مہاراشٹرا

اب ادھو ٹھاکرے سے ”مشعل“ بھی چھیننے کی کوشش

بہار کی سمتا پارٹی کے ایک وفد نے مہاراشٹرا کے چیف منسٹر ایکناتھ سے ملاقات کرتے ہوئے انتخابی نشان ”مشعل‘‘ واپس دلانے میں مدد طلب کی جو ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو الاٹ کیا گیا ہے۔

تھانے: بہار کی سمتا پارٹی کے ایک وفد نے مہاراشٹرا کے چیف منسٹر ایکناتھ سے ملاقات کرتے ہوئے انتخابی نشان ”مشعل‘‘ واپس دلانے میں مدد طلب کی جو ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو الاٹ کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
بیالٹ پیپر کے ذریعہ الیکشن، کانگریس کی درخواست کی سماعت نہیں
جموں وکشمیر میں انتخابات ”صحیح وقت پر“ ہوں گے
الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم کا آئندہ ماہ دورہ تلنگانہ
الیکشن کمیشن بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا
ریموٹ ای وی ایم تجویز کی مخالفت کی

پارٹی کے صدر اُدئے منڈل کی قیادت میں اس وفد نے شنڈے سے منگل کی شام تھانے میں واقع چیف منسٹر کے دفتر میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کی اطلاع شنڈے کے دفتر سے جاری کی گئی۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی جب چند دن قبل ہی الیکشن کمیشن (ای سی) نے شنڈے گروپ کو ”حقیقی شیوسینا“ تسلیم کرتے ہوئے اسے ”تیرکمان“ کا انتخابی نشان الاٹ دیا تھا۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ گزشتہ سال ادھو ٹھاکرے کو الاٹ کردہ ”مشعل“ کا انتخابی نشان 26/ فروری کو منعقد ہونے والے پونے ضلع کے قصبہ پیٹھ اور چنچواڑ اسمبلی حلقو ں کے ضمنی انتخابات کے اختتام تک برقرار رہے گا۔

وفد نے شنڈے کو بتایا کہ سمتا پارٹی بہار کی ایک قدیم سیاسی جماعت ہے اور ”مشعل“ اس کا انتخابی نشان ہے۔ تاہم مہاراشٹرا میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد الیکشن کمیشن نے ٹھاکرے کی شیوسینا کو یہ الاٹ کردیا۔وفد نے شنڈے کو یہ بھی بتایا کہ وہ اپنا انتخابی نشان واپس لینے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چالینج کریں گے۔“

وفد نے شنڈے سے کہا کہ جس طرح انہوں نے تیر کمان کا نشان حاصل کیا، سمتا پارٹی کے انتخابی نشان کو بھی واپس دلانے میں ان کی مدد کریں۔واضح رہے کہ سمتا پارٹی 1994ء میں بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار اور آنجہانی جارج فرنانڈیز نے قائم کی تھی۔

اس پارٹی نے گزشتہ سال اکتوبر میں ٹھاکرے کو انتخابی نشان الاٹ کیے جانے کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت کی تھی اور اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے بھی رجوع ہوئی تھی تاہم ہائی کورٹ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے اس کیس کو مسترد کردیا کہ اسے پارٹی کے انتخابی نشانوں پر فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے 2004ء میں سمتا پارٹی کی مسلمہ حیثیت ختم کردی تھی۔

گزشتہ سال ٹھاکرے گروپ کو یہ انتخابی نشان الاٹ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ نشان آزاد انتخابی نشانوں کی فہرست میں نہیں تھا اور ماضی میں سمتا پارٹی کے لیے محفوظ تھا جس کی مسلمہ حیثیت اب ختم ہوچکی مگر اب اس نے اسے آزاد انتخابی نشان قرار دینے کی درخواست پر اسے الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دریں اثناء شیوسینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کے لیڈر اور تھانے کے ایم پی راجن وچارے نے سٹی پولیس کمشنر جئے جیت سنگھ کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے شہر میں موجود شیوسینا کی ”شاکھاؤں“ (مقامی پارٹی دفاتر) کو ہڑپ کرنے شنڈے گروپ کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ 56سال قبل شیوسینا کے کے جنم سے ہی شہر میں کئی شاکھائیں قائم کی گئی ہیں۔ بعض کی ملکیت شیوسینا (یو بی ٹی) کی ہے اور بعض خانگی جائیدادیں ہیں اور پارٹی کی تحویل میں ہیں۔ شنڈے گروپ نے بزور طاقت بعض شاکھاؤں پر قبضہ کرلیا اور کچھ دیگر پر بھی قبضہ کیا جارہا ہے۔

نظم و ضبط کی صورت حال کی برقراری کے لیے پولیس مشینری کو شنڈے گروپ کی حوصلہ افزائی نہ کرکے اسے انتباہ دینا چاہیے۔ منگل کو مہاراشٹرا کے کابینی وزیر دیپک کیسرکر جو شنڈے گروپ کے ترجمان ہیں نے کہا کہ ان کا گروپ ممبئی کا شیوسینا بھون یا حریف کیمپ کی کسی اور جائیداد کو قبضے میں لینے کے لیے دلچسپی نہیں رکھتا۔