کرناٹک

مدرسہ محمود گاواں واقعہ‘ 4 افراد گرفتار

کرناٹک پولیس نے جمعہ کے دن 4 افراد کو بیدر شہر کے تاریخی مدرسہ محمود گاواں میں گھس کر پوجا کرنے کے واقعہ میں گرفتار کرلیا۔

بیدر(کرناٹک): کرناٹک پولیس نے جمعہ کے دن 4 افراد کو بیدر شہر کے تاریخی مدرسہ محمود گاواں میں گھس کر پوجا کرنے کے واقعہ میں گرفتار کرلیا۔

مسلم تنظیموں نے نماز ِ جمعہ کے بعد احتجاج کی اپیل کی تھی لیکن انہوں نے اس گرفتاری کے بعد اپنا احتجاج واپس لے لیا۔ ایف آئی آر میں 9 ملزمین کے نام ہیں جن میں منا‘ نریش‘ یلالنگا اور پرکاش کو گرفتار کرلیا گیا تاہم کرناٹک پولیس‘ ضلع بیدر میں پوری طرح چوکس ہے اور اس نے مدرسہ و مسجد محمود گاواں کے اطراف سیکوریٹی بڑھادی ہے۔

مدرسہ محمود گاواں میں ہندو کارکنوں کے گھس پڑنے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ پولیس کے بموجب دسہرہ جلوس میں حصہ لینے والے ہندو کارکنوں کا ایک گروپ چہارشنبہ کی رات تاریخی مدرسہ محمود گاواں کے احاطہ میں گھس پڑا تھا۔

ہیریٹیج بلڈنگ سمجھی جانے والی اس عمارت کی دیکھ بھال محکمہ آثار ِ قدیمہ کے ذمہ ہے۔ 1460ء میں اس کی تعمیر ہوئی تھی اور یہ ہندوستان کی اہم تاریخی عمارتوں میں شامل ہے۔ قفل توڑکر مدرسہ میں داخل ہونے والے ہندو کارکنوں نے جئے سری رام اور جئے ہندو راشٹر کے نعرے لگائے تھے اور عمارت کے ایک کونے میں پوجا کی تھی۔

عمارت کی سیڑھیوں پر ہندوؤں کا ایک بڑا گروپ کھڑا ہونے کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں۔ پولیس نے واقعہ کے سلسلہ میں 9 کیسس درج کئے تھے۔ مسلم تنظیموں نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے نماز ِ جمعہ کے بعد احتجاج کی دھمکی دی تھی۔

پی ٹی آئی کے بموجب شرپسندوں کا ایک گروپ گیٹ کا قفل توڑکر ہیریٹیج عمارت کے اندر گھس پڑا تھا۔ پولیس نے 9 افراد کے خلاف کیسس درج کئے تھے۔ مسجد کمیٹی کے رکن محمد شفیع الدین کے بموجب جنہوں نے شکایت درج کرائی‘ یہ واقعہ جمعرات کی صبح اس وقت پیش آیا جب درگا دیوی کا جلوس قریب سے گزر رہا تھا۔

تقریباً 60 افراد آثارِ قدیمہ کی اہم عمارت میں گھس پڑے اور انہوں نے احاطہ میں گلال پھینکا اور موافق ہندو نعرے لگائے۔ شفیع الدین نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا کہ شرپسند عناصر بدنیتی سے اس ضلع مستقر ٹاؤن میں امن و اہم آہنگی درہم برہم کرنا اور تشدد برپا کرنا چاہتے تھے۔ یہ شرپسند عناصر عرصہ سے سرگرم ہیں۔ انہوں نے پولیس سے اپیل کی کہ شرپسندوں پر یو اے پی اے لگایا جائے۔ پولیس نے مدرسہ کے اطراف سیکوریٹی سخت کردی ہے۔