مہاراشٹرا

اولاد نرینہ کے لئے بہو کو لوگوں کے سامنے نہانے پر مجبور کرنے کی شکایت

خاتون نے دعویٰ کیا کہ اسے ایک ’’رسم‘‘ کے تحت ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اس رسم کی ادائیگی کے لیے ایک بابا نے اس کے سسرالی رشتہ داروں کو مشورہ دیا تھا تاکہ وہ ایک لڑکا پیدا کرسکے۔

ممبئی: مہاراشٹر کے شہر پونے کی ایک 30 سالہ خاتون نے اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف ہراساںی کا مقدمہ درج کراتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے سسرالی رشتہ داروں نے اسے ایک عوامی مقام پر آبشار کے نیچے نہانے پر مجبور کیا تھا تاکہ اسے بیٹا پیدا ہوسکے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق خاتون نے دعویٰ کیا کہ اسے ایک ’’رسم‘‘ کے تحت ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اس رسم کی ادائیگی کے لیے ایک بابا نے اس کے سسرالی رشتہ داروں کو مشورہ دیا تھا تاکہ وہ ایک لڑکا پیدا کرسکے۔

پولیس نے بتایا کہ خاتون کی شادی پونے شہر کے ایک تاجر سے 2013 میں ہوئی تھی اور اس کے فوراً بعد ہی سسرالی رشتہ داروں نے اسے ہراساں کرنا شروع کردیا تھا۔

اسی دوران انڈین ایکسپریس نے پولیس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ خاتون نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا کہ اس کے شوہر نے اس کے سونے کے زیورات بیچے اور ایک بینک میں اس کے والدین کی طرف سے دی گئی جائیداد کو گروی رکھ کر 75 لاکھ روپے کا قرض لیا۔ خاتون نے الزام لگایا کہ اس کے شوہر نے قرض کے لیے اس کے جعلی دستخط بھی کئے تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خاتون کا شوہر کولہاپور سے تعلق رکھنے والے ایک بابا کے رابطہ میں آیا جس نے ’’کاروبار میں منافع‘‘ کے لیے کچھ رسومات ادا کرنے کی ہدایت دی۔

اس نے مزید کہا کہ بابا نے خاتون کے شوہر سے کہا کہ وہ اسے رائے گڑھ لے جائے اور وہاں ایک آبشار کے نیچے لوگوں کے سامنے نہانے کے لیے کہے تاکہ وہ ’’مرد بچے کو جنم دے سکے۔‘‘

اس کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے پونے پولیس نے اتوار کو چار لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جن میں شوہر، سسرالی رشتہ دار اور بابا شامل ہیں۔