ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں شاہراہوں اور باغات کا نام بدلنے کا سلسلہ جاری
شمال مغربی ممبئی کے ملاڈ کالونی کے مسلم علاقہ میں شہید میسور ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کیے گئے ایک باغ سے اُن کا نام ریاستی وزیر کے حکم پر ہٹا دیا گیا۔

ممبئی: ملک میں اترپردیش، مدھیہ پردیش، دہلی، گجرات سے لے کر جنوبی ہند میں کرناٹک تک جس انداز میں پرانے اور خصوصاً مسلم ناموں سے منسوب شہروں، مقامات، اسٹیشنوں اور شاہراہوں کے ناموں کو تبدیل کیا جارہا ہے، اس سرگرمی سے عروس البلاد ممبئی بھی نہیں بچا ہے۔
شمال مغربی ممبئی کے ملاڈ کالونی کے مسلم علاقہ میں شہید میسور ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کیے گئے ایک باغ سے اُن کا نام ریاستی وزیر کے حکم پر ہٹا دیا گیا۔
لیکن اس تعلق سے قلیتی فرقے کی ناراضگی اور شکایت کے درمیان خود جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقہ ناگپاڑہ میں ایک مجاہد آزادی،سابق کارپوریٹر اور ماہر تعلیم کے نام سے منسوب شاہراہ کو حال میں خود اقلیتی فرقے کے سیاسی لوگوں نے ایک دوسرے سابق مسلم ایم ایل اے اورسابق گورنر سے منسوب کردیا ہے۔
یعنی اس سڑک پر دومسلمان شخصیات کے نام کی تختیاں نصب نظر آتی ہیں اور میونسپل کارپوریشن کے افسران ریت میں منہ دے کر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس بات کا انکشاف ہونے پرمختلف سیاسی پارٹیوں کے کارپوریٹرز اور لیڈران ایک دوسرے کو موردالزام ٹہرارتے ہوئے پلڑاجھاڑرہے ہیں۔دراصل مسلم اکثریتی علاقے جے جے اسپتال سے ناگپاڑہ جنکشن حسرت موہانی چوک جانے والی شاہراہ چھ دہائی سے مرحوم عبدالرحیم ڈمٹمکر کے نام سے منسوب تھی۔
عبدالرحیم ڈمٹمکر مشہور تعلیمی ادارے انجمن اسلام کی مجلس عاملہ کے رکن ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی عہدیدار بھی تھے،انہوں نے 1931ء میں بمبئی میونسپل کارپوریشن انتخاب میں کامیابی حاصل کی اور تقریباً پانچ سال تک کارپوریٹر بھی رہے۔
مشہور سوشل ورکر اور بمبئی امن کمیٹی کے سابق عہدیدار اور مرحوم مولانا ضیاء الدین بخآری کے قریبی عزیز مکی نے کہاکہ ناگپاڑہ اور مدنپورہ میں ان کی متعدد عمارتیں بھی تھیں جن میں میمنی بلڈنگ کمپلیکس عبدالرحیم ڈمٹمکر کی ملکیت تھی اور۔ عد میں میمن کمیونٹی کی ملکیت بن گئی۔
ممبئی یونیورسٹی شعبہ اُردو کے صدر ڈاکٹر عبدالستاردلوی نے ممبئی کی مسلم کوکنی شخصیات کےبارے میں لکھے مضامین میں عبدالرحیم ڈمٹمکر کا خصوصی طورپر ذکر کیا ہے اور انہوں نے بتایا کہ عبدالرحیم ڈمٹمکر کی 1932ء کارپوریشن میں تجویز پر ہی جنوبی ممبئی میں مسلم علاقے میں واقع سرسڈنہم نامی شاہراہ کا نام کرافورڈ مارکیٹ سے جے جے جنکشن تک کو محمدعلی جوہر کے نام سے منسوب کیا گیا تھا اور آزادی کے بعد کرافورڈ مارکیٹ سے فاؤنٹن کی شاہراہ معروف مجاہدآزادی دادا بھائی نوروجی کے نام سے منسوب کی گئی۔
دراصل مولانا محمد علی جوہر ۱۹۳۱ء میں گول میز کانفرنس میں شرکت کے لیے لندن گئے اور وہاں انہوں نے ایک جذباتی تقریر میں کہاکہ ” وہ یہاں سے آزادی کا پروانہ لے کر جائیں گے یا مرنا پسند کریں اور برطانوی حکومت انہیں دفن کے یہیں دوگز زمین فراہم کردے۔”
اتفاق سے مولانا جوہر نے وہیں داعی اجل کو لبیک کہا،لیکن تدفین فلسطین بیت المقدس کے احاطہ میں ہوئی جوکہ برطانوی سامراج کے زیر حکومت تھا۔اس کے حوالے سے معززین نے عبدالرحیم ڈمٹمکر نے کارپوریشن میں تجویز پیش کی اور جسے منظور کرلیا گیا۔لیکن۔ان ہی ڈمٹمکر کے نام کی سڑک سے اُن کا نام مٹا دیا گیا ہے۔
ناگپاڑہ میں ڈمٹمکر روڈ کا جنوبی حصہ کانگریس کے جاویدجنیجا اور شمالی حصہ کے کارپوریٹر رئیس شیخ ہیں۔کچھ عرصہ قبل عبدالرحیم ڈمٹمکر کے نام کی سڑک کو جھاڑکھنڈ کے سابق گورنر سے منسوب کیا گیا ہے۔
مرحوم سید احمد ناگپاڑہ حلقہ سے متعدد مرتبہ اسمبلی انتخابات جیتے تھے اور مہاراشٹر کی ریاستی کابینہ میں وزیربھی رہے ،اتنے قابل اور باصلاحیت رہنماء کے لیے نئی شاہراہ تلاش کرنے کے بجائے ،ان لیڈروں نے سات سال قبل انتقال کرگئے جناب سید احمد کا نام دے دیاہے۔
مقامی سماج وادی پارٹی کارپوریٹراور بھیونڈی کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہاکہ کانگرس کارپوریٹر جاوید جنیجا نے شاہراہ کے نام کی تبدیلی کی تجویز ورکس کمیٹی کو پیش کی تھی جہاں سے اسے منظوری مل گئی حالانکہ ورکس کمیٹی کسی بھی شاہراہ کا نام رکھنے سے پہلے اس شخصیت ہی نہیں بلکہ سڑک کے پُرانے نام کی تصدیق کرتی ہے اور پھر اسے منظوری دیتی ہے۔
جاوید جنیجا نے اس کی تردید کی اور ان کاکہنا ہے کہ اس سڑک کو سید احمد کے نام سے منسوب کرنے کی تجویزایک اور سابق کارپوریٹر جام ستاکر (شیوسینا )نے پیش کی تھی.واضح رہے مذکورہ شاہراہ کے ڈاکٹر سید احمد کے نام سے منسوب کیے جانے والی تقریب میں سابق ایم پی ملند دیورا، ایم ایل اے امین پٹیل، جاوید جنیجا اور مقامی معززین اور شہری بھی شریک ہوئے تھے۔