مہاراشٹرا

ٹائر پھٹنا لاپروائی کا نتیجہ، خدا کی کارروائی نہیں: ہائیکورٹ

ٹائرکا پھٹنا خدا کی کارروائی نہیں بلکہ یہ انسانی لاپرواہی کا نتیجہ ہے بمبئی ہائیکورٹ نے یہ ریمارک اس وقت کئے جب اس نے انشورنس کمپنی کی اپیل جو کار حادثہ میں ہلاک شخص کے خاندان کو معاوضہ دینے کے لئے کی تھی مسترد کرتے ہوئے کئے۔

ممبئی: ٹائرکا پھٹنا خدا کی کارروائی نہیں بلکہ یہ انسانی لاپرواہی کا نتیجہ ہے بمبئی ہائیکورٹ نے یہ ریمارک اس وقت کئے جب اس نے انشورنس کمپنی کی اپیل جو کار حادثہ میں ہلاک شخص کے خاندان کو معاوضہ دینے کے لئے کی تھی مسترد کرتے ہوئے کئے۔

جسٹس ایس جی ڈیگے کی واحد بنچ نے اپنے 17 فروری کے احکام میں نیو انڈیا اشورنس کمپنی لمیٹیڈ کی جانب سے 2016 کے فیصلہ کو جس میں یہ ٹربیونل میں حادثہ کے تعلق سے کیا تھااور ہدایت دی کہ 1.25 کروڑ روپے متاثرہ مکارند پٹور دھن خاندان کو ادا کئے جائیں۔

25 اکتوبر 2010 کو پٹور دھن (38) پونے سے ممبئی اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ سفر کررہا تھا ساتھی جو کار کا مالک تھا اس نے لاپرواہی سے گاڑی چلائی اور تب عقبی پہیہ کاٹائر پھٹ گیا اور کار گہرے گڑھے میں جاگری جس پٹور دھن برسر موقع فوت ہوگیا۔

ٹربیونل نے اپنے حکم میں اس بات کو نوٹ کیا متاثرہ شخص خاندان کے لئے روٹی روزی کمانے کا واحد شخص تھا۔ انشورنس کمپنی نے اپنی اپیل میں کہا معاوضہ کی رقم اداکی جائے اور ٹائر کا پھٹنا خدا کی کارروائی ہے اور یہ ڈرائیور کی جانب سے لاپرواہی نہیں ہوئی ہائیکورٹ نے تاہم اس دلیل کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ خدا کی کارروائی کے بارے میں ڈکشنری میں مطلب فوری طور پر قابو میں نہ لانے والی قدرتی طاقت اس کی ذمہ دار ہے۔

اسے شدید غیر قدرتی ایونٹ قرار دیا جس کے لئے کوئی بھی انسان ذمہ دار نہیں ٹائر کے پھٹنے کے معاملہ کو خدا کی کارروائی قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ انسانی لاپرواہی کا نتیجہ ہے عدالت نے یہ بات کہی۔

اس نے مزید کہا کہ ٹائر پھٹنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے تیز رفتار گاڑی چلانا دوسرے درجہ کے ٹائروں کا استعمال اور درجہ حرارت کا بھی اس میں دخل ہے۔

گاڑی کے مالک یا ڈرائیور کو سفر سے قبل ٹائر کی حالت کا معائنہ کرنا چاہئے تھا اور ٹائر کا پھٹنے کو قدرتی کارروائی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ لہذا انشورنس کمپنی کی اس اپیل کو معاوضہ ادا کرنے کے بارے میں قبول نہیں کیا جاسکتا ہائیکورٹ نے یہ بات کہی۔