کرناٹک

کرناٹک میں مکان کو مسجد بنانے پر بی جے پی کارکنوں کا اعتراض

پرمود متالک نے مسجد ہٹانے کے لئے ایک ہفتہ کی ڈیڈلائن دی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اصل مالک نے جائیداد مولانا عبدالکلام ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ کو عطیہ کی تھی جسے بعدازاں مسجد بنادیا گیا۔

بیلگاوی(کرناٹک): بی جے پی قائدین اور ہندو کارکنوں نے کرناٹک کے ضلع بیلگاوی میں ایک رہائشی مکان کو مسجد میں تبدیل کرنے پر اعتراض کیا ہے۔ بی جے پی اور ہندو کارکنوں کا الزام ہے کہ بیلگاوی کے سارتھی نگر میں ایک مکان کو مسجد میں تبدیل کرکے وقف بورڈ کے حوالہ کردیا گیا۔

متعلقہ خبریں
کسانوں نے بی جے پی قائدین کے پتلے نذرآتش کئے
تبدیلی مذہب کیس، ہندو کارکنوں اور نرسس کے خلاف کیس درج
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
ویڈیو: چنگی چرلہ میں مسجد کے سامنے شرانگیزی۔ دوسرے دن بھی امن درہم برہم کرنے کی کوشش
مسجد بیت میں ناپاکی کی حالت میں بیٹھنا

یہ علاقہ اسمبلی حلقہ بیلگاوی رورل میں آتا ہے۔ کارکنوں نے اس سلسلہ میں مقامی لوگوں کے ساتھ میٹنگ کی اور مسجد کو خالی کرانے کے لئے بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی سنجے پاٹل کی قیادت میں تحریک شروع کی۔

 پاٹل نے مطالبہ کیا کہ ضلع حکام اور کارپوریشن کو چاہئے کہ وہ مسجد کا تخلیہ کرائیں جو (اُن کے بقول) رہائشی علاقہ میں غیرقانونی طورپر بنی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکام نے اَن دیکھی کی ہے۔

حکام کو پتہ تھا لیکن کانگریس رکن اسمبلی بیلگاوی رورل لکشمی ہبلکر نے ان پر دباؤ ڈالا۔ ایک سال سے شکایت کی جارہی ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

بانی سری رام سینا پرمود متالک نے کہا کہ انہیں ازروئے قانون مسجد بنانے پرکوئی اعتراض نہیں لیکن وہ یایک رہائشی مکان کو مسجد میں تبدیل کرنے کو گوارہ نہیں کرسکتے۔

 انہوں نے مسجد ہٹانے کے لئے ایک ہفتہ کی ڈیڈلائن دی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اصل مالک نے جائیداد مولانا عبدالکلام ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ کو عطیہ کی تھی جسے بعدازاں مسجد بنادیا گیا۔

 کارپوریشن نے بلڈنگ لائسنس کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کی ہے کہ رہائش کے لئے بنی جائیداد میں مذہبی سرگرمیاں نہیں ہوسکتیں۔ مسلم قائدین کا ماننا ہے کہ یہ وقف جائیداد ہے۔