مہاراشٹرا

مودی کو راشٹرپتا قرار دینا، توہین : سنجے راوت

سنجے راوت نے اتوار کے دن بی جے پی سے سوال کیاکہ آیا وہ مہاراشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر دیویندرفڈنویس کی بیوی امرتا فڈنویس کی رائے سے متفق ہے جنہوں نے وزیراعظم نریندرمودی کو نئے ہندوستان کا بابائے قوم قراردیا ہے۔

ممبئی: شیوسینا(یوبی ٹی) قائد سنجے راوت نے اتوار کے دن بی جے پی سے سوال کیاکہ آیا وہ مہاراشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر دیویندرفڈنویس کی بیوی امرتا فڈنویس کی رائے سے متفق ہے جنہوں نے وزیراعظم نریندرمودی کو نئے ہندوستان کا بابائے قوم قراردیا ہے۔

سنجے راوت نے پارٹی کے ترجمان سامنا میں اپنے ہفتہ وار کالم ’روک ٹوک‘ میں لکھا کہ یہ مودی کی ”بے عزتی“ ہے کیونکہ نئے ہندوستان میں بھوک‘ غربت‘ بے روزگاری اور دہشت گردی اپنا سرابھاررہے ہیں۔ سنجے راوت سامنا کے ایگزیکیٹیوایڈیٹر ہیں۔

رکن راجیہ سبھا نے دعویٰ کیاکہ بی جے پی میں کوئی بھی ساورکر کے بابائے قوم ہونے کی بات نہیں کرتا۔ آرایس ایس نے ساورکر کی ہمیشہ مخالفت کی۔ ان لوگوں نے ہندوستان کو نئے اور پرانے بھارت میں بانٹ دیا ہے۔ بینکر اور گلوکارامرتا فڈنویس نے حالیہ انٹرویو میں کہاتھا کہ ہمارے پاس دو راشٹرپتا ہیں۔

نریندرمودی نئے بھارت کے راشٹرپتا ہیں اور مہاتما گاندھی پرانے وقتوں کے بھارت کے راشٹرپتا ہیں۔ ان کی اس بات پر اپوزیشن کانگریس کے علاوہ مہاتماگاندھی کے پڑپوتے تشارگاندھی کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیاتھا۔ سنجے راوت نے اتوار کے دن کہا کہ کیا بی جے پی یہ نہیں مانتی کہ ہمیں آزادی مجاہدین آزادی کی شہادت کی وجہ سے ملی۔

انہوں نے مراٹھی اخبار میں لکھا کہ آج نیوانڈیا میں بھوک‘غربت‘بے روزگاری اور دہشت گردی کے بھوت اپناسراُبھاررہے ہیں۔ مودی کو نئے بھارت کا راشٹرپتا کہنا ان کی بے عزتی ہے۔ سنجے راوت نے دعویٰ کیاکہ مہاتماگاندھی کو بابائے قوم کا خطاب ملک کے عوام نے دیاتھا۔ کئی سیاسی مخالفین بشمول شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کو اس پر اعتراض تھا۔

مسئلہ یہ نہیں ہے کہ بابائے قوم یا سردار کون ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ جدوجہد آزادی میں بی جے پی‘ کا رول کیاتھا۔ بی جے پی اور آرایس ایس کا تحریک آزادی میں کوئی رول نہیں۔ ان لوگوں کو کانگریس سے سردارپٹیل اور نیتاجی چندرابوس جیسے قائدین کا سہارا لینا پڑرہا ہے۔