کرناٹک

لاپرواہی سے ایمبولنس چلانے پر مریض کی موت، معاوضہ دینے عدالت کا حکم

یہ واقعہ دراصل 13/ اپریل 2010 کو اس وقت پیش آیا جب یرقان میں مبتلا متوفی روی ساکن کابنیناہلی چکمگلور ضلع کو ایمبولنس میں منگلورو منتقل کیا جارہا تھا۔ حادثہ کے بعد ایمبولنس پلٹ گئی جس میں مریض شدید زخمی ہوگیا۔

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے لاپرواہی اور تیز رفتاری سے ایمبولنس گاڑی چلانے کے باعث اس میں موجود ایک مریض کی موت کے لیے اس کے ورثہ کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس اے آر ہیگڈے کی بنچ نے انشورنس کمپنی کی پٹیشن پر سماعت کے بعد حال ہی میں یہ فیصلہ صادر کیا۔

متعلقہ خبریں
وزیر جوپلی کرشنا راو نے ایک شخص کو اسپتال پہنچایا
88سالہ شخص کی والد کے بقایاجات کیلئے1979 سے قانونی لڑائی
مسلم نوجوان کی ہلاکت، یوپی کے موضع میں کشیدگی
شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج
مریض کے گردوں سے 418 کنکریاں نکالی گئیں، ڈاکٹروں کا کارنامہ

یہ واقعہ دراصل 13/ اپریل 2010 کو اس وقت پیش آیا جب یرقان میں مبتلا متوفی روی ساکن کابنیناہلی چکمگلور ضلع کو ایمبولنس میں منگلورو منتقل کیا جارہا تھا۔ حادثہ کے بعد ایمبولنس پلٹ گئی جس میں مریض شدید زخمی ہوگیا۔

بنچ نے انشورنس کمپنی کی پیروی کرنے والے وکیل کی یہ دلیل قبول کرنے سے انکار کردیا کہ فارنسک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ میں موت کی وجہ یرقان بتائی گئی۔

 بنچ نے کہا کہ مریض کی موت حادثہ میں شدید زخمی ہونے اور سنگین مرض کی وجہ سے ہوئی۔ ڈرائیور اچھی طرح جانتا تھا کہ وہ مریض کو منتقل کررہا ہے، اس کے باوجود اس نے لاپرواہی اور تیز رفتاری سے گاڑی چلائی جس کی وجہ سے حادثہ ہوگیا۔

اس کی موت اور حادثہ کے درمیان تعلق ہے۔“ عدالت نے متوفی کی آمدنی کا حساب لگایا اور معاوضہ کی رقم 4.62لاکھ روپئے مقرر کی۔ اس نے انشورنس کمپنی کو آٹھ ہفتوں کے اندر خاندان کو یہ رقم ادا کرنے کی ہدایت دی۔

 موٹر ایکسی ڈینٹ کلیمس ٹریبونل (ایم اے سی ٹی) نے 3/ مارچ2014 کو  متوفی کے خاندان کو 6فیصد سود کے ساتھ 5.50 لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیاتھا۔ تاہم انشورنس کمپنی نے ایف ایس ایل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔

کمپنی نے دعویٰ کیا کہ مریض اور موت اور حادثہ کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ معاوضہ ادا کرنے کی ذمہ دار نہیں ہے۔