مشرق وسطیٰ

حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ ’کھلی جارحیت‘: اُردنی وزیر خارجہ

اُردن کے وزیر خارجہ نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر آج کڑی تنقید کی اور اسے فلسطینی شہریوں کے خلاف کھلی جارحیت قراردیا جو وسیع تر مشرق ِ وسطیٰ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

منامہ (بحرین): اُردن کے وزیر خارجہ نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر آج کڑی تنقید کی اور اسے فلسطینی شہریوں کے خلاف کھلی جارحیت قراردیا جو وسیع تر مشرق ِ وسطیٰ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں
غزہ کے الاقصیٰ ہاسپٹل سے فلسطینی جان بچاکر بھاگنے لگے
غزہ میں حماس کی 130 سرنگوں کے راستے تباہ، اسکول کے قریب بمباری کا اعتراف

ایمن صدفی نے سخت بیان میں الزام لگایا کہ اسرائیل‘ غزہ پٹی کا محاصرہ کرتے ہوئے اور غذا‘ دوا اور ایندھن کی سربراہی کو روکتے ہوئے جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اور اردن کے تعلقات کتنے کشیدہ ہوچکے ہیں جن کے درمیان 1994 میں امن معاہدہ ہوا تھا۔

صدفی نے بحرین میں منامہ ڈائیلاگ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اُس تباہی کے بارے میں بلند اور واضح آواز اٹھانی ہوگی جو اسرائیلی جنگ نہ صرف غزہ میں بلکہ اس پورے علاقہ میں لارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنا دفاع نہیں ہے بلکہ کھلی جارحیت ہے جس کا شکار بے قصور فلسطینی ہورہے ہیں۔

اسرائیل نے صدفی کے تبصرہ کا فوری طورپر جواب نہیں دیا۔ صدفی نے فوری جنگ بندی اور لڑائی روکنے کی بھی اپیل کی۔ دوسری طرف مشرق ِ وسطیٰ کے لئے وائٹ ہاؤز کے نیشنل سیکوریٹی کونسل کوآرڈینیٹر بریٹ میک گرک نے کہا کہ بڑی تعداد میں یرغمالیوں کی رہائی سے لڑائی میں قابل لحاظ وقفہ آئے گا اور انسانی ریلیف میں بھاری اضافہ ہوگا۔

میک گرک نے کہا کہ 6 اکتوبر کے موقف پر واپسی خارج ازبحث ہے۔ یہ بات اسرائیل کے لئے سچ ہے اور فلسطینیوں کے لئے بھی سچ ہے۔ کوئی بھی ملک دہشت گردی کے ایسے خطرات کے ساتھ نہیں رہ سکتا جیسا کہ ہم نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے ان کی سرحد پر دیکھا۔

اس کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو تحفظ اور خودارادیت کے حق کی ضرورت ہے۔ صدفی نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کی زیرقیادت اسرائیلی حکومت کو اس ملک پر حکومت کرنے والی اب تک کا سخت ترین دائیں باز واتحاد قراردیا جو بظاہر فلسطینیوں کو غزہ پٹی سے نکالنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چیز اُردن اور مصر میں ہماری قومی سلامتی کے لئے راست خطرہ ہوگی۔ وہ لوگ برسوں سے یہ کہتے رہے ہیں کہ پیشرفت کا واحد راستہ فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے نکالنا اور انہیں روئے زمین سے مٹادینا ہے۔

صدفی نے کہا کہ جنگ کے بعد ہم نہیں جانتے کہ کس قسم کا غزہ باقی رہ جائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لئے دو قومی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے حالانکہ گزشتہ کئی برسوں سے امن مساعی معطل ہے۔