مہاراشٹرا

ججس اور صحافی کمزور ہوجائیں تو جمہوریت ختم ہوجائے گی:جسٹس بی این کرشنا

سپریم کورٹ کے سابق جسٹس بی این سری کرشنا نے ملک میں جمہوریت کی بقاء کے لیے صحافیوں کی آزادی کے تحفظ پر زور دیا۔

ممبئی: سپریم کورٹ کے سابق جسٹس بی این سری کرشنا نے ملک میں جمہوریت کی بقاء کے لیے صحافیوں کی آزادی کے تحفظ پر زور دیا۔

جسٹس شری کرشنا نے جمعہ کی رات ممبئی پریس کلب کی جانب سے منعقدہ صحافت میں گراں قدرخدمات کے لیے ”سالانہ ریڈ انک ایوارڈس“ کی تقسیم کے بعد ایک پروگرام کو مخاطب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو پیشوں کو یقینی طور پر آزاد ہونا چاہیے۔ ایک ججس کا اور دوسرا صحافی کا۔

اگر انہیں روکا گیا تو جمہوریت کو نقصان ہوگا۔“ جسٹس سری کرشنا نے کہا کہ اگر کوئی صحافی اپنی آزادی گنواتا ہے تو وہ اسی طرح برا ہے جیسے کوئی جج اپنی آزادی کھودے۔“1992-93 کے ممبئی فسادات کی وجوہات کی کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سربراہ رہ چکے جسٹس شری کرشنا نے کہا کہ یاد رکھیں کہ آپ ایک ایسے ملک میں ہیں جہاں ایمانداری حقیقت میں سب سے بڑی پالیسی ہے۔“

انہوں نے کہا کہ اگر ججس اور صحافی سچائی کا ساتھ نہیں دیتے ہیں اور اقتدار کے آگے سچ بولنے کے لیے ہچکچاتے ہیں تو پھر جمہوریت ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ، مقننہ، عاملہ اور پریس جمہوریت کے چار ستون ہیں۔ اگر اولین تین لڑکھڑاجاتے ہیں تو پریس کا فرض ہے کہ ان کی خبر لے۔

ایمرجنسی کے دنوں کی یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں مرکزی ایجنسیوں کا بیجا استعمال ہورہا ہے۔ لوگ ای ڈی، سی بی آئی، نگرانی کے خطرے اور کاروبار کے خاتمہ کے لیے آمدنی کی کٹوتی کی بات کرتے ہیں۔ ایسے حالات میں ایمانداری اور صحافی کا ضمیر ہی بہترین پالیسی ہوتی ہے۔

پروگرام میں سینئر صحافی ٹی جے ایس جارج کو ایک مدیر اور کالم نگار کے طور پر ان کے شاندار کیریئر کے لیے ”ریڈ انک کارنامہ حیات“ ایوارڈ دیا گیا۔ 1960 کی دہائی میں جارج (94) ”دی سرچ لائٹ“ کے پٹنہ ہیڈکوارٹرس کے مدیر تھے۔

2021 کے لیے پریس کلب کا ’جرنلسٹ آف دی ایئر“ ایوارڈ ”دینک بھاسکر“ کے قومی مدیر اوم گور کو صحافیوں اور فوٹو گرافرس کی ایک ٹیم کی قیادت کرنے کے لیے دیا گیا جس نے اترپردیش کے قصبوں اور شہروں اور گنگا ندی سے متصل شہروں میں کووڈ19کی موت کے المیہ کو اجاگر کیا۔“ اس موقع پر گور نے کہا کہ وہ اپنے ان مددگاروں کی جانب سے ایوارڈ حاصل کررہے ہیں جنہوں نے اس کوریج کو ممکن بنایا۔