مہاراشٹرا

مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف تشدد پر مجلس کی قرارداد

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے اتوار کو ضلع تھانے کے ممبرا میں اپنی دو روزہ قومی کانفرنس کے اختتام پر کئی قراردادیں بشمول مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف تشدد، مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی، سنگھ پریوار کی گوشوں کی جانب سے ہندو راشٹرا کے مطالبہ اور یکساں سیول کوڈ پر منظور کی ہیں۔

تھانے: کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے اتوار کو ضلع تھانے کے ممبرا میں اپنی دو روزہ قومی کانفرنس کے اختتام پر کئی قراردادیں بشمول مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف تشدد، مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی، سنگھ پریوار کی گوشوں کی جانب سے ہندو راشٹرا کے مطالبہ اور یکساں سیول کوڈ پر منظور کی ہیں۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد میں پولیس کی جانب سے ہوٹلوں کو رات 11 بجے بند کروانے کی شکایت : احمد بلعلہ
ہندو راشٹر کا تصور مہاتما گاندھی کے اُصولوں کے خلاف: نتیش کمار
گائے اسمگلنگ کا شبہ، 4 مسلمانوں پر حملہ
الیکٹورل بانڈس ایک تجربہ، وقت ہی بتائے گا کس قدر فائدہ مندہے: جنرل سکریٹری آر ایس ایس
سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس

کانفرنس کی صدارت پارٹی سربراہ و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کی۔ قراردادوں کی نقل میڈیا کو پیش کی گئیں۔ ان قرار دادوں میں متعدد کمیشنوں کی جانب سے مسلمانوں کی سماجی، معاشی و تعلیمی پسماندگی کی جانب کی گئی نشان دہی کا تذکرہ کیا گیا۔

پارٹی کا یہ موقف تھا کہ مرکز اور ریاستوں کی حکومتوں نے برادری کی بدحالی کے باوجود تحفظات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔ مجلس نے دلتوں اور اقلیتوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی اور الزام عائد کیا کہ بی جے پی نفرت انگیز تقریریں کرنے قتل عام کے لئے اکسانے والے قائدین کی سرپرستی کررہی ہے۔

دھرم سنسدوں اور ان کے منتظمین کے خلاف ریاستی حکومتوں کی عدم کارروائی نے مجرمانہ عناصر کے حوصلے بلند کردئیے ہیں۔ پارٹی نے مطالبہ کیا کہ وزارت امور داخلہ میں ایک مخصوص سیل قائم کیا جائے اور اکثریتی مذہبی انتہا پسندی پر نگرانی رکھتے ہوئے اس کا مداوا کیا جائے۔ پارٹی نے مطالبہ کیا کہ اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے والے قانون سازوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔

مجلس نے یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وراثت، شادی اور طلاق، تمدن کا حصہ ہے جن کو کالعدم نہیں کیا جاسکتا۔ پارٹی نے کہا کہ یونیفارم سیول کوڈ، اکثریت کا ایک قانون ہوگا جو اقلیتوں کے عائلی قوانین کو کالعدم کردے گا جب کہ ہندو فیملی لاء کی حفاظت کی جائے گی۔ یہ ناقابل قبول اور غیر دستوری ہے۔

پارٹی نے کہا کہ وہ سیکولر بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی تمام کوششوں کی مخالفت اور مذمت کرتی ہے۔ سیکولرازم دستور کا بنیادی ڈھانچہ ہے اور ہندو شناخت کی بالادستی پر بار بار زور دینا سیکولرازم کے اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کا یہ فریضہ ہے کہ غیر قانونی اور مجرمانہ تنظیموں پر امتناع عائد کریں جنہوں نے منظم انداز میں گاؤ رکھشا، تبدیلی مذہب اور لو جہاد وغیر ہ کے نام پر تشدد کی تشہیر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک قرارداد میں کئی ریاستوں کی جانب سے پرفریب انداز میں تبدیلی مذہب کو روکنے مدون کردہ قوانین کی مذمت کی گئی۔ مجلس قبول اسلام کے بعد نکاح کروانے والے مذہبی اسکالرس کو نشانہ بنانے والے قوانین کی تنسیخ کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس، سنگھ پریوار کے ساتھ مذاکرات کرنے والوں کی بھی مذمت کرتی ہے اور یہ ملک کے سیاسی منظر نامہ سے مسلمانوں کی معدومیت کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔