکمراں بی جے پی کو بھی سوشل میڈیا پر جارحانہ تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پوسٹس میں اس فیصلے کا مذاق اڑاتے ہوئے بدعنوانی اور سرخ فیتہ شاہی میں پہلے سے لت پت سرکاری ملازمین کی حوصلہ افزائی کا الزام عائد کیا۔

احکام میں کہا گیا کہ ریاستی سرکاری ملازمین کی انجمن کے صدر نے یہ بات علم میں لائی تھی کہ عام افراد جو سرکاری دفاتر میں اوقات کار کے دوران ملازمین کی تصویر کشی اور ویڈیو گرافی کرتے ہیں وہ سوشل میڈیا پر اسے وائرل کرکے اس کا بیجا استعمال کرتے ہیں۔

اس سے حکومت کی نیک نامی متاثر ہورہی ہے اور احکام میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ تصویر کشی اور فلمبندی خاتون ملازمین کے لیے مشکل کا باعث بن رہی ہے۔