کرناٹک

مسلم تاجروں کا بائیکاٹ نہ کیا جائے، بی جے پی ایم ایل اے کی وارننگ

اُدئے گروڈاچار نے واضح کیا کہ ہندو کارکنوں کے مطالبہ پر کوئی نیا قاعدہ قانون نہیں بنے گا۔ اجازت سبھی مذہب کے ماننے والوں کو دی گئی ہے۔ پرانی روایتوں پر عمل ہوگا۔ صرف ہندو تاجروں کو اجازت دینا ٹھیک نہیں۔

بنگلورو: کرناٹک پولیس نے منگل کے دن 3 ہندو کارکنوں کو بطور احتیاط حراست میں لے لیا جنہوں نے بنگلورو کے وی وی پورم علاقہ میں واقع سبرامنیشور مندر کے احاطہ میں مسلم تاجروں کو کاروبار کرنے کی اجازت دینے کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی تھی۔

 ہنمنت نگر پولیس نے پنیت کریہلی (آر کے پی) اور دیگر کو بطور احتیاط حراست میں لیا۔ حلقہ چِک پیٹ کے بی جے پی رکن اسمبلی اُدئے گروڈاچار نے کہا کہ ہندو تاجر درگاہوں اور مساجد کے احاطہ میں اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ ہندو فرقہ دوسروں کے لئے مسائل پیدا نہیں کرتا۔ چند لوگ مسائل پیدا کرتے ہیں اور اعتراض کرتے ہیں۔

 انہوں نے واضح کیا کہ ہندو کارکنوں کے مطالبہ پر کوئی نیا قاعدہ قانون نہیں بنے گا۔ اجازت سبھی مذہب کے ماننے والوں کو دی گئی ہے۔ پرانی روایتوں پر عمل ہوگا۔ صرف ہندو تاجروں کو اجازت دینا ٹھیک نہیں۔ اگر کسی نے مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

 انہوں نے کہا کہ ہم منتخبہ نمائندے ہیں اور سبھی مذاہب کے ماننے والوں کے ووٹ لے کر منتخب ہوتے ہیں۔ بھیدبھاؤ کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ برسوں سے جو روایت چلی آرہی ہے اسے جاری رکھا جائے گا۔ ہندو کارکن اس فیصلہ پر برہم ہیں۔

 وہ چاہتے ہیں کہ ہندو مندروں کے احاطہ میں مسلم بیوپاریوں کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ان کی دلیل ہے کہ جب مسلمان کسی ہندو تاجر کو مساجد کے اطراف کے علاقوں میں بزنس کرنے نہیں دیتے تو پھر ہندو میلوں میں یہی قاعدہ کیوں نہ ہو۔

 انہوں نے رکن اسمبلی گروڈاچار کو چیلنج کیا کہ وہ چک پیٹ اسمبلی حلقہ میں مساجد کے اطراف کے علاقوں میں ہندو تاجروں کو کاروبار کراکر دکھائیں۔ اس پر رکن اسمبلی نے کہا کہ ان کے حلقہ میں مساجد کے اطراف کے علاقوں میں اگر ہندو تاجروں کو کاروبار کرنے نہ دیا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔ اسی دوران پولیس نے سبرامنیشور مندر کے پاس سیکوریٹی کا سخت انتظام کردیا جہاں جاری میلہ میں ہزاروں بھکت حصہ لے رہے ہیں۔