کرناٹک

طلباء کو آن لائن فوڈ ڈیلیوریز کے ذریعہ منشیات کی سربراہی، سنسنی خیز انکشاف

کرناٹک پولیس محکمہ جو ساحلی علاقہ میں منشیات کی لعنت کے خلاف کمربستہ ہے، نے جنوری میں منگلورو میں میڈیکل طلباء اور پروفیسرس کے ریاکٹ کو بے نقاب کیا۔ کیس میں جملہ 24افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں 22افراد کا تعلق میڈیکل برادری سے ہے۔

اڈپی: ساحلی کرناٹک میں میڈیکل اور دیگر طلباء اور پروفیسرس کے منشیات کیس کی تحقیقات میں کچھ سنسنی خیز تفصیلات کا انکشاف ہوا۔ ذرائع نے کہا کہ یہ منشیات آن لائن فوڈ ڈیلیوریز کے ذریعہ طلباء کے کمروں تک پہنچائی جاتی تھیں اور گھڑی کے نام پر ایل ایس ڈی خریدی جاتی تھی۔

متعلقہ خبریں
تحصیلدار رشوت قبول کرتے ہوئے گرفتار
منشیات فروخت کیس: ٹالی ووڈ اداکار پی ناؤدیپ سے ای ڈی کی پوچھ تاچھ
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
کنٹراکٹ کے 19 یونانی میڈیکل آفیسرس کوحکومت نے مستقل کردیا
انٹر سال دوم کے انگلش مضمون کا امتحان، 14ہزار طلبہ غیر حاضر

 کرناٹک پولیس محکمہ جو ساحلی علاقہ میں منشیات کی لعنت کے خلاف کمربستہ ہے، نے جنوری میں منگلورو میں میڈیکل طلباء اور پروفیسرس کے ریاکٹ کو بے نقاب کیا۔ کیس میں جملہ 24افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں 22افراد کا تعلق میڈیکل برادری سے ہے۔

اترپردیش، کرناٹک، کیرالا، تلنگانہ اور نئی دہلی  کے ڈاکٹرس کو گرفتار کیا گیا جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ان سب کی عمریں 20سے 30سال کے درمیان ہیں۔ کستوربا میڈیکل کالج منگلورو نے منشیات فروشی اور استعمال کے الزامات کے تحت دو میڈیکل ڈاکٹروں کو برطرف کردیا۔ اسی طرح پولیس نے پڑوسی اڈپی ضلع میں ڈرگ مافیا کی جڑ پر وار کیا۔

اڈپی تعلیمی مرکز کے طور پر مشہور ہے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) ہکے اکشے ماچندرا نے تعلیمی اداروں کو منشیات کے استعمال اور اس کی فروخت میں ملوث طلباء کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اڈپی ضلع کی منی پال اکیڈیمی برائے اعلیٰ تعلیم (ایم اے ایچ ای) نے پولیس محکمہ کی ہدایت کے بعد 42طلباء کو ایک ماہ کے لیے معطل کردیا تھا۔

پولیس درائع نے کہا کہ کئی طلباء  منشیات فروش بن گئے تھے، اور کئی کو گرفتار کیا۔ طلباء ایم ڈی ایم اے، ایل ایس ڈی اور گانجہ استعمال کرتے تھے۔ یہ منشیات میڈیکل، مینجمنٹ، ہوٹل مینجمنٹ اور انجینئرنگ کے طلباء کے کمروں تک پہنچائی جاتی تھیں۔ طلباء غذا پہنچانے والی آن لائن کمپنیوں سے کھانے کا آرڈر دیتے اور منشیات رات دیر گئے کھانے کے پارسل میں پہنچائی جاتیں۔ ایک ڈیلوری بوائے کی گرفتار ی کے بعد یہ حقیقت سامنے آئی۔

ایل ایس ڈی کے پارسل پر گھڑی کی تفصیلات درج ہوتیں۔ طلباء اسے گھڑیاں آرڈر کرنے کے بہانے حاصل کرتے۔ اڈپی کے طلباء ہاسٹلوں پر دھاوا کرنے والی پولیس ٹیمیں کمروں اور ہاسٹل کے احاطہ میں کانڈمس کے ڈھیر دیکھ کر حیران رہ گئیں۔ پولیس  ذرائع نے کہا کہ لڑکے اور لڑکیاں مل کر منشیات کا استعمال کرتے تھے۔

اپنی معشوقاؤں کو منشیات دینا عام بات ہوگئی تھی۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ منشیات اڈپی اورمنی پال منگلورو، کیرالا اور گوا کو سربراہ کی جاتیں۔ ڈرگ مافیا نے طلباء برادری میں منشیات فروشوں کا نیٹ ورک قائم کرلیا تھا۔ کئی طلباء ہفتہ کے اختتام پر سیر و تفریح کے بہانے گوا جاتے اور منشیات اپنے ہاسٹلس کو لے آتے۔ پولیس محکمہ نے منی پال اکیڈیمی کی ستائش کی جس نے اس لعنت کو ختم کرنے طلباء کے خلاف سخت قدم اٹھایا۔